لاہور(نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شہید ہونے والے کارکن ظل شاہ کے کیس کی پوری طرح پیروی کریں گے ،نگران وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی اور سی سی پی او پر کیس کریں گے ،اس وقت بد ترین مارشل لاءسے بھی زیادہ سختی آئی ہوئی ہے ،مریم نواز تو ٹیکس پیئر کے پیسے سے مہم چلا رہی ہے اس کو پوری مدد مل رہی ہے اور بات ہے کہ لوگ نہیں آرہے لیکن ہماری انتخابی مہم پر پابندی ہے ،یہ وقت ہم سب ظلم کے خلاف کھڑے ہوں، حقیقی آزادی کے جہاد کے لئے سب کو تیار ہونا چاہیے ،اگر جان بھی چلی جائے تو ہم نے اب پیچھے نہیں ہٹنا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے تحریک انصاف وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے بدھ کے روز شہید ہونے والے پی ٹی آئی کے کارکن ظل شاہ کی پوسٹمارٹم کی رپورٹ کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا ۔عمران خان نے کہا کہ ظل شاہ ایک سپیشل چائلڈ تھا لیکن اس طرح کے انسان پر بھی بد ترین تشدد کیا،ہم آج کہاں پہنچ گئے ہیں ہم کس سطح تک گر چکے ہیں،اس طرح کیا اللہ کی برکت آ سکتی ہے ،جب اس طرح کا ظلم ہوتا ہے اور قوم ظلم کو سہہ جاتی ہے تو وہ معاشرہ جانوروں کامعاشرہ بن جاتا ہے ۔ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن نا انصافی کا نظام نہیں چل سکتا ، اگر قوم اپنی آواز بلند نہیں کرے گی ہم ایسے ہی بھٹکتے رہیں گے۔ کمزور ترین جہاد یہ ہے کہ برائی اور ظلم کو زبان سے برا کہا جائے ورنہ اللہ ایسی قوم کوجینے کا حق نہیں دیتا ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان سے کیا ہو رہا ہے ،یہ تباہی کا راستہ ہے ۔اس طرح کا تشدد دہشتگردوں اورغداروں سے ہوتا ہوگا لیکن میں نے بے ضرر شخص پر اس طرح کا ظلم اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ۔ظل شاہ سپیشل چائلڈ تھا اس نے زندگی میں کبھی کسی سے لڑائی تک نہیں کی ، اس سے یہ تشدد کیا گیا ، اس کے پرائیویٹ پارٹس پر تشدد کیا ۔ایک آدمی جس کا میں نام نہیں لیتا وہ جب سے آیا ہے قوم کو پتہ ہے کون ہے اس نے سیاسی کارکنوں پر ظلم کرنا شروع کر دیا ہے ۔ شہباز گل پر جوتشدد کیا گیا وہ ابھی تک ٹھیک نہیں ہوا،اعظم سواتی سے ظلم کیا گیا ،اگر ہم قوم یہ چیزیں بھول جائیں گے تو ایک دن یہ وقت آپ پر وقت آ جائے گا۔اعظم سواتی کو کہا گیا کہ عمران خان کو بتاﺅ یہ تشدد اس پر بھی کیا جائے گا ، ہمارا ان لوگوں سے پالا پڑا ہوا ہے ، ارشد شریف راہ حق کا آدمی تھا کوئی اسے خرید نہیں سکتا تھا ، اسے کوئی ڈرا نہیں سکتا تھا۔ ان کا مقصد ہے کہ خوف اتنا پھیلا دیں کہ عوام کو غلام بنا دیں ، انہیں ننگا کرنے کا شوق ہے ، کوئی نارمل آدمی ایسا نہیں کرسکتا، یہ ذہنی مریض ہے جو اس طرح کا تشدد کر سکتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہم نے انتخابی مہم لانچ کرنا تھی ،اس کے لئے انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ روٹس بھی طے ہو گیا تھا ،ہمیں کہا گیا کہ دہشتگردی کا تھوڑا خطرہ ہے آپ نے دھیان رکھنا ہے لیکن صبح کے وقت ایک دم پولیس پہنچ گئی ناکے لگ گئے ، ہمارے کارکنان خاموشی سے کھڑے تھے ان پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، گاڑیاں تورنا شروع کر دی گئیں مارنا شروع کر دیا ،ان کی منصوبہ بندی تھی اس دن اور لاشیں گرانا تھیں ، ان کو احکامات دئیے جارہے ہیں مارو ،لاشیں گراﺅ کوئی فرق نہیں پڑتا ، ان کا پلان کچھ اور تھا ان کا مقصد صرف انتخابات باہر نکلنا ہے ،دوسرا ان واقعات کی ذمہ داری عمران خان پر ڈالنا تھی اور انہوں نے ڈال دیا ہے ،میرے اوپر 302کا مقدمہ بنا دیا ہے کہ میں نے قتل کیا ہے، ان میں عقل کی بڑی کمی ہے کون ان کو ایڈوائس کر رہا ہے ،میں ظل شاہ کو قتل کروں گا ، جیسے میں نے زندگی میں بڑے قتل کئے ہیں،جیسے میں26سال سے میں قتل ہی کرا رہا ہوں۔ ہم نے ساری زندگی پر امن جدوجہد کی ہے ۔ان کا منصوبہ تھا کہ یہ مجھے اٹھا کر بلوچستان لے جانا چاہتے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمارے اوپر بد ترین مارشل لاءسے بھی زیادہ سختی آئی ہوئی ہے ، مریم نواز ٹیکس پیئر کے پیسے سے مہم چلا رہی ہے ،اس کو پوری مدد مل رہی ہے اور بات ہے لوگ نہیں آرہے ، ان کی پوری مدد مل رہی ےہ اور ہماری انتخابی مہم پر پابندی ہے ،انہوںنے ہمارے کتنے لوگوں کو جیل میں رکھا ہوا ہے ، میرے اوپر 80کیسز ہو گئے ہیں ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح ہم انتخابی مہم نہ چلا سکیں ،اتنا خوف پھیلا دیا جائے کہ ان چوروں کو پھر کامیاب کرا دیا جائے ۔انہوںنے کہا کہ ہائیکورٹ نے میری تقریر سے پابندی ختم کی ہے لیکن پھر بھی گزشتہ روز میرا خطاب نہیں چلنے دیا گیا ،کون اتنا طاقتور ہے ، ہائیکورٹ کے فیصلے کے باوجود عمران خان کو نہیں دکھانا اور نہیں دکھاتے ، ایک اور ڈرامہ ہو رہا ہے ظل شاہ کے والد پر دباﺅ ڈالا جارہا ہے کہ کسی طرح کیس سے پیچھے ہٹ جائیں ، اسے قیدیوں کی وین میں بیٹھا ہوا سب نے دیکھا ہے ، اس کے باوجود کہہ رہے ہیں کہہ دیں حادثہ ہو گیا کوئی اور وجہ بتا دیں ، یہ کون کر رہا ہے ، کور اپ کون کر رہا ہے کس کے پاس اتنی بڑی طاقت ہے ۔ پولیس والے کہہ رہے ہیں ہم نے نہیں کیا نا معلوم افراد لے گئے تھے، میری جے آئی ٹی کو کون سبوتاژ کر رہا ہے ،جے آئی ٹی کا ریکارڈ غائب ہو گیا ، نگران حکومت نے جے آئی ٹی ختم کر دی ، انہوںنے کہا کہ ہم پوری طرح اپنے کارکن کا کیس لڑیں گے، محسن نقوی جسے یہاں پلانٹ کیا گیا ہے ، کس نے اسے پلانٹ کیا اس پر کیس کریں گے،آئی جی پر کریں گے،سی سی پی او پر کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ عدالت نے پرانے سی سی پی او کو بحال کر دیا ہے لیکن اسے عہدہ نہیں دیا جارہا ، عدالتوں کے فیصلے نہیں چل رہے اس پر عمل نہیں کیا جارہا ،کون ہے طاقتور ہے ، سارے ملک کے قانون کو توڑنے کے لئے تیار ہیں ، کیوں گورنر خیبر پختوانخواہ تاریخ نہیں دے رہا کون اس کے پیچھے کھڑا ہے ۔ سوال ہے بحیثیت قوم فیصلہ کرنا ہے ہم نے جنگل میں رہنا ہے جس کا اب کوئی مستقبل نہیں اور ہم تباہی کی راستے کی طرف جارہے ہیں ،ملک ڈوب رہا ہے معیشت تباہ ہو گئی ہے سارے چور اوپر بیٹھگئے ہیں ، انہوںنے اپنے 1100ارب روپے کے کیسز ختم کر الئے لئے ، خود ان کا پیسہ باہر پڑا ہے ، ملک میں دو راستے ہیں ایک غلامی اور تباہی کا راستہ ہے اور دوسرا اپنی حقیقی آزادی کا راستہ ہے ، اگر قوم چپ رہ کر ظل شاہ جیسے ظلم پر تماشہ دیکھ سکتی ہے تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ،ساری قوم کو کہتا ہوں یہ زرداری نواز شریف اور شہباز شریف تیس سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں ہر قسم کا ظلم کرتے ہیں دو تین نا معلوم افراد جکڑ کر بیٹھے ہیں یہ ملک کو وہاں لے کر جارہے ہیں جہاں تباہی اور بربادی ےہ ،ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ان کے پیسے باہر پڑے ہیں،یہ وقت ہم سب اس کے خلاف کھڑے ہوں، حقیقی آزادی کی تیاری کریں ،اس جہاد میں سب کو تیار ہونا چاہیے جان بھی چلی جائیں ہم نے اب اس سے پیچھے نہیں ہٹنا ۔