کراچی( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) ضلع ملیر کےطاقتور اور انتہائی بااثر پولیس افسر کے طور پر شناخت کیے جانے والے ایس ایس پی ملیر سید عرفان علی بہادر کے اچانک تبادلے کے بعد لینڈ مافیا گروہوں اور بعض ایس ایچ اوز میں کھلبلی مچ گئی جبکہ ضلع بھر میں SSP ملیر کے نام پر مختلف جرائم کی سرپرستی اور نرخ طے کرنے کے بعد وصولیوں کی ذمہ داریاں نبھانے والے بدنام پولیس افسر نے اپنا بوری بستر باندھنے کے ساتھ ساتھ متوقع SSP ملیر کی ہمراہی اور اپنی حالیہ پوزیشن بچانے کیلئے سائیں سرکار کے قریبی اور بااثر سیاسی پنڈتوں کے آستانوں پر ڈیرے ڈال دئیے ذرائع کے مطابق سید عرفان علی بہادر بین الاقوامی شہرت اور آئی جی سندھ سے زیاده اختیارات کے حامل سابق SSP ملیر راؤ انوار احمد کے بعد سب سے زیاده انتہائی طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے پولیس افسر کے طور پر شناخت کیے جاتے تھے ضلع ملیر کے متعدد تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوز انکے انتہائی قریبی اور خدمت کار ہونے کے باعث عوامی خدمت گار کے بجائے اپنے اپنے علاقے کے بادشاہ تصور کیے جاتے تھے ایسے ایس ایچ اوز کے خلاف سنگین الزامات ، عوام سے ہتک آمیز رویے اور کھلے عام اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمینوں پر قبضوں کی سرپرستی اور مبینہ طور پر بھاری رشوت وصولی کے باوجود کسی بھی قانونی یا اخلاقی کاروائی سے بری الزمہ سمجھے جاتے تھے مذکورہ ایس ایچ اوز کے خلاف اہم اور حقائق پر مبنی خبروں کی اشاعت کی بھی کوئی اہمیت نہیں سمجھی جاتی تھی تاہم بعض ایس ایچ اوز اور دیگر پولیس افسران نے وٹس ایپ گروپوں میں من پسند خبریں وائرل کرنے اور دیانت دار پولیس افسران ، باعزت شہریوں اور صحافیوں کی خبروں کا اثر زائل کرنے کیلئے معقول معاوضے پر رکھے ہوئے تھے ذرائع کے مطابق ضلع بھر میں سرکاری زمینوں پر قبضے اور ذاتی خزانے میں اضافے کیلئے بھی جعلی صحافیوں کے کئی گروہ اپنی خدمات ناصرف فروخت کرتے تھے بلکہ لینڈ مافیا اور دیگر جرائم اور پولیس کے درمیان رشوت کے نرخ طے کرنے کی ذمہ داریاں بھی اپنے حصے کی وصولی کے عوض انتہائی دیانت داری سے ادا کرتے تھے ذرائع کے مطابق ضلع ملیر میں جاری سرکاری اراضی پر قبضوں اور دیگر اہم جرائم بھی مختلف جعلی صحافیوں کے گروہ چلا رہے ہیں بعض ایس ایچ اوز نے لین دین اور توڑ جوڑ کیلئے پرائیویٹ افراد تعینات کر رکھے ہیں جو خود بھی جرائم کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں مذکورہ پرائیویٹ کارندوں کو ایس ایچ اوز کی خصوصی آشیرباد اور کماؤ پوت ہونے کے باعث تھانے کا عملہ خصوصی احترام دینے کا بھی پابند ہے مذکورہ جرائم پیشہ افراد ایس ایچ اوز کی ذاتی سرکاری موبائل میں گشت کرنے اور چھاپے مارنے کے اختیارات بھی رکھتے ہیں ذرائع کے مطابق SSP ملیر آفس میں تعینات دو پولیس افسران سابق ssp ملیر کی قربت کے باعث ضلع بھر کی پولیس بھی خوف کی علامت سمجھے جاتے تھے بلکہ انکی دولت اور اثاثے بھی تاریخی اور ناقابل یقین سطح پر پہنچ چکے ہیں ذرائع کے مطابق ایک ایس ایچ او نے لینڈ گریبنگ اور دیگر معاملات کی نگرانی کیلئے اپنے بھائی اور بھتیجے کو تعینات کر رکھا ہے ماضی میں دونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹنے والے بعض ایس ایچ اوز اور پولیس افسران ناصرف انتہائی صدمے میں ہیں بلکہ بعض نے اپنے عہدے اور اختیارات بحال رکھنے کیلئے سائیں سرکار کی اہم اور بااثر سیاسی شخصیات کی چوکھٹ پر حاضری کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔