کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرپرسن ایکٹ اور سابق چیئرپرسن یو پی اے عتیقہ اوڈھو حال ہی میں سعودی عرب کے کامیاب دورے سے واپس لوٹی ہیں جہاں انہوں نے عمرہ ادا کیا اور سعودی میڈیا انڈسٹری کی نمائندگی کرنے والوں سے بھی ملاقات کی۔ جدہ میں انہوں نے اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک میٹ اینڈ گریٹ تقریب میںشرکت کی جس کا اہتمام نوشین وسیم‘ جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی ایڈوائزرنے کیا تھا۔ اس موقع پر عتیقہ اوڈھو نے پاکستان میں ایسے ڈرامے اور فلمیں بنانے کی اشد ضرورت کا اظہار کیا جو نہ صرف ثقافتی طور پر قابل قبول ہوں بلکہ انہیں عربی زبان میں ڈب بھی کیا جا سکے تاکہ وہ سعودی عرب کے چینلوں پر چلائے جاسکیں اور مقامی لوگ اسے بخوبی احسن سمجھ بھی سکیں۔
جدہ میں مقیم پاکستانیوں اور میڈیا کے ایک بڑے مجمع کے سامنے بات کرتے ہوئے عتیقہ اوڈھو نے کہا”مجھے لگتا ہے کہ اب وقت بدل چکا ہے اور ہم اپنے مواد کو صرف دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں تک محدود نہیں رکھ سکتے۔ بین الاقوامی سطح پر تفریحی مواد کو مختلف زبانوں میں ڈب کیا جا رہا ہے جسے پوری دنیا میں دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے‘ خواہ وہ ٹیلی ویژن چینلوں سے متعلق ہو یا پھر آن لائن پلیٹ فارمزسے ‘ تاہم ہمارے ڈرامے صرف پاکستانی چینلوں پر دکھائے جا رہے ہیں کیونکہ انہیں دیگر قومیتوں کی زبانوں کے لیے ڈب نہیں کیا جا رہا۔ میں نے ریاض میں متعلقہ سعودی حکام سے درخواست کی ہے کہ پاکستانی ڈراموں کو عربی زبان میں ڈب کرکے انہیں سعودی چینلوں پر ٹیلی کاسٹ کرنے کے لیے یہاں لایا جائے۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری نے سعودی عرب سمیت پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے اور اپنے غیر معمولی کام سے زرمبادلہ کمایا ہے۔ پاکستانی ڈرامے بھی کم شاندار نہیں ہیں جس کی بنا پر میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں اپنے ہمارے معیاری ڈراموں کو یہاں لانا چاہیے تاکہ نہ صرف بیرون ملک ہماری ثقافت اور صلاحیت کو اجاگر کیا جا سکے بلکہ اس مشکل وقت میں زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے۔ ہمارے اداکار اور صحافی بیرونی دنیا میں پاکستان کی ثقافت کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حکومت پاکستان کو اب شوبز انڈسٹری کی حمایت اور سرپرستی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔“
انہوں نے مزید کہا ” مشترکہ منصوبے بھی اب وقت کی اہم ضرورت ہیں جس میں دونوں ممالک کی ثقافتوں اور فنکاروں کی نمائندگی ہو اور ایک ملی جلی کہانی سامنے آئے۔“ اوڈھو نے کہا”پاکستان اور سعودی عرب کی ایک گہری اور بامعنی تاریخ ہے جن کے اشتراک سے لازوال داستانیں تخلیق کی جاسکتی ہیں ۔ ا س سے نہ صرف ہمارے تعلقات میں مزید پختگی آئے گی بلکہ ایک دوسرے کی ثقافتوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔“
عتیقہ اوڈھو نے اپنی واپسی کے بعد سے اس مقصد کے لیے عملی طور پر کام کرنا شروع کر دیا ہے ۔ وہ اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے متحرک ہیں اور مختلف سطحوں پر متعلقہ حکام سے رابطے کررہی ہیں ۔