کراچی (کورٹ رپورٹر)امن و امان کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ نے ایس ایس پی نوشیرو فیروز کی معافی قبول کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں امن و امان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایس ایس پی نوشہرو فیروز سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے۔ایس ایس پی نوشہروفیروز عبدالقیوم پتافی نے گزشتہ روزعدالت میں پیش نہ ہونے پر معافی مانگ لی جس پرعدالت نے کہا کہ آپ ایس ایس پی کیسے بنے ہیں؟ایس ایس پی عبدالقیوم پتافی نے جواب دیا کہ بطور ڈی ایس پی 1994 میں بھرتی ہوا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں سیاست دانوں اور وڈیروں کی اولاد بھرتی ہوتی تھی، سرداری نظام نے سندھ کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے ایس ایس پی نوشیرو فیروز کی معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ جو پولیس افسران سندھ میں تعینات ہیں وہ بااثر شخصیات کے رشتے دار ہیں۔ آئی جی کو کہا یے کہ اگر کام نہیں کرسکتے تو سیٹ چھوڑ دیں۔ کمزور افسرکو آئی جی نہیں ہونا چاہیے۔ تین ماہ کی مہلت ہے نوشہروفیروز سے منشیات کا خاتمہ کرکے امن قائم کریں۔دورانِ سماعت جسٹس صلاح الدین نے احمد فراز کا یہ شعر بھی پڑھا، شکو ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا۔ اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔ مزید برآں سندھ ہائی کورٹ میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر اہم سماعت، پولیس کی جانب سے تحریری رپورٹ عدالت میں جمع ، عدالت کی جانب سے غیر ذمہ داری پر ایس ایس ایس پی نوشہروفیروز سردار عبدالقیوم پتافی کی سرزنش،عدالت نے ایس ایس پی نوشیرو فیروز کی معافی قبول کرلی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے دائر کیس کی اہم سماعت جسٹس صلاح الدین کی سربراہی میں ہوئی ، سماعت پر ایس پی لیگل فدا سولنگی امن و امان کے متعلق رپورٹ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کرانے پہنچے اور تفصیلی رپورٹ جمع کرائی۔واضع رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے آئی سندھ غلام نبی میمن کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھااور گزشتہ روز آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت اجلاس میں لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم پلان تیار کیا گیا تھا،تاہم کیس میں غیرحاضر رہنے والے ایس ایس پی نوشہروفیروز بھی عدالت پہنچے جس پر عدالت کی جانب سے غیر ذمہ داری پر ایس ایس ایس پی نوشہروفیروز سردار عبدالقیوم پتافی کی سرزنش کی گئی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سندھ میں جو افسران لگے ہیں بااثر شخصیات کے بھائی ہے ،آپکے آئی جی کو کہا ہے کہ اگر کام نہیں کرسکتے تو سیٹ چھوڑ دے،آئی جی بہت کمزور آفیسر ہے آپ کو تین ماہ کی مہلت دے رہے ہیں۔