لاہور( نمائندہ خصوصی )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، ایک ہی روز قومی انتخابات کرائے جائیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے ذاتی مفادات کے لیے عدالتوں کو بھی متنازعہ بنایا، قوم کا اداروں پر اعتماد ختم ہو چکا۔ اسٹیبلشمنٹ نے ٹرائیکا کی سالہاسال پشت پناہی کی، نتیجہ بحرانوں کی صورت میں نکلا۔ مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کا جینا محال کر دیا، آئی ایم ایف کے حکم پر غریب قوم پر ٹیکسز کا عذاب مسلط کرنے کی بجائے ارب پتی حکمران لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کروائیں، جن لیڈروں پر توشہ خانہ لوٹنے کے الزامات ہیں اور جو نیب کو کرپشن میں مطلوب ہیں، وہ سیاست سے قبل اپنے معاملات کلیئر کرائیں۔ حکمرانوں نے ملک کے نام پر قرضہ لے کر خود کھایا، وہی واپس کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بحرین سوات میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت رمضان کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کم از کم پچاس فیصد کمی کرے۔
سراج الحق نے کہا کہ انضمام کے وقت قبائلی عوام سے کیے گئے وعدے آج تک پورے نہیں ہوئے، نوجوانوں کو 30ہزار نوکریاں ملیں نہ ہی 10ارب سالانہ فنڈ کا وعدہ پورا ہوا۔ سوات کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں جن کے زخم ابھی تک تازہ ہیں، رہی سہی کسر سیلاب نے نکال دی، صرف کالام اور بحرین میں ہزاروں افراد متاثرہوئے، گھر پانی میں بہہ گئے مگر تاحال حکومت نے سیلاب اور دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے ایک پائی نہیں دی۔ وزیراعظم بتائیں سیلاب زدگان کے لیے اعلان کردہ 70ارب اور عالمی امداد کہاں گئی؟ انھوں نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن مسائل کا انبار بن چکا، علاقے میں لوگوں کو جنگلات کے مالکانہ حقوق دیے جائیں، ریور ایکٹ ختم کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں مہنگائی کے ساتھ بدامنی، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان نے بھی عوام کی زندگی کو عذاب بنا دیا ہے، لوگ اب اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں، رہی سہی کسر کرپٹ حکمرانوں نے نکال دی جنھوں نے کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک پر مافیاز مسلط ہیں۔ حکومت پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی ہو یا پی ٹی آئی کی، اصل راج مافیاز کا ہی ہوتا ہے جو الیکشن سے قبل ان پارٹیوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور بعد میں لوٹ مار سے اپنی انویسٹ کی ہوئی رقم سے کئی گنا زیادہ بناتے ہیں۔ حکمران جماعتوں کو صاف شفاف الیکشن چاہییں نہ ہی یہ جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتی ہیں، انھوں نے بلدیاتی نظام کو بھی مفلوج بنا دیا، افسوس کہ اسٹیبلشمنٹ نے بھی انہی لوگوں کو سپورٹ کیا جنھوں نے معیشت، سیاست اور معاشرت کا بیڑہ غرق کیا۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود لوگوں کو کھانے کے لیے آٹا دستیاب نہیں، معدنیات اور وسائل سے مالامال پاکستان میں کروڑوں افراد دووقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں۔ ڈھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، نصف سے زائد آبادی کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ انھوں نے کہا کہ صرف جماعت اسلامی ہی ملک کے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ جماعت اسلامی کی قیادت پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، عوام نے سبھی کو آزما لیا، اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے۔
جلسہ میں پی ٹی آئی سمیت دیگر پارٹیوں سے سیکڑوں افراد نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی، نمایاں لیڈران میں ڈاکٹر شاہ محمد خان، میاں اقبال حسین اور سعید احمد خان شامل ہیں۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ خیبرپختونخوا نور الحق اور امیر ضلع سوات امیر الحق بھی موجود تھے۔ امیر جماعت نے جماعت اسلامی کا حصہ بننے والے افراد کو مبارک باد دی اور انھیں ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے تمام توانائیاں صرف کرنے کی ہدایات کیں۔