اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ بزنس انٹرپرائز معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے،پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہیں ،ہمارا سیارہ تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی زد میں ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کو ماحولیات اور صحت سے متعلق قومی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہ کہ بزنس انٹرپرائز انڈسٹری کا انجن ہیں،بزنس انٹرپرائز معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جو بزنس اپنے منافع میں اپنے ملازمین اور علاقے کو شامل کرتے ہیں وہ دیرپا ترقی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سیارہ تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی زد میں ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہیں،ہمارے سیارے کا ایکو سسٹم کو خراب ہورہا ہے ،فوڈ سیکورٹی مسئلہ شدت اختیار کرتاجارہا ہے ، اس لیے ہمیں سنجیدگی سے ماحول دوست پالیسیوں کو اپنے کی ضرورت ہے ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سماجی ذمہ داری کا شور اس وقت مچا جب ہم چائلڈ لیبر کی زد میں آئے، دنیا میں پیدا ہونے والی ناہمواری کو ختم کرنے کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف کا ایجنڈا اپنایا گیا، پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے شراکت داری کو فروغ دیا گیا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کا تقاضہ ہے کہ ذمہ دار رویوں کو فروغ دیا جائے، ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں ایک تباہی کا اور دوسرا ترقی کا راستہ ہے ۔ہمارے سامنے قرضوں کے پہاڑ اور کھائیاں ہیں ،ان سے بچنے کے لئے پاکستانی برآمدات کو فروغ دینا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صلاحیتوں کی کمی ہے نہ وسائل کی ،نہ ہی تعلیم یافتہ افراد کی قلت، تاہم پالیسی سازی میں سیاسی عدم استحکام اور افراتفری کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں ۔ احسن اقبال نے کہا کہ معاشی پالیسی کو بار آور ہونے کے لئے کم سے کم دس سال درکار ہوتے ہیں۔2013 میں 18،18گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی۔ ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی ۔ چار سال میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے گئے جبکہ سی پیک کے تحت 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے مزید کیا کہ 2018 کے تجربے نے ملک کو معاشی طور پر تباہ کردیا،سی پیک کے منصوبوں کو بند کیا گیا،دنیا میں حکومتیں بدلتی ہیں لیکن پالیسیاں نہیں بدلتیں ۔ہم نے 2018 میں 1000ارب کا ترقیاتی بجٹ چھوڑا اور چار سال بعد مجھے 500 ارب کا ترقیاتی بجٹ ملا ۔ 2017 میں ڈیٹ سروسنگ 1700 ارب تھی،جب حکومت میں آئے تو 5200 ارب تک پہنچ چکی تھی۔حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئیح نجی شعبے کو مراعات دے رہی ہے۔ سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ترقی کے لئے ناگزیر ہیں۔