سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہمیں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت کا عملی ثبوت پیش کرنا چاہیئے، جسکے لیے ہمیں اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنا اور آقا ئے دوجہاں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت پر عمل کرنا ہو گا ، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات نہ ماننےکی وجہ سے آج امت مسلمہ کا اتنا برا حال ہے ، دین سےدوری ہی کی وجہ سےہم کامیاب قوم نہیں بن سکے، ہم سب کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں ایک نجی لاء کالج کے چوتھے کانووکیشن کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم جو باتیں پروگراموں میں کرتے ہیں ان کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں لہٰذا ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنے معیارات کو تبدیل کریں ، اپنے اعمال دیکھیں اور خود کا محاسبہ کریں ۔خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ وطن عزیز ایک امانت ہے اسکی حفاظت کو یقینی بنایا جائے، چند ہزار افراد کی خاطر پاکستان کی عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86000 شہداء کی قربانیاں دی ہیں، پشاور اور کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میرے شہر سیالکوٹ کے باسیوں نے پہلے میرے والد خواجہ محمد صفدر مرحوم کو عزت بخشی اور اب میں گزشتہ 32سالوں سے سیاست میں ہوں جواللہ تعالی کے فضل کے بعد میرے شہر کے لوگوں کی مہربانی ہے،اس دوران بہت اتار چڑھائو بھی آئے لیکن میں مطمئن ہوں کہ میں نے کبھی کسی کو انتقامی سیاست کا نشانہ نہیں بنایا۔رکن صوبائی اسمبلی ارشد جاوید وڑائچ، اسسٹنٹ کمشنر اسماء خلیل، سٹی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد رفیق، ڈی او کالجز محمد ارشد بٹ، نجم الحسن، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ ایڈووکیٹ مقصود احمد بھٹی، جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ ایڈووکیٹ احسن اسماعیل چوہدری، سابق وائس چیئرمین پنجاب بار حفیظ الرحمان، ممبر پنجاب بار کونسل شمشاد باجوہ، سابق صدر سیالکوٹ بار خواجہ محمد عرفان سمیت مرزا عبدالشکور اور وکلاء کی کثیر تعداد بھی اس کانووکیشن میں موجود تھی۔ نجی لاء کالج کے پرنسپل ملک ذاکر حسین ایڈووکیٹ،ڈائریکٹر زمان احمد ملک ، ڈائریکٹر خوشی محمد نے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیااور مہمان خصوصی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کامیابی حاصل کرنے والے طلباء میں شیلڈز تقسیم کیں ۔