کراچی(نمائندہ خصوصی) فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کی رائس ایکسپورٹس کمیٹی کے کنوینئر،سابق چیئرمین رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ) رفیق سلیمان نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے چاول کی 40فیصد فصل متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے نان باسمتی چاول کی بر آمدات میں 15فیصد کی کمی ہوئی ہے اورموجودہ حالات کی وجہ سے مجموعی طور پر چاول کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے،فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری چاول کی بر آمدات جو اس وقت مشکلات کا شکار ہیں اس میں بہتری لانے کیلئے حکومت کو تجاویزات دیں تاکہ چاول کے برآمدی اہداف حاصل کئے جاسکیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روزایف پی سی سی آئی کی رائس ایکسپورٹس کمیٹی کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدورشبیر منشاء، شوکت علی سلیمان،حاجی محمد یعقوب، سابق سینئر نائب صدرایف پی سی سی آئی عبد الرحیم جانو ،ریپ کے چیئرمین چیلا رام کیولانی اور چاول کے معراف ایکسپورٹرز بھی موجود تھے ۔ رفیق سلیمان نے بتایا کہ رواں سال کے 8ماہ میں باسمتی چاول کی برآمدات میں 25فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نان باسمتی کی برآمدات میں 29فیصد کمی واقع ہوئی ہے، پاکستانی چاول دنیا بھر کے 116ممالک میں بر آمد کیا جاتا ہے، موجودہ صورتحال جس میں بجلی، گیس کی عد م دستیابی، پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت کی وجہ سے ایکسپورٹرز کو بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے اور وہ اپنی مارکیٹ کو لوز کر رہے ہیں، میں حکومت پاکستان سے پر زور اپیل کرتا ہوں اور وہ ایکسپورٹ انڈسٹری پر خاص توجہ دیں تاکہ ایکسپورٹرز زیادہ سے زیادہ ایکسپورٹ کر سکیں۔رفیق سلیمان نے مزید کہا کہ صومالیہ میں 386پاکستانی چاول کی بہت مانگ ہے، عنقریب چاول کے بر آمد کنندگان کا ایک تجارتی وفد پاکستانی چاول کی بر آمدات بڑھانے کیلئے صومالیہ بھی جائے گا۔ عبد الرحیم جانو نے کہا کہ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو بر آمدات میں بہت زیادہ کمی کا خدشہ ہے اور ملکی زر مبادلہ میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ عید الفطرکے بعد ایف پی سی سی آئی اور رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن باہمی تعاون سے ایک بر یانی فیسٹیول کا انعقاد کریں گے جس میں تمام ممالک کے سفیروں، کمرشل اٹاچی، حکومتی عہددیداران کو مدعو کیا جائے گا اس کا مقصد پاکستانی چاول کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے، اس بریانی فیسٹیول میں چاول کی مختلف اقسام سے تیار کردہ ڈشز بنائی جائینگی۔شبیر منشاء نے بتایا کہ قاذاقستان ایک نئی مارکیٹ کے طور پر سامنے آئی ہے اور اپریل کے مہینے سے یہاں پر ڈائریکٹ فلائٹ کا سلسلہ شروع ہورہا ہے جسکی وجہ سے اس مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی بر آمدات کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ چیلا رام کیولانی نے کہا کہ اس وقت ڈالر کی تیزی اور مندی کی وجہ سے در آمدات اور بر آمدات دونوں ہی بری طرح متاثر ہوئی ہیں، حکومت نے انٹرسٹ ریٹ میں جواضافہ کیا ہے اس سے بھی تاجر برادری کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔