کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے حوالے سے خدشات اور تحفظات پر منعقدہ ملٹی پارٹیز کانفرنس میں شریک سیاسی مذھبی و قوم پرست جماعتوں , ادیبوں اور رائٹرز نے مشترکہ طور پر اعلان کیا یے کہ اگر مردم شماری سے متعلق سندھ کے خدشات ختم نہ ہوئے تو اس کے نتائج کو قبول نہیں کیا جائے گا۔کانفرنس میں شریک جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کا دورانیہ بڑھا کر سندھ کو درست گنا جائے مردم شماری میں خامیوں کو دور کرکے غیر ملکی تارکین وطن کو الگ خانے میں رکھا جائے۔ یہ اعلان جمعہ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کانفرنس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ملٹی پارٹیز کانفرنس کی صدارت پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کی جبکے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کانفرنس کو مردم شماری کے متعلق بریفنگ دی۔کانفرنس میں پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی۔ سید ناصر شاہ، سعید غنی، سسسئی پلیجو ،مسلم لیگ ن کے کھیل داس کوہستانی۔جے یوئی آئی کے مولانا راشد محمود سومرو.اے این پی کے شاہی سید، سنڈھ ترقی پسند پارٹی کے ڈاکٹر قادر مگسی، سنی تحریک کے آفتاب قادری، جماعت اسلامی کے اوسامہ رضی، جے یو پی کے محمد حلیم غوری سمیت عوامی ورکرز پارٹی، عوامی جمھوری پارٹی، رائٹر نذیر لغاری، سگا کے ولی محمد، ڈاکٹر ایوب شیخ سمیت رہنمائوں نے شرکت کی۔کانفرنس میں ڈیجیٹل مردم شماری پر مختلف جماعتوں کے رہنمائوں نے اپنے خدشات پر تفصیلی اظہار خیال کیااور مشترکہ اعلامیہ منظور کیا گیا ۔کانفرنس کے اختتام پر نثار کھوڑو نے بتایا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر بے شمار خدشات ہیں۔غیر ملکی غیر قانونی تارکین وطن کے لئے الگ خانے رکھا جائے۔مردم شماری کا وقت بڑھایا جائے اور سندھ کے تمام لوگوں کو گنا جائے۔انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ ختم ہونے کے بعد یہ کیسے پتہ چلے گا کے کون پاکستانی ہے کون غیر ملکی تارکین وطن ہے۔ گھر شماری اور مردم شماری کے لئے وقت بہت کم دیا گیا ہے کیوں کے فارم بھرنے میں 35 منٹ سے زائد کا وقت لگ رہا ہے اس لئے کم وقت میں کیسے سب کو گنا جاسکے گا۔ اگر سندھ کے مردم شماری کے متعلق یہ سب خدشات ختم نہیں کئے گئے تو سندھ مردم شماری کے نتائج قبول نہیں کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں شریک رہنمائوں کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو کہا گیا ہے کے وہ اس معاملے پر وفاق سے بات کرکے سندھ کے خدشات ختم کرائیں اور پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچائیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کے ڈیجیٹل ٹیبلیٹ پراپر کام نہیں کر رہے نہ ہی ایپ کام کر رہی ہے ایسا نہ ہو کے یہ ڈیجیٹل مردم شماری آر ٹی ایس کی طرح نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے جو لاکھوں سیلاب متاثرین جو گھروں سے محروم ہیں ان سب کو نادرا ڈیٹا کی مدد سے گنا جائے اور جن گھروں کو شمار کیا جا رہا ہے ان گھرانوں کو رسید فراہم کی جائے تاکے یہ معلوم ہو سکے کہ کتنے افراد شمار ہوئے اور ڈیجیٹل مردم شماری کی ڈیٹا سندھ کے ساتھ شیئر کی جائے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پاکستان اس وقت بھی مردم شماری کی عارضی لسٹ پر کھڑا ہے۔ دو صوبوں کے انتخابات پرانی مردم شماری اور باقی ملک میں نئی مردم شماری پر انتخابات کیسے کروائے جا سکتے ہیں اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کے نئی مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ملک میں ایک ساتھ نئے انتخابات کروائے جائیں۔دو صوبوں میں پرانی اور وفاق سمیت باقی دو صوبوں میں نئی مردم شماری پر انتخابات کیا پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کی شروعات ہے؟۔انہوں نے کہا کہ 2017کے مردم شماری پر سندھ کو سخت اعتراض تھا۔پچھلی حکومت نے سی سی آئی میں نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا اس لئے اب ڈیجیٹل مردم شماری میں سندھ کی آبادی درست گنی جائے۔ کانفرنس کو بریفنگ دینے ہوئے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بتایا کے2017ع کی مردم شماری پر بھی سخت اعتراض تھا اس لئے پچھلی حکومت اور سی سی آئی میں نئی مردم شماری کا فیصلہ ہوا۔ انہوں بتایا کے مردم شماری ہو مگر ایسی مردم شماری نہ ہو جو 2017ع میں ہوئی تھی۔وزیراعلی نے کہا کے سندھ کی درست شفاف آبادی گنی جائے تو پہر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا اور یہ باتیں کے مردم شماری نہ ہو یہ کوئی حل نہیں ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کے مردم شماری درست ہو جو خامیاں ہیں وہ درست کی جانی چاہئے اور سندھ کے خدشات ختم کئے جائیں۔