لاہور( نمائندہ خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صد ر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ کھینچ لیا تو اب عدلیہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں،عمران خان نے جھوٹ کا نام بیانیہ رکھا ہوا ہے، جب عمران خان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے امریکہ میں لابنگ فرمز کا سہارا لیا، آج کہہ رہے ہیںمجھے تو نظر نہیں آرہا کہ امریکہ کی طرف سے سازش ہوئی تھی ،جو رجیم سازش کا بیانیہ تھا اس میں آپ نے امریکہ کو با عزت بری کر دیا ہے ،قوم کو اردو میں بتاﺅ آپ نے معافی مانگ لی ہے ،جنرل باجوہ سپر کنگ تھے تو کیا آپ ان کے ملازم تھے؟،پاکستان کو اس وقت بیانیوں کی نہیں کارکردگی کی ضرورت ہے،آپ نوجوانوں کو جیلیں بھرنے کا کہہ رہے ہیں جبکہ آپ کے اپنے بچے لندن کی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، آپ نے جیبیں بھری ہیں تو لوگوں کے بچے جیلیں کیوں بھریں؟،عمران خان آج بھی صدر مملکت کو کہتے ہیں کہ ایک ملاقات کر ادیں اور باہر کہتے ہیں تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، نوجوان نسل نے اپنے اپنے حلقوں میں جانا ہے اور ان کا جھوٹ قوم کے سامنے لانا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں نوجوانوں کی قیادت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر پرویز رشید، طلال چوہدری ،عظمیٰ بخاری سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے جس مقابلے کی ہدایت کی گئی ہے وہ گالی گلوچ کی ہے ،پولرائزیشن کی ہے سیاسی مخالفت کو ذاتی دشمنی میں بدلنے کی ہے ، ان کا مقابلہ اس بات پر ہوتا ہے کس نے کتنی گالی دی کتنی بد تمیزی کی کتنی بد تہذیبی کی کس نے دوسرے کی کتنی پگڑی اچھالی کتنی عزت اچھالی ،کتنے بڑے الزامات لگائے ۔ یوتھ کو تو اس چیزوں میں مقابلہ کرنے پر لگانا چاہیے کہ ای اکامرس کوکتنا پروموٹ کیا ، کتنے آئی ٹی سنٹرز بنائے ، ارفع کریم ٹاور وہ منصوبہ ہے جو شہباز شریف نے شروع کیا اور آج تک کامیابی سے چل رہا ہے ، کتنے ٹیکنیکل سنٹرز بنائے ، کتنے نوجوانوں کے لئے پروگرامز دئیے ، ان کا ہاتھ پکڑا ، ان کی ووکیشنل ٹریننگ کی ۔ہمارے دور میں یوتھ پروگرامز متعارف کرائے کرائے گئے، مسلم لیگ (ن) کی حکومتوںمیں نوجوانوں کو لیپ ٹاپس دئیے گئے ،ا ن کو نہ صرف مقامی تعلیمی اداروں بلکہ بیرون ممالک یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے سکالرز شپس دی گئیں۔ سستا لون سکیم ہم نے شروع کی اور آسان اقساط پر بغیر سود قرض دئیے ، یوتھ لون سکیم میں چلا رہی ہے تھی ، نوجوانوںنے قرضے لئے اوراستعمال کئے کاروبار کیا اور اور 99فیصد واپس بھی کئے ۔ مریم نواز نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل میں بڑا پوٹینشل ہے لیکن ہم نے انہیں جیل بھرو تحریک پر لگا دیا ہے ، آپ نے کالج یونیورسٹی بھرو سکول بھرو تحریک تو نہیں چلائی ، آپ کے اپنے بچے انگلینڈ میں آرام سے بیٹھ کر اچھی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں لوگوں کے بچوں کو کہتے ہیں جیلوں کو بھریں، جیبیں آپ نے اپنی بھری ہیں چوریاں آپ نے کی ہیںلوگوں کے بچے جیلوں کیوں بھریں ۔ انہوںنے کہا کہ جب عمران خان نے لانگ مارچ شروع کیا اس میں بھی بچوںکی شہادتیںہوئی تھیں، وہ لانگ مارچ کیا تھا اس کے مقاصد کیا پاکستان کے لئے تھے، یوتھ کی بہتری کے لئے تھے نہیں وہ ذاتی ایجنڈا تھا ، اس وقت جو تعیناتی ہونا تھی اس میں رخنہ ڈالنا تھا ،حکومت گرانا تھی ، جو بچے شہید ہو گئے ہیں ان کے خاندانوں کو تو آج پوچھنا والا کوئی نہیں ہے،کسی ماں اور باپ کا بیٹا بہن کا بھائی جاتا ہے تو ان کا سارا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے ، آپ نے اپنی سیاست چمکانے کے لئے بچوں کی جانیں لیں، آپ کا کوئی نیشنل کاز نہیں تھا۔ آپ کے پاس کوئی معاشی پلان ہے ، صرف گھیراﺅ جلاﺅ مار دو مر جاﺅ جیل بھرو دو یہ آپ کا ایجنڈا ہے ، معاشی پلان کوئی نہیں ہے ، کوئی میگا پراجیکٹ تو دور کی بات آپ نے کوئی پراجیکٹ بھی نہیں دیا ۔ کوئی ایک سکول ، یونیورسٹی ، ہائی ویز ،ہسپتال، ایکسپریس وے، بجلی کامنصوبہ ، سی پیک کا منصوبہ نکال کر دکھا دیں ، آپ نے جھوٹ کا نام بیانیہ رکھ دیا، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوںکی پگڑیاں اچھالتے ہیں، ہمیں بھی مقابلہ کرنا پڑتا ہے ، بہت تکلیف ہوتی ہے جب مقابلہ کرنا پڑتا ہے ۔ ہمارے پاس تو سچی باتیں ہےں، آپ نے جھوٹ کا نام بیانیہ رکھا ہوا ہے ، بہت ہی افسوسناک ڈویلپمنٹ ہے کارکردگی کی جگہ منفی سیاست نے لے لی ہے ،قومی بیانیہ ہونا چاہیے لیکن اس کی جگہ جھوٹ کے بیانیے نے لی ہے ، آپ نے کارکردگی کو جھوٹے بیانیے سے تبدیل کر دیا ہے ،تعمیرائی سیاست کوجھوٹ سے تبدیل کر دیا ہے، آج معاشی طور پر پاکستان کا کیا حال ہے، اس وقت توترقی کے بیانیے کی ضرورت ہے قوم کو جوڑنے کی ضرورت ہے آپ ان کو تقسیم کر رہے ہیں،پاکستان کو اس وقت بیانیوں کی نہیں کارکردگی کی ضرورت ہے ۔ بھارت کو دیکھیں وہاں آئی ٹی کا انقلاب آیا ہے ، انہوں نے سیلی کون ویلی کو کاپی کیا ہے ،لیکن ہم کیا کر رہے ہیں۔ نواز شریف نے تو جب سی پیک شروع کیا تو اس کے منصوبوں سے لوگوں پر نوکریوں کے دروازے کھلے ،آپ ایک کروڑ نوکریوں کاجھانسہ دے کر فرار ہو گئے ، لوگوں کو یوتھ کے نام پر بیوقوف بنایا ہے اس کو ختم ہونا چاہیے ۔ آئی ٹی کاجو انقلاب پوری دنیا میں آیا ہے ہم نے اس کو پاکستان لانا ہے ، اس پرعملدرآمد کرنا چاہیے ،ای کامرس پر توجہ دینی چاہیے ، اب جو معیشت کے حال ہیں پبلک سیکٹر میں نوکریاں پیدا نہیں کر سکتے ،نوجوان اپنے گھر پر بیٹھ کرکمپیوٹر بہت کما سکتے ہیں ، ہزار ، د و ہزار ڈالرز تک کما سکتے ہیں۔ ہماری سوچ تو ان کی تربیت کرنا ان کا ہاتھ پکڑنا ہونا چاہیے ۔