اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران آٹو سیکٹر میں بسوں کی فروخت کے سوا مجموعی طور پر مایوس کن کارکردگی نظر آئی کیونکہ کاروں کی فروخت میں 43 فیصد کمی، ٹرکوں کی فروخت میں 42 فیصد، جیپوں اور پک اپ کی فروخت میں 19 فیصد، ٹریکٹرز کی فروخت میں 52.6 فیصد اور موٹر سائکلوں اور رکشوں کی فروخت میں 32.5 فیصد کمی آگئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ برسوں کے برعکس جنوری میں کاروں کی فروخت 5 ہزار 723 یونٹس اور پیداوار 6 ہزار 21 یونٹس تک آگئی جوکہ دسمبر 2022 میں 13 ہزار 758 یونٹس اور 13 ہزار 780 یونٹس تھی، عام طور پر نئے سال کے ابتدائی مہینے میں مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے کیونکہ صارفین جدید ترین ماڈلز خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔مالی سال 2023 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران کاروں کی پیداوار میں 38.6 فیصد اور فروخت میں 43 فیصد کی زبردست کمی ریکارڈ کی گئی، گزشتہ سال کی اسی مدت میں پیداوار ایک لاکھ 25 ہزار 507 یونٹس تھی اور فروخت ایک لاکھ 31 ہزار 759 یونٹس تھی جوکہ اب 77 ہزار 101 یونٹس اور 74 ہزار 933 یونٹس پر آگئی۔گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، مارک اپ کی بلند شرح، فنانسنگ پر پابندی، پرزہ جات کی کمی اور گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کاروں کی فروخت میں زبردست کمی کا سبب بنے۔عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق آٹو سیکٹر کی مجموعی فروخت (کاریں، ہلکی کمرشل گاڑیاں، وین اور جیپ) جنوری میں 31 ماہ کی کم ترین سطح (10 ہزار 900 یونٹس) پر آگئی جو جنوری 2022 کے مقابلے میں 47 فیصد اور دسمبر 2022 سے 36 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے، یہ جون 2020 (8 ہزار 800 یونٹس) کے بعد فروخت کی سب سے کم تعداد بھی ہے۔مالی سال 2023 میں جولائی تا جنوری کے دوران ٹرک کی کل فروخت 3 ہزار 492 یونٹس کے مقابلے میں 2 ہزار 25 تھی جبکہ بسوں کی فروخت 348 یونٹس سے بڑھ کر 392 ہوگئی۔کاروں کی فروخت میں نقصان اٹھانے والے اسمبلرز کی قسمت بھاری انجن والی گاڑیوں کی فروخت میں اچھی رہی، مثال کے طور پر ہنڈائے ٹکسن کی فروخت 97 فیصد بڑھ کر 2 ہزار 864 یونٹس ہوگئی جوکہ گزشتہ مالی سال میں جولائی تا جنوری ایک ہزار 456 یونٹس تھی۔6 جنوری سے 16 جنوری تک پلانٹ کی بندش کے درمیان ملت ٹریکٹرز کی کل پیداوار ایک ہزار 572 یونٹس اور فروخت 2 ہزار 203 یونٹس تک پہنچ گئی جوکہ دسمبر 2022 میں ایک ہزار 13 یونٹس اور 501 یونٹس تھی، تاہم رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں فروخت 58 فیصد کم ہو کر 20 ہزار 270 یونٹس سے 8 ہزار 508 یونٹس پر آگئی، ’فیاٹ‘ کی فروخت 11 ہزار 175 یونٹس سے 6 ہزار 415 یونٹس پر آگئی۔ہونڈا کی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں مسلسل قیمتوں میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سوزوکی موٹر سائیکل کی فروخت 21 ہزار 240 یونٹس سے 8 فیصد اضافے کے ساتھ 22 ہزار 985 یونٹس ہوگئی جبکہ یاماہا موٹرسائیکل کی فروخت 46 فیصد کمی کے ساتھ 14 ہزار 38 یونٹس سے 7 ہزار 577 یونٹس ہوگئی۔یونائیٹڈ آٹو موٹرسائیکل اور روڈ پرنس بائیک کی فروخت بالترتیب ایک لاکھ 68 ہزار 546 یونٹس اور 63 ہزار 286 یونٹس سے 64 فیصد اور 69 فیصد کم ہوکر 61 ہزار 260 اور 19 ہزار 706 یونٹس ہوگئی۔کنگقی اور سازگار رکشہ کی فروخت بالترتیب 47 فیصد اور 30 فیصد کمی کے بعد 4 ہزار 410 اور 5 ہزار 871 یونٹس پر آگئی۔