آکلینڈ ( نیٹ نیوز) نیوزی لینڈ کی حکومت ملک میں گائے ، بھیڑوں کے ڈکارپرٹیکس عائد کرنے پرغور کر رہی ہے۔تفصیلا ت کے مطابق نیوزی لینڈ حکومت جانوروں کی جانب سے میتھین گیس کا اخراج ہے اور خصوصا اپنے ڈکاروں کی وجہ سے عالمی سطح پرکرہ ارض کو گرم کرنے والی گیسوں میں تقریباً 40 فیصد کے لیے صرف گائیں ذمہ دارہیں۔گاِئے، بھینسوں، بھیڑوں کے ڈکارلینے سے فضامیں میتھین گیس شامل ہوتی ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی طرح گلوبل وارمنگ کی اہم وجہ ہے۔حکومت نے اس حوالے سے ایک منصوبہ تیارکیا ہے جس کے تحت کسان 2025 تک اپنے جانوروں پرٹیکس دینا شروع ہوجائیں گے لیکن اس سے قبل قبل انہیں اس کام کی ترغیب دی جائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ میں ملک کی آبادی سے سات گنا زیادہ گائے اور بھیڑیں پائی جاتی ہیں، 50 لاکھ آبادی کے مقابلے میں یہاں ایک کروڑ سے زائد گائے بھینسیں اور 2 کروڑ 60 لاکھ سے زائد بھیڑ بکریاں پائی جاتی ہیں۔ماہرین کےمطابق یہ مویشی آب وہوا میں غیرمعمولی تبدیلی لانے کی وجہ بن رہے ہیں جس کی وجہ سے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اتنے زیادہ مویشیوں کی موجودگی کے باعث میتھین گیس کے حوالے سے نیوزی لینڈ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایاجاتا رہا ہے۔وزیر برائے کلائمیٹ چینج جیمزشا کا کہنا ہےکہ فضا میں میتھین کا اخراج روکنے کے لیےمربوط نظام نافذ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس نظام کے اخراجات کسانوں سے گرین ہاؤس ٹیکس کی صورت میں لئے جائیں گے۔عالمی زرائع ابلاغ کے مطابق اگراس فیصلے پرعملدرآمد ہوا تونیوزی لینڈ دنیا بھرمیں بھی کہ زیادہ تر گیس ان کے پیٹ میں بنتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ خاص خوراک اور جینیاتی پیش گوئیاں گائے کے پیٹ میں بننے والی میتھین کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں