کراچی (بیورو رپورٹ ) سندھ حکومت نے غیر رجسٹرڈ ، اپلائیڈ فار رجسٹریشن ،
بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں، جعلی نمبر پلیٹ والی اور ٹنٹیڈ گلاس گاڑیوں اور اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے گاڑی مالکان کو ایک ہفتہ کی مہلت دے دی ہے، 28 فروری کے بعد ایسی تمام گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔ یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ سندھ آرکائیوز کمپلیکس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ کے بعد یہ نان اسٹاپ مہم شروع کی جائے گی اور کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شوروم مالک غیر رجسٹرڈ گاڑی فروخت نہیں کر سکے گا ۔ جو غیر رجسٹرڈ گاڑی فروخت کرے گا اور اگر ایسی گاڑی کسی کرائم میں استعمال ہوئی تو وہ شو روم والا بھی گرفت میں ہوگا اور اسے بھی جرم کا ذمہ دار سمجھا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جمعے کے روز کے پی او آفیس پر ہونے والے حملے کے بعد سندھ حکومت نے اہم فیصلے کئے ہیں اور ایسے واقعات پر ایس او پیز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی ایسے واقعات ہوں گے تو پہلا کام یہ ہوگا کہ اس علاقے کی ٹریفک کی منیجمنٹ کی جائے گی۔ اس میں ٹریفک پولیس اپنا کردار ادا کرے گی ، تاہم عوام اور دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز سے بھی اس سلسلے میں بھرپور تعاون کی درخواست ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں عوام کو نشریاتی اداروں ،ایف ایم ریڈیو اور سوشل میڈیا کے زریعے آگاہ کریں گے کہ اور گاڑی چلانے والوں کو اگاہی دی جائے گی کی وہ اپنی گاڑیاں ایک لین میں رکھیں اور ایک لائن کو مکمل طور پر خالی اور کھلا چھوڑ دیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں خدمات ادا کرنے والی گاڑیوں کا راستہ کلیئر رہے اور پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایمبولینسز ، فائر بریگیڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کی گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعے کو جیسے ہی واقعہ ہوا اس میں نجی فلاحی اداروں کی ایمبولینس سروس نے اپنی گاڑیاں آگے کھڑی کردیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے جذبوں کو سراہتے ہیں ۔ لیکن 10 گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے تو 100 گاڑیاں آگے لگ جاتی ہیں ، جس سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا کام کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ایس او پی بنائی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کی مشاورت کے بعد گاڑیوں کو ایسی صورتحال میں آگے جانے کی اجازت دی جائے گی ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس سلسلے میں چیف سیکرٹری سندھ تمام نجی ایمبولینسز کے اداروں کے ساتھ بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی گاڑیاں بھی وہاں پہنچ جاتی ہیں۔ تاکہ بریکنگ نیوز چلا سکیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایسی صورتحال میں بریکنگ نیوز کی اہم نہیں ہوتی۔ جیسے کہ کچھ چینل نے بتایا کہ دس دہشت گرد اندر موجود ہیں ۔ جس سے سیکیورٹی اداروں کا دھیان ڈائیورٹ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے موقع پر میڈیا کو مزید زمہ داری اور توجہ سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور باہمی مشاورت کے ساتھ چلنا چاہیے ۔اس سلسلے میں ہم پیمرا سے بھی گزارش کریں گے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ایک ہفتے کے بعد کسی بھی شخص کو اسلحہ کی نمائش کی اجازت نہیں دی جائے گی ، اسلحہ کی نمائش کرنے والے افراد کو گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی چاہے کتنا بااثر کیوں نہ ہو کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت وزراء، مشیران، اراکین اسمبلی اور حزب اختلاف کے اراکین کو بھی کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف پولیس ،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو یونیفارم میں اسلحہ لیکر چلنے کی اجازت ہوگی ، کسی بغیر وردی کے اہلکار کو بھی اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ نجی سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کو بھی یونیفارم میں اسلحہ کی نمائش کا اختیار نہیں ہوگا ۔ اگر کوئی شخص اسلحے کی نمائش میں ملوث پایا گیا وہ قانون کے شکنجے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم میں میڈیا حکومت کا ساتھ دے اور کہیں پر بھی کوئی اسلحہ کی نمائش کرے تو اس کی نشاندہی کی جائے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ شہری اپنے اڑوس پڑوس میں نظر رکھیں اور شکی سرگرمیوں کی مددگار 15 پر اطلاع دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کرایہ پر گھر ، دکان اور گاڑی دے رہا ہے تو وہ قریبی تھانے میں اس کی معلومات فراہم کرے یہ سب پر لازم ہے ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں سے مشابہت رکھنے والی نجی گاڑیاں بھی بند کردی جائیں گی۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ تمام قوانین موجود ہیں ، ان پر سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا ۔مشیر برائے قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئین و قانون ریاست اور عوام کے درمیان سوشل کنٹریکٹ ہے ، حکومت کی طرح عوام پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان پر عملدرآمد کے اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام قوانین موجود ہیں، ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ جمع کے حملہ کے واقعے میں حکومت کو بڑی دکت ہوئی۔ اس طرح کی ایمرجنسی صورتحال میں ریپڈ رسپانس دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں پہلا زخمی ایک فلاحی ادارے کا رضا کار تھا جس کو اسپتال پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ضلعی انتظامیہ کسی کو اجازت نہیں دیتی کسی کو ایسی صورتحال میں آگے نہیں آنا چاہیے۔ تاکہ سیکیورٹی ادارے بہتر طریقے سے کام کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ٹی وی چینلز پر بتایا جا رہا تھا کہ سنائیپر پھلاں عمارت پر پہنچ گئے ہیں ان چیزوں کا غلط استعمال ہوسکتا ہے اور دور بھیٹے دھشتگردوں کے ساتھی ان دھشتگردوں کو موبائل فون کے ذریعے یہ اطلاعات دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت اظہار آزادی میں یقین رکھتی ہے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے گاڑیوں کے نمبر پلیٹس کے اجراء میں تاخیر کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ مسئلہ ماضی میں تھا ، لیکن جب سے نئی ڈیزائن کی نمبر پلیٹس کے اجراء کا آغاز کیا ہے ، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بروقت نمبر پلیٹس کا اجراء یقینی بنا رہا ہے