لاہور (نمائندہ خصوصی ) پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں گرفتار ہونے والے رہنماﺅں اور کارکنان کو صوبے کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا گیا، تحریک انصاف نے جیلوں کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے کی کال دیدی جبکہ خود گرفتاریاں دینے والے پارٹی رہنماﺅں کی بازیابی کے لئے عدالت سے بھی رجوع کر لیا گیا،فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور سے 214کارکن گرفتار ہوئے لیکن صرف 81 کی گرفتاری ظاہر کی جارہی ہے، باقی گرفتار کارکنوں کے بارے نہیں بتایاجارہا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کی صبح تحریک انصاف کی مقامی قیادت جیل بھرو تحریک میں گرفتار ہونے والے رہنماﺅں اور دیگر کارکنوں کے لئے کھانا لیکر کوٹ لکھپت جیل کے باہر پہنچ گئی لیکن جیل حکام کی جانب سے جیل کے اندر کھانا بھجوانے سے انکار کردیا گیا ۔ جیل حکام کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد کو جیل میں قیدیوں کے لئے تیارکیاگیا کھانا ہی مہیاکیاجائےگا۔اس موقع پر جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن اعجاز چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد شروع ہو چکی ہے ،81لوگوں کو کوٹ لکھپت جیل لیجایا گیا ہے جو کارکنان کسی تھانے میں موجود نہیں ان کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ کرائم منسٹر اور وزیر داخلہ غیر آئینی الفاظ نہ استعمال کریں کھانا اور ادویات اندر جانے دئیے جائیں،ڈپٹی کمشنر ،کمشنر سمیت دیگر لوگوں کو یہ سب بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹولہ انتخابات سے بھاگ رہا ہے ، سپریم کورٹ نے سو موٹو نوٹس لے لیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے بھی نوے دنوں میں الیکشن کرانے کا کہہ دیا ہے۔ یحی خان نے بھی بروقت انتخابات نہیں کرائے جس کے بعد پاکستان دو لخت ہوگیا۔ پاکستان کو مضبوط رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔دوسری جانب کوٹ لکھپت جیل کی جانب سے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماﺅں اور کارکنان کی لسٹ جاری کردی گئی جس میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی کے 77کارکنان گرفتار کیے گئے اور گرفتاررہنماں میں شاہ محمود قریشی ، اسدعمر، سینیٹر اعظم سواتی اور دیگر شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق گرفتاررہنماﺅں اور کارکنان صوبے کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا گیا جن میں سے 24رہنما اور کارکن ڈسٹرکٹ جیل لیہ، 24 ڈسٹرکٹ جیل بھکر اور 25کو راجن پور جیل منتقل کیا گیا ۔وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل، اسد عمر راجن پور ، سینیٹر اعظم سواتی کو رحیم یار خان، مراد راس کو ڈی جی خان، سینٹر ولید اقبال لیہ، عمر سرفراز چیمہ بھکر جیل اور محمد مدنی بہاولپور منتقل کردیئے گئے۔پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی رہنماﺅں اور کارکنان کی لاہور سے منتقلی پر جیلوں کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے کی کال دے دی ۔اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور سے 214کارکن گرفتار ہوئے لیکن صرف 81 کی گرفتاری ظاہر کی جارہی ہے، باقی گرفتار کارکنوں کے بارے نہیں بتایاجارہا۔فواد چوہدری نے کہا کہ جن جیلوں میں قائدین اور کارکنان ہوں گے وہاں مقامی تنظیمیں کیمپ لگائیں گی اور کارکن ان تمام جیلوں کے باہر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔دوسری جانب خود گرفتاری دینے والے پارٹی رہنماﺅں کی بازیابی کے لئے بھی عدالت سے رجوع کر لیا گیا ۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے اپنے والد کی بازیابی کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کی ۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ شاہ محمود قریشی کو حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، ان کو بدھ کے روز پولیس نے حراست میں لیا ، ہمیں نہیں بتایا جا رہا کہ شاہ محمود قریشی کہاں ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ شاہ محمود قریشی کو بازیاب کراکے رہا کرنے کا حکم دے۔ادھر پی ٹی آئی رہنماﺅں اسد عمر، اعظم سواتی اور سینٹر ولید اقبال کی بازیابی کی درخواست بھی دائر کردی گئی۔جبکہ جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن اعجاز چوہدری نے بھی پی ٹی آئی رہنماﺅں کو بغیر مقدمہ درج کیے حراست میں رکھنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ۔درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس نے رہنماﺅں کو بغیر کسی مقدمہ میں نامزد کیے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے، رہنماﺅں کو کس جگہ اور کس حال میں رکھا گیا اس بارے بھی معلوم نہیں۔ استدعا ہے کہ عدالت رہنماﺅں اور کارکنوں سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماﺅں کی بازیابی کی درخواستوں پر آج بروز جمعہ کو سماعت ہوگی۔ذرائع کے مطابق ازخود گرفتاری دینے والے پی ٹی آئی رہنماﺅں کو تین ایم پی او کے تحت ایک سے تین ماہ تک نظر بند کیا جا سکتا ہے۔