کراچی نمائندہ خصوصی) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی آج چھ سال بعد اپنی مضبوط ترین حیثیت میں کھڑی ہے۔ پی ایس پی کسی کو بھی پاکستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے نہیں دے گی۔ مہاجر نام پر سیاست کرنے والے مہاجروں کے دشمن ہیں۔ لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملنے تک سے گریز کرنے والے آج نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی تاکید کر رہے ہیں، یہ خود فتنہ ہیں اور فتنہ چاہتے ہیں۔ شاہد متحدہ کے گھر والوں سے ملنے کو تیار نہیں۔ جنہوں نے مہاجروں کو حقوق کی آڑ میں موت کے منہ میں دھکیلا وہ آج مہاجروں کے ٹھیکیدار بنتے ہیں۔ جس نے مہاجروں کے لیے کوئی قربانی نہیں دی وہ ہمیں غداری کا سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کر سکتا، عظیم احمد طارق ، عمران فاروق کو خود مہاجروں کے نام نہاد قائد تحریک نے مروایا، سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اور مرواتا تو کیا اس قتل پر خاموشی رہتی۔ پیپلز پارٹی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو نے سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کیا۔ 1984 میں کوٹہ سسٹم کے خلاف وجود میں آنے والی ایم کیو ایم نے 1984 سے 2016 تک 32 سال تک متحد رہتے ہوئے 11 الیکشن جیتے، 25 ہزار مہاجر لاشیں لیں، پھر بھی کوٹہ سسٹم ختم ہونا تو دور کی بات ایک احتجاج نہیں کیا۔ مہاجروں کو نوکری نہیں ملی، پانی نہیں ملا۔ قادر مگسی نے 300 سے زائد مہاجر مارے اس کے خلاف ایک احتجاج نہیں کیا، پکا قلعہ کا محاصرہ کیا گیا، ہفتے بھر کے بعد سر پر قرآن اٹھائے جب عورتیں باہر نکلیں تو انہیں بچوں سمیت شہید کیا گیا۔ مہاجروں کے ٹھیکیداروں نے مہاجروں کے خون کا سودا کرکہ اپنی وزارتیں اور جاگیریں بنائیں۔ قوم کو ہتھیار اٹھانے کی ضرورت نہیں بلکہ بدکردار لوگوں سے اقتدار چھیننے کی ضرورت ہے۔ پی ایس پی آئین کے دائرے میں رہتے یوئے انتخابی عمل کے زریعے باطل قوتوں کو اقتدار سے باہر کرئے گی۔ جب امن ہوگا اور قابل لوگ آگے آئیں گے تو پانی کی لائنوں، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت کی بات ہوگی۔ اسٹریٹ کرائم اس لیے بڑھ رہا ہے کہ روکنے والے باکردار نہیں، سینکڑوں ارب روپے کا پانی چوری کر کے عوام کو بیچا جا رہا ہے۔پاک سرزمین پارٹی کے کارکنان اگر ان منصبوں پر ہوں تو دیکھیں گے کہ کوئی کرپشن نہیں کرسکتا۔ پاک سر زمین پارٹی 27 مارچ کو ٹنکی گراؤنڈ، لیاقت آباد میں بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پاک سر زمین پارٹی کے تحت یوم تشکر و یوم عزم کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ 3 مارچ کو جب میں اور انیس قائم خانی آئے تو ہمارے پاس مائیں، بہنیں، بیٹیاں، بچیاں روتی، بلکتی، سسکتی آتی تھیں بوڑھے باپ کئی سال سے لاپتہ اپنے بچوں کے لیے آتے تھے۔ جس پارٹی کے یہ لاپتہ کارکن تھے وہ انکا نام لینے کے لیے تیار نہیں تھے، راتوں میں اللہ سے مدد مانگی کہ میرے پاس طاقت نہیں، ان لاپتہ لڑکوں کو بازیاب کرانے میں میری مدد فرما۔کسی لاپتہ شخص کو واپس لانا، ماں باپ کو بچے اور بچوں کو باپ، بہنوں کو انکے سہاگ سے ملانا ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔