کراچی( کامرس رپورٹر ) کورنگی انڈسٹریل ایریا ملک کا اہم ترین انڈسٹریل ایریا ہے جو بدقسمتی سے مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ پانچ ہزار سے زائد انڈسٹری پر محیط یہ انڈسٹریل ایریا جہاں سرکاری سطح پر نظر انداز کیا گیا ہے وہیں بدقسمتی سے یہاں کی نمائندہ ایسوسی ایشن بھی اس کے مسائل کو حل کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی۔ ان خیالات کا اظہار خرم خلیل نینی تال والا نے اپنی فیکٹری ہونے والی کورنگی پروگریسو الائنس کی میٹنگ کے دوران کیا۔ میٹنگ میں کورنگی انڈسٹریل ایریا سے وابستہ صنعتکاروں نے شرکت کی۔ میٹنگ سے سابق چیئرمین کاٹی میاں زاہد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل جو کسی زمانے میں ماڈل انڈسٹریل ایریا ہوا کرتا تھا اب یہاں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں یہاں کی سڑکوں کو ٹینکرو ٹرالر مافیا کا قبضہ ہے جس کے باعث یہاں انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ سیوریج کا نظام تباہ حال ہے جگہ جگہ سڑکیں کسی گندے نالے کا منظر پیش کرتی ہوئی نظر آتی ہیں بدقسمتی سے ان مسائل کی توجہ اور مسائل کو حل کروانے کا مینڈیٹ رکھنے والی نمائندہ تنظیم اداروں کے سربراہان کو بلاتی تو ضرور ہے مگر ان کی ملاقاتیں صرف فوٹوسیشن تک محدود ہوتی ہیں اور ان سے اپنی ذاتی راہ رسم بڑھانے کے علاوہ کچھ کام نہیں کیا جاتا۔میاں زاہد حسین نے ایسوسی ایشن کے ممبران سے درخواست کی کہ وہ ایسوسی ایشن کی ہونے والے تمام میٹنگز میں باقاعدگی سے شرکت کریں اور اپنے مسائل آنے والے مہمانوں کے گوش گزار کریں چاہے انہیں ایسوسی ایشن کے سربراہ منع کریں۔ میڈی کیم گروپ کے سی او او خرم خلیل نینی تال والا نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی ماہ سے بذریعہ خطوط و سوشل میڈیا کے مسائل کی نشاندہی کر رہے ہیں جن میں شہر کو کورنگی انڈسٹریل ایریا سے ملانے والا واحد پل جام صادق کی زبوں حالی و اس کی حفاظتی ریلنگ سے سریہ کی چوری جو نشہ کے عادی لوگ مسلسل لے جا رہے ہیں مگر اس حوالے سے بھی کوئی شنوائی نہیں ہوسکی۔ میٹنگ میں سابق چیئرمین کاٹی شیخ منظر عالم، شاہد جاوید قریشی، پرویز ہارون مدراس والا، اے آئی خان، شہزاد صابر اور کورنگی انڈسٹری کے کاروباری حلقے نے شرکت کی