اسلام آباد(اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ بات چیت مکمل ہوچکی ہے‘ 170ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے مگر اس بات کو یقینی بنایا جائیگا کہ اس کا بوجھ براہ راست عام آدمی پر نہ پڑے‘ان اقدامات کیلئے منی فنانس بل متعارف کرایا جائیگا‘ توانائی کے شعبہ میں اصلاحات پر عمل درآمد ہوگا‘ 300 یونٹس استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا‘ گیس اور توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ میں مزید اضافہ نہیں کیا جائیگا، غیر ہدفی زرتلافیاں ختم کی جائیں گی‘ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں 30 جون تک 40 ارب روپے کااضافہ کیاجائیگا اور بی آئی ایس پی کے مجموعی بجٹ کو 400 ارب روپے تک پہنچایا جائیگا‘ پٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوگا‘ ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی اس وقت 40 روپے فی لیٹر ہے جسے بڑھا کر 50 روپے کیا جائے گا، اس کو یکم مارچ اور یکم اپریل کو 5، 5 روپے بڑھا کر پورا کیا جائے گا‘آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالرکی قسط مل جائیگی‘ دوست ممالک بھی وعدوں پرعمل درآمد کریں گےاس لئے زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالہ سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ جمعہ کویہاں آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کے اختتام پر میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو میمورنڈم آف اکنامکس اینڈفنانشل پالیسیز(ایم ای ایف پی) مل چکاہے، جس پر پیر کے روز سے بات چیت کا آغاز ہوگا،اس کے بعد لیٹر آف انٹینٹ جاری ہوگا جس کے بعد آئی ایم ایف کا انتظامی بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔جن شعبوں پر بات چیت ہوئی ہے ان شعبہ جات میں اصلاحات پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے، اگر ہم نے یہ اصلاحات نہیں کیں توہماری معیشت رَستی رہے گی، سابق حکومت نے یہ اصلاحات نہ کرکے معیشت کا بیڑاغرق کردیا تھا اوردنیا کی 24 ویں بڑی معیشت کو47 ویں نمبرپرپہنچادیاتھا، بجلی کے شعبہ میں پیداواری اخراجات کاحجم 3 ہزارارب روپے ہے جبکہ 1800 ارب کی ریکوری ہے اسلئے اس شعبہ میں اصلاحات ضروری ہے۔اس وقت کوئی ابہام نہیں ہے، ہم سارے وعدے پورا کریں گے اورجس طرح 2013-18 کا آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیاتھا، اسی جذبہ کے ساتھ موجودہ پروگرام کومکمل کیاجائیگا