کراچی (کرائم رپورٹر ) کائونٹر ٹیریرزم ڈیپارٹمنٹ سندھ کی مائی گاڑی منگھو پیر میں کامیابی کارروائی ، 2 دہشتگرد ہلاک دو گرفتار ، دہشتگردوں سے ایک عدد خود کش جیکٹ ، تین عدد پستول ، دو عدد موٹر سائیکل اور 80 رائونڈ برآمد کرلیا گیا ، سی ٹی ڈی نے تحقیقات کا آغاز کردیا گرفتار دہشتگردوں سے تفشیش میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار لاڑک اور انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 17 فروری 2023 کی شام سات بجے تین مسلح دہشتگردوں نے کراچی پولیس آفیس پر حملہ کیا، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں بروقت حرکت میں آئے اور اس سے پہلے کہ کوئی بڑا نقصان ہوتا 2 خودکش بمباروں کو مقابلے میں ہلاک کیا جبکہ ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا ، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے اس واقعے میں 5 لوگوں نے جام شہادت نوش کیا اور 20 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ، صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان نے اس دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس نیٹورک کا قلع قمع کرنے کے لیے سی ٹی ڈی اور وفاقی حساس اداروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ۔ جس نے اس نیٹورک کا کامیابی سے سراغ لگایا جس کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی کہ دہشتگردوں کا یہ نیٹورک کراچی اور بلوچستان کے سرحد کے علاقے کے درمیان میں روپوش ہیں اور کے پی او پر خودکش حملہ کرنے والوں کی مدد ، منصوبہ بندی اور ریکی کا کام اس نیٹورک نے سرانجام دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے مذکورہ کے خلاف جاسوسی کا نیٹورک مضبوط کیا اور گزشتہ شب اطلاع ملی کہ اس نیٹورک کے مزید دہشتگرد کراچی میں حب کے کچے راستوں سے داخل ہونگے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گزشتہ رات قریب 3 بجے حب کے کچے راستوں سے 2 موٹر سائیکلوں پر 4 دہشتگرد داخل ہوئے ، جنہیں بمقام مائی گاڑی علاقہ تھانہ منگو پیر پر تعینات سی ٹی ڈی کی ٹیم نے انہیں روکنے کی کوشش کی ، جس پر دہشتگردوں نے سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کردی ۔ انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی ٹیم چونکہ اور محفوظ طریقے سے ہوشیار تھی ، جس نے جوابی کارروائی میں 2 دہشتگرد موقع پر شدید زخمی ہو گئے ، جبکہ دوسرے دہشتگردوں نے کچھ دیر مقابلے کے بعد گرفتاری دے دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں 2 دہشتگرد ہلاک ہوئے اور دو گرفتار کر لئے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار دہشت گردوں کے پاس خودکش جیکٹ کی موجودگی کی وجہ سے پولیس کے ہمراہ بی ڈی ایس کی ٹیم نے خودکش جیکٹ کو ناکارہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک دہشتگردوں کی شناخت آریاد اللہ عرف حسن اور وحید اللہ عرف خالد عرف حذیفہ کے ناموں سے ہوئی ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ آریا اللہ عرف حسن اور وحید اللہ عرف خالد عرف حذیفہ کے پی او حملہ کے ماسٹر مائنڈ تھے ، جبکہ گرفتار ہونے والے دہشتگردوں کی شناخت عبدالعزیز عرف محمد علی اور دوسرے کی مہران عرف مہربان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک شدہ دہشتگرد کراچی کے علاقے احسن آباد کے رہائشی ہیں اور گرفتار ہونے والوں میں ایک دہشتگرد گلشنِ حدید فیز ٹو کا رہائشی ہے ۔ جبکہ دوسرا گرفتار دہشتگرد شاہ لطیف ٹاؤن کا رہائشی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بلوچستان روپوش ہو گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشتگردوں اور ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی حملے سے ایک دن قبل خودکش حملہ آور کفایت اللہ اور گرفتار ملزم عبدالعزیز نے حب کے ایک شوروم سے 10 لاکھ روپے میں خریدی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی خریدنے کی رقم آریاد اللہ اور عبدالوحید عرف خالد عرف حذیفہ نے فراہم کی تھی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ خودکش حملہ آور سے ایک ہفتہ قبل بسوں کے ذریعے کراچی آئے تھے اور ہلاک دہشتگرد عبدالوحید عرف خالد عرف حذیفہ کے گھر احسن آباد میں روپوش رہے تھے ، جبکہ خود کش حملہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ ، جیکٹ اور دیگر اسلحہ ٹرک کے ذریعے کے پی کے علاقے ٹانک سے پہنچایا گیا تھا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ گرفتار دہشتگردوں سے مزید تفتیش جاری ہے اور تفتیش کے نتیجے میں مزید انکشافات متوقع ہیں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ دہشتگردوں سے ایک عدد خودکش جیکٹ ، 3 عدد پستول، 2 عدد موٹر سائیکل ،اور 80 عدد رائونڈ برآمد ہوئے ہیں ۔
اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سی ٹی ڈی ، حساس اداروں کی یہ مشترکہ کامیاب کارروائی تھی ، یہ پہلی کامیاب کارروائی نہیں ، سی ٹی ڈی سندھ ، سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے کراچی کے تمام بڑے کیسز حل کئے ہیں ، دہشتگردوں کو کراچی میں ایک حملہ کرنے سے پہلے ہی ختم کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں میں قابلیت ہے کہ دہشتگردوں کو ناکام بنادیا۔ ہمیں سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی ڈھائی کروڑ آبادی کا شہر ہے اور منی پاکستان ہے جہاں پورٹ کی وجہ سے پورے پاکستان سے ہزاروں کی تعداد میں ٹرک آتے ہیں ، ایک ایک ٹرک کو چیک کرنا ممکن نہیں ۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشتگردی کی اسپیفک ٹارگٹ کی تھریٹ نہیں آتی ، یہ تھریٹس جرنل ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی کے داخلی اور خارجی راستوں پر اسکینرز لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دیگر صوبوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے بارڈر پر چیکنگ کو مؤثر بنائیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سی سی ٹی وی کیمروں کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں 100 فیصد فنڈز مختص کئے تھے ، لیکن رین ایمرجنسی کے باعث ان فنڈز میں 50 فیصد کٹوتی کی ہے ، تاہم اب بھی اربوں روپے سی سی ٹی وی کیمروں کے پروجیکٹ کے لئے بجٹ میں رکھی گئی ہے ، جا پر کام ہو رہا ہے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پورا ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے ، تمام ادارے ایک پیج پر ہیں ۔