کراچی(نمائندہ خصوصی) ایم کیو ایم پاکستان پیپلزپارٹی سے ایک بار پھر روٹھ گئی۔ پارٹی میں موجود پریشر گروپ نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کے لیے قیادت پر دبا ڈالنا شروع کر دیا یونین کمیٹیوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر دوریاں پھر بڑھنے لگیں گورنر سندھ نے بھی تمام تر معاملے پر چپ سادھ لی۔ تفصیلات کے مطابق فوارا چوک پر دھرنا ملتوی کرنے کے کئی روز بعد بھی پیپلزپارٹی کی جانب سے ایم کیو ایم کے مطالبات پورے کرنے سے متعلق کسی بھی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے جس پر ایم کیو ایم کے متعدد رہنما سخت ناراض ہیں اس ضمن میں پارٹی میں ایک پریشر گروپ بن چکا ہے جو قیادت پر مسلسل پی ڈی ایم اتحاد کا ساتھ چھوڑنے پر دبا ڈال رہا ہے پیپلزپارٹی کی ایم کیو ایم کو سندھ کابینہ میں شمولیت کی پیشکش پر بھی کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے نہ ہی اس سلسلے میں صوبائی کابینہ کے کسی بھی فرد کی جانب سے ایم کیو ایم سے دوبارہ رابطے کو ضرور قرار دیا گیا ہے تاہم حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے اور پیپلزپارٹی کے وعدے وفا نہ ہونے پر ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی و دیگر آپشن پر غور شروع کر دیا ہے ممکنہ طور پر 19 مارچ کو باغ جناح پر ہونے والے جلسے میں ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کو بڑا سرپرائز دیے جانے کا امکان ہے۔