اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں آڈیو لیکس کی عمران خان نے تردید نہیں کی، اس کا مطلب ہے وہ اعتراف جرم کر چکے ہیں،آڈیو لیکس سے ثابت ہو گیا ہے عمران خان نے اپنے اقتدار کی خاطر آئین شکنی کی اور ملکی سالمیت کو دا ﺅپر لگا دیا ،پارلیمان اور نیشنل اسمبلی توڑ دی، صدر پاکستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کرائی،پہلی مرتبہ سیاست اپنے بل بوتے پر کرنی پڑ رہی ہے تو آپ دھمکیاں دے رہے ہیں،آڈیو لیکس معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ، تفتیش ایف آئی اے کرے گی اور ایف آئی اے سربراہ جس کو چاہے شامل کر سکتا ہے، تمام ایجنسیوں کو شامل کر سکتا ہے ،بھرپور انویسٹی گیشن کر کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا،سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کےلئے جتنی بھی امداد اور فنڈز آئے ہیں، ان کی شفاف انداز میں تقسیم کےلئے وزیراعظم شہباز شریف ایک ڈیش بورڈ لانچ کریں گے ،مقصد عوام کو ان امداد کے حوالے سے تمام معلومات دستیاب ہوں۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کےلئے جتنی بھی امداد اور فنڈز آئے ہیں، ان کی شفاف انداز میں تقسیم کےلئے وزیراعظم شہباز شریف ایک ڈیش بورڈ لانچ کریں گے جس کا یہی مقصد ہے کہ عوام کو ان امداد کے حوالے سے تمام معلومات دستیاب ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک کے وزیراعظم سیلاب متاثرین کی بحالی اور مدد کےلئے دن رات ایک کررہے ہیں اور دوسری طرف چار سال اس ملک کے وزیراعظم کے عہدے پر مسلط رہنے والے شخص کی 28ستمبر کو آڈیو لیکس سامنے آئیں، وہ وزیراعظم اپنا اقتدار ختم ہونے کے بعد جس ذہنی کیفیت میں مبتلا تھا، اس نے اس کیفیت میں جلسے میں وہ کاغذ لہرایا، اس آڈیو لیکس نے ان کی سازش اور بیرون ملک سازش کے بیانیے، امریکی سازش کا جو کھیل کھیلا گیا اس کو نقاب کر گیا۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ سات تاریخ کو یہ سائفر آیا اور آٹھ تاریخ کو یہ دفتر خارجہ کو موصول ہوتا ہے، 9تاریخ کو اس سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاس میں منگوائی جاتی ہے اور پھر 15مارچ کو ڈونلڈ لو کو ویمنز ڈے پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرنے کے لیے بلایا گیا، 27 تاریخ کو جلسہ ہوا تاہم آڈیو لیکس میں کیا کہا جاتا ہے کہ اس آڈیو لیکس میں تو تاریخ پہلے کی ہے تو پھر کیا کریں۔مریم اورنگزیب نے سوال کیا کہ اگر آپ کے پاس 7 تاریخ کو سائفر آ گیا تھا تو آپ قوم کو کیوں نہیں بتایا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی تھی، یہ 27تاریخ کو اس لیے بتایا کہ آپ کو یقین ہو گیا تھا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے، اقتدار جا رہا ہے اور آپ کے اتحادیوں نے آپ پر عدم اعتماد کردیا ہے کیونکہ آپ چور، کرپٹ، نالائق اور نااہل تھے، آپ نے معیشت تباہ کی، ملک کے عوام کا روزگار چھین لیا، کشمیر کا سودا کیا اور ملک کے اندر افرا تفری پیدا کی اور اس صورت میں اتحادیوں نے آپ کا ساتھ چھوڑا، پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کی اور 27تاریخ کو آپ کو پتا چل گیا کہ اتحادی ساتھ چھوڑ گئے ہیں تو آپ نے کہا کہ ہم نے صرف کھیلنا ہے، نام نہیں لینا امریکا کا۔انہوں نے کہا کہ 30ستمبر کو ایک اور آڈیو لیک سامنے آتی ہے، اس آڈیو لیکس میں عمران خان کہتے ہیں کہ امریکا کا نام کسی نے بھی نہیں لینا ہے، اگر آپ کے خلاف یا ملک کے خلاف کسی نے بھی اتنی بڑی سازش کی تھی تو پھر نام کیوں نہیں لینا، نام اس لیے نہیں لینا کیونکہ عمران خان صاحب آپ کو پتا تھا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں جو اس آڈیو لیکس سے ثابت ہو گیا، آپ کو پتا کہ آپ ملکی مفادات، قومی سالمیت اور آئین کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی رہنما نے کہا کہ آپ نے اسی کھیل کھیل میں پارلیمان توڑ دی، آئین توڑ دیا، آپ کو شرم بھی نہیں آئی کہ آپ نے اپنی کرسی اور اقتدار کی خاطر ملک کے ساتھ کھیلا، عوام کی تقدیر کے ساتھ کھیلا، پارلیمان اور نیشنل اسمبلی توڑ دی، صدر پاکستان، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کرائی، اگر سات تاریخ کو ثابت ہو گیا تھا کہ ملک کے خلاف سازش ہوئی ہے تو اس دن اسمبلی کیوں نہیں توڑی گئی، آپ نے اس دن عوام کو کیوں نہیں بتایا کہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے کیونکہ آپ کو یہ خیال 28تاریخ کی آڈیو لیکس میں آیا، وہ اس لیے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے اور آپ کا اقتدار جا رہا ہے۔انہوں نے عمران خان کی پوری سیاست بیساکھیوں پر مبنی ہے، آپ نے اپنی سیاست خیرات کے پیسوں سے کی، آپ نے اپنی سیاست دوسروں کے پیسوں پر کی، اقتدار میں آپ بیساکھیوں سے آئے، آج آپ ڈر کیوں رہے ہیں کیونکہ آج پہلی مرتبہ سیاست اپنے بل بوتے پر کرنی پڑ رہی ہے تو آپ دھمکیاں دے رہے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ 28 تاریخ کو پہلی آڈیو آئی، 30 تاریخ کو دوسری آڈیو آئی، اسی تاریخ کو کابینہ کا اجلاس ہوا کیونکہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ قومی مفادات کا مسئلہ ہے، یہ ملک میں آئین اور قانون کا مسئلہ ہے، اس سائفر کو سیاست کی نذر عمران خان نے کیا ہے، کابینہ میں اس معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، اس سائفر کو تجزیے میں تبدیل کیا گیا، اس کے ساتھ کھیل کھیلنے کا تماشا کیا گیا، ان دونوں آڈیو لیکس کی عمران خان نے تردید نہیں کی، اس کا مطلب ہے کہ وہ اعتراف جرم کر چکے ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ کرمنل انویسٹی گیشن کے ضمے میں آتا ہے جس کی تفتیش ایف آئی اے کرے گی اور ایف آئی اے سربراہ جس کو چاہے اس میں شامل کر سکتا ہے، تمام ایجنسیوں کو اس میں شامل کر سکتا ہے اور اس کی بھرپور انویسٹی گیشن کر کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔دوران پریس کانفرنس مریم اورنگزیب نے عمران خان کے نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کا کلپ بھی چلایا جس میں وہ کہتے ہیں کہ سائفر کا کاغذ ایک میرے پاس تھا اور وہ کہیں غائب ہو گیا، مجھے نہیں پتا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ سائفر کی کاپی غائب ہو گئی، وہ کاغذ ہو گیا جس پر آئین توڑا گیا، کھیل کھیلا گیا، جس پر پرلیمان توڑ گئی، جس پر آئین توڑ کر ملک کی تقدیر کے ساتھ کھیلا گیا، یہ وہی سائفر کی کاپی کے جو انہوں نے وزیراعظم ہاس منگوائی اور آج کہہ رہے ہیں کہ مجھے نہیں پتہ کہ وہ کہاں چلی گئی۔