پشاور (سید گوہر شاہ) سنٹرل جیل پشاور سے فرار ہونے والا بین الاقوامی اسمگلر کے واقع کے بعد سنٹرل جیل پشاور کے سپرٹنڈنٹ نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کر کے جان چھڑا لی اور خود کو واقعہ سے بچا لیا تین روز قبل سنٹرل جیل پشاور سے انتظامیہ کی غفلت یا مبینہ لین دین کے بعد جیل سے ڈرگ اسمگلر سیف الرحمن ولد حاکم خان سکنہ مٹہ ضلع سوات اچانک غائب ہوگیا تھا ۔جسکی ایف آئی آر باقاعدہ طور پر تھانہ شرقی میں درج کردی گئ ہے فرار ہونے والا اسمگلر پندرہ دسمبر 2022ء کو اےاین ایف کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا اور اسکی ضمانت بھی ہائی کورٹ سے خارج ہوچکی تھی ادھر سنٹرل جیل کے سپر ٹنڈنٹ مسعودالرحمن نے فرارہونے والے سمگلر کے خلاف پولیس تھانہ شرقی میں زیر دفعات 223-221-225 کے تحت ایف آئی آر درج کردی معلوم ہوا ہے کہ فرار ہونے والا اسمگلر مبینہ طور پر جیل انتظامیہ کی مدد سے مبینہ طور پر بھاگ نکلا ذرائع نے بتایا کہ جن ملازمین کی ذمہ داری تھی وہ سپر ٹنڈنٹ جیل کے دست راست تھے جیل کے اندر انہوں نے باقاعدہ طور پر ہر چیز کا مبینہ طور ریٹ مقرر کیا تھا اگر موبائل کی ضرورت ہوتو کباڑی بازار سے زیادہ موبائل جیل کے اندر فروخت ہوتے ہیں اور یہ سب سپر ٹنڈنٹ جیل کے مبینہ کارخاص سجاد ، عمر ، انعام کی ایماء پر ہوتے تھے جیل کے اندردکانوں اور دیگر ٹھیکوں کی تمام آمدن یہ تین ملازمین اکٹھے کرتےتھے ا اب سنٹرل جیل کے حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں پشاور میں پشاور میں قبضہ لینا ہو یا دیگر جرم کرنا جیل کے اندر سے آسانی کے ساتھ احکامات جاری کۓ جاتے تھے ادھر معلوم ہوا ہے کہ مزکورہ سپرٹنڈنٹ جیل کو سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود انہوں نے چشم پوشی اختیار کر رکھی تھی فرار ہونے والا اسمگلر بھی جیل کے اندر آئس کی خریدوفروخت کرتا تھا اور جیل ملازمین اسکی سپورٹ کرتے تھے اب کیس میں انکوائری شروع ہوچکی ہے لیکن براۓ نام ۔۔۔