اسلام آبا د(نمائندہ خصوصی ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے وفاقی وزیر کی غیر حاضری پر چیئرمین سینیٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ ڈپٹی چیئر مین سینٹ مرزا محمدآفریدی نے کہاہے کہ افغانستان سے سستا گوشت ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں مختلف ممالک سے اشیائے ضروریہ کی درآمد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ گوشت کی برآمدات ہونے کی شکایات آ رہی ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے کہاکہ ہماری روزانہ ایک لاکھ گائے اور دنبے روزانہ ذبح کررہے ہیں،افغانستان سے سستا گوشت ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پی آئی اے آم کی ایکسپورٹ کیلئے کارگو فلائٹس میں اضافہ کرے۔ انہوںنے کہاکہ آم کی ایکپسورٹ میں اضافہ کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔سیکرٹری وزارت تجارت نے کہاکہ افغانستان سے جانوروں کی درآمدات پر پابندی لگی ہوئی تھی،اپنی زمین پرذبح ہوئے بغیر گوشت پر ہم ذبح نہیں ہوتے اس پر اعتماد نہیں کرتے۔انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہاں جانوروں کی درآمد پر پابندی لگائی ہوئی تھی۔انہوںنے کہاکہ تقی عثمانی اور دیگر علماءکے فتوے موجود ہیں کہ ذبح ہماری زمین پر ہو۔ انہوںنے کہاکہ جانوروں کی ایکسپورٹ کیلئے خصوصی کرونٹائن سرٹیفکیشن ضروری ہے۔سیکرٹری وزارت تجارت نے کہاکہ اگر افغانستان میں ڈیزیز فری زون بنے تو وہاں سے درآمد کی جا سکتی ہے۔ حکام وزارت تجارت نے کہاکہ افغانستان بین الاقوامی جانوروں کی ڈیزیز سرٹیفکیشن لسٹ میں ہی نہیں،پاکستان کا بین الاقوامی اینمل ڈیزیز کورنٹائن لسٹ میں دوسرے نمبر پر ہے۔ مرزا محمد آفریدی نے کہاکہ اگر ہم ایکسپورٹ کیلئے نہیں لاسکتے تو اپنی ضروریات کیلئے تو لا سکتے ہیں۔سیکرٹری تجارت نے کہاکہ ہم نے انڈیا کو افغانستان کیلئے اشیاءبرآمدات کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔حکام وزارت تجارت کے مطابق 65ملین ٹن پاکستان کی ٹوٹل دودھ کی پیداوار ہیں،پاکستان چار بڑے دودھ کی پیداوار والے ممالک میں شامل ہے۔ حکام نے بتایاکہ95فیصد دودھ ملک کے اندرکی استعمال ہوتے ہیں، نوے فیصد ملک غیر رسمی چینل کے ذریعے آپریشنز ہوتی ہے۔ سینیٹر دینش کمار نے کہاکہ وزیر تجارت آج بھی اجلاس میں نہیں آئے،پچھلی مرتبہ بھی ہم نے واک آﺅٹ کیا تھا۔دنیش کمار نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی والے تنقید کرتے تھے،کہا کرتے تھے کہ پی ٹی آئی کے وزرا کمیٹی کو اہمیت نہیں دیتے،کیا وزارت کی کرسی میں مقناطیس لگی ہوئی ہے کہ وہاں سے اٹھنے کا دل نہیں کرتا۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ اگر وزیر نہ آئے تو معاون خصوصی کو آنا چاہیے۔ سینیٹر عبد القادر نے کہاکہ معاون خصوصی کے پاس پالیسی کا اختیار نہیں انکے آنے کا کوئی فائدہ نہیں،کمیٹی کو وزرا کی عدم شرکت پر چیئرمین کو خط لکھنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ 4بلین روپے کا تیل موٹر سائیلز پر خرچ ہورہے ہیں،آٹو موبائل مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے اس متعلق بات کرنی چاہیے،افغانستان کے ھراستے ڈالرز کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔کمیٹی میں وزیر کی غیر حاضری پر چیئرمین سینیٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔