لاہور (نمائندہ خصوصی )ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب و پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدری چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کے متعدد افراد اور شریک ملزمان کی پراپرٹیز اور بینک اکاﺅنٹس منجمد کر دئیے۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خاندان کے ارکان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ایڈیشنل سیشن جج لاہور چوہدری غلام رسول کی عدالت نے پراپرٹیز اور بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام پراپرٹیز، بینک اکاونٹس ایف آئی اے کی درخواست اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر منجمد کیے، پراپرٹیز اور بینک اکاﺅنٹس اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت منجمد کیے گئے ہیں۔فیصلے کے متن کے مطابق پراپرٹیز اور بینک اکاﺅنٹس ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات مکمل ہونے تک منجمد رہیں گے، عدالت نے شریک ملزموں کے 22 بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے، بینک اکاﺅنٹس میں تقریباً ساڑھے 3 ارب روپے بھیجے گئے ہیں۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرپشن کا پیسہ مختلف بے نامی بینک اکاﺅنٹس اور بے نامی کمپنیوں کے ذریعے لانڈر کیا گیا، گزشتہ دور میں چوہدری فیملی نے فرنٹ مینوں کے ذریعے منی لانڈرنگ سے اربوں کی جائیدادیں بنائیں۔عدالت نے راسخ الٰہی اور ان کی اہلیہ کی اربوں روپے کی پراپرٹیز اور بینک اکاﺅنٹس جبکہ مونس الٰہی کی اہلیہ کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے شریک ملزمان احمد فاران خان، محمد رشید، عامر سہیل اور ارشد اقبال کے بھی بینک اکاﺅنٹس و پراپرٹیز منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے چوہدری برادارن کے فرنٹ مین قیصر اقبال بھٹی اور عابد احمد بھٹی کے بینک اکاﺅنٹس جبکہ شریک ملزمان کی تقریباً 10ارب روپے مالیت کی 17 ہزار 420 کنال اراضی منجمد کرنے کا حکم دیا ۔