کراچی(نمائندہ خصوصی) صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے کہا کہ پاکستان میں پچھلے ایک ہفتہ سے جس قسم کے واقعات ہو رہے ہیں وہ قابل مذمت ہیں، اس میں سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ملک کا منتخب صدر جس قسم کے بیانات دے رہا ہے اس سے خطرناک روایات جنم لے رہی ہیں ، وہ پاکستان کا صدر ہے ، پی ٹی آئی کا صدر نہیں ہے , انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا بیٹا جس انداز میں پاک فوج اور پاکستانی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کو لیڈ کر رہا ہے وہ بھی کسی طور پر قابل قبول نہیں ، انہوں نے کہا کہ چاہے کسی کا بھی بیٹا ہو اگر کسی بھی انداز میں ایسی حرکتیں کر رہا ہے جو پاکستان اور پاکستانی اداروں کے خلاف ہے تو ان کے خلاف بلکل کارروائی ہونی چاہیے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو جاری اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جو کہ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں اور بدقسمتی سے سابق وزیراعظم بھی ہیں ، وہ اپنے کارکنوں کو اکسا رہے ہیں ، جس طرح عدالتوں ، پولیس پر یہ لوگ حملہ آور ہو رہے ہیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی ، کسی بھی مہذب معاشرے میں اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ، صوبائی وزیرنے کہا کہ عمران خان جس انداز میں عدالتوں کے سامنے پیش ہو رہے ہیں اس کی بھی ماضی میں مثال نہیں ملتی ، عدالتیں بھی اسے خوشی خوشی برداشت کر رہی ہیں ، صوبائی وزیر محنت وزیر نے کہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے کے لئے تیار نہیں ، لاہور اور اسلام آباد میں جس طرح مسلح جتھوں سے پولیس پر حملے کروائے گئے ، عمران خان نے ڈنڈا بردار فورس بنائی ہوئی ہے ، پولیس پر پیٹرول بم اور غلیل سے حملے کئے گئے ، 60 کے قریب لاہور اور 52 کے قریب اسلام آباد میں پولیس اہلکار زخمی کئے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پولیس کی درجنوں گاڑیاں جلا دی گئیں ، عام لوگوں کی موٹر سائیکلیں جلا دی گئی ہیں ، اس کے بعد بھی عمران خان کو عدالتوں کی طرف سے کوئی خوف نہیں ہے ، صوبائی وزیر نے کہا کہ شاید گزشتہ برس سپریم کورٹ نے عمران خان کو اسلام آباد آنے کی اجازت دی ، عمران خان نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی بھی خلاف ورزی کی ، سپریم کورٹ نے اس پر تحقیقات کرنے کے احکامات صادر کئے ،تحقیقات کے نتیجے میں رپورٹس عمران خان کے خلاف آئیں ، لیکن آج تک عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ نے بھی کچھ نہیں کیا ، سعید غنی نے کہا کہ اگر عدالتیں بھی عمران خان کو اس قسم کی دہشتگردی پر چھوٹ دیتی رہیں گی تو اس کے حوصلے بڑھیں گے اور وہی کرے گا جو اس وقت وہ کر رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے عدالتیں بہت قابل احترام ہیں ، جج صاحبان بہت معزز ہیں ، لیکن جج صاحبان کو اپنے فیصلوں کا معیار ایک ہی رکھنا چاہیے ، یہ نہیں ہو سکتا کہ عام لوگوں کے لئے فیصلوں اور انصاف کا معیار کوئی اور ہو عمران خان کے لئے معیار کوئی اور ہو ، پیپلز پارٹی ، پی ایم ایل کے لئے فیصلوں کا معیار اور ہو اور عمران خان کے لئے فیصلوں کا معیار کوئی اور ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اس انداز میں فیصلے ہوتے رہے تو بدقسمتی سے لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد مجروح ہوگا ہے ،یہ کسی بھی طرح نہ عدالت کے حق میں ہے اور نہ ہی اس ملک کے حق میں ہے اور نا ہی اس ملک کے نظام کے حق میں ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جس قسم کے واقعات اسلام آباد اور لاہور میں ہوئے یہ ضروری ہے کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے ، ان کی شکلیں اور بیانات کی ویڈیوز اور فوٹیج موجود ہیں ، اگر کارروائی نہیں ہوئی تو ان کے حوصلے بڑھیں گے اور اس قسم کے مزید واقعات کریں گے ، سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے اس ملک کے اداروں جن میں فوج ، الیکشن کمیشن ، پارلیمنٹ اور میڈیا شاملِ ہے حتیٰ کہ عدالتوں نے اگر ان کے خلاف ایک آدھ فیصلہ کئے ہیں تو ان پر بھی حملہ آور ہوا ہے ان کو بھی نہیں بخشا ، جہاں جہاں سے عمران خان کی مرضی اور منشاء کے مطابق فیصلہ نہیں آتے ان پر وہ حملہ آور ہوتے ہیں اور ان کو نقصان پہنچاتا ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ عمران خان کا کردار پاکستان دشمنی پر مبنی ہے ، جو عمران خان کر رہا ہے ایک محبت وطن پاکستانی شہری اس کا سوچ بھی نہیں سکتا ، عمران خان ایک ایجنڈے پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھارتیوں اور یہودیوں نے فنڈنگ کی ہے ، اس کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں کہ وہ کیا اسبابِ تھے کہ یہودی اور بھارتی عمران خان کی پارٹی کو فنڈنگ کرتے رہے اور انہیں طاقتور بناتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس قسم کے فتنہ کو ملک میں اجازت ہوگی کہ اپنی مرضی کے مطابق ساری چیزیں کرتا رہے ،تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے ، اور اس مصیبت سے نہیں نکل سکیں گے ، جس کا سامنا ملک کر رہا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان اس ملک کی معیشت کو تباہ کرنا چاہتا ہے ،معاشرے کو برباد کرنا چاہتا ہے ، عمران خان اور ان کے جو آلہ کار بنے ہوئے ہیں ملک میں دہشتگردی اور پولیس پر حملے کروا رہے ہیں لوگوں کی املاک اور جائیداد کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ،