اسلام آباد (شِنہوا) وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بیج تعاون کا نیا مرحلہ مستقبل میں غذائی تحفظ کی مشکلات سے نمٹنے میں پاکستان کے لئے انتہائی اہم ہے۔چین نے پاکستان کے 7 جڑی بوٹیوں کے بیج خلائی افزائش نسل کے لیے چینی خلائی اسٹیشن لے جانے میں مدد کی اور انہیں کائناتی تابکاری اور مائیکرو گریویٹی سے روشناس کرایا تاکہ ان کے جینز کو تبدیل کیا جاسکے ۔ بیجوں کی کامیاب واپسی پر اسلام آباد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
احسن اقبال نے "چینی خلائی اسٹیشن سے پاکستانی بیجوں کی واپسی کی تقریب” میں کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بیج تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے شِںہوا کو بتایا کہ "پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرے کی زد میں ہے جس کی وجہ سے ہمیں اسمارٹ زراعت کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ہمیں بیجوں کی نئی اقسام درکار ہے جو نئے موسمی چیلنجز کے خلاف مزاحمت کرے اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹ سکے۔
چین کی ننگ بو یونیورسٹی کے چیف سائنسدان لیو شن منگ نے بتایا کہ چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ برس 12 اپریل کو یہ بیج چینی انسان بردار خلائی ایجنسی کو منتقل کئے تھے۔
لیو نے مزید کہا کہ یہ بیج 5 جون 2022 کو شین ژو۔ 14 خلائی جہاز سے خلا میں بھیجے گئے تھے اور 6 ماہ خلا میں رکھنے کے بعد گزشتہ برس 4 دسمبر کو شین ژو-14 کے خلابازوں کے ساتھ زمین پر واپس آگئے۔
جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کی پروفیسر عطیۃ الوہاب نے کہا کہ ان کے ادارے نے حکومت کو جڑی بوٹیوں کے بیج خلا میں بھیجنے کی تجویز دی تھی ۔
انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ ہم نے کچھ اناج خلا میں بھیجے اور اتنی ہی مقدار کو اپنی لیبارٹری میں رکھا۔ اب ان کی واپسی پر ہم ان کا باریک بینی سے معائنہ کریں گے اور اپنی لیبارٹری میں ان کے ٹیسٹ کریں گے۔ جس کے بعد بیج کی دونوں اقسام کو الگ الگ بویا جائے گا تاکہ موازنہ سے حتمی نتائج حاصل کئے جاسکیں۔
عطیۃ الوہاب نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان نے بیج خلا میں بھیجے ہیں اور یہ ملک کی ایک تاریخی کامیابی ہے۔ ان کی لیبارٹری مزید تحقیق کے لیے چاول، گندم اور دالوں سمیت غذائی اجناس خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پروفیسر نے شِنہوا کو بتایا کہ خلا میں بھیجی گئی جڑی بوٹیاں روایتی پاکستانی ادویات میں استعمال ہوتی ہیں اور امید ہے کہ خلائی افزائش ان کے انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کو لاعلاج بیماریوں کی دوا تیار کرنے کے قابل بنائے گی۔
پاکستان میں چینی سفارتخانے کی ناظم الامور پھنگ چھن شوئے نے کہا کہ اس تجربے کا یقینی طور پرچین ۔پاکستان دوستی کی تاریخ میں دونوں ممالک کے سائنس و ٹیکنالوجی تعاون کے سنگ میل کے طور پر اندارج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین کا بین الاقوامی سائنس و ٹیکنالوجی تعاون ایک کھلا، مشترکہ اور جامع تعاون ہے جو مساوات، باہمی فائدے، پرامن استعمال اور جامع ترقی کی بنیاد پر خلائی تحقیق میں تعاون کرنے پر زور دیتا ہے۔
چینی سفارت کار نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ خلائی تحقیق میں فعال طور پر حصہ لینے کے لئے تمام ممالک کو خوش آمدید کہیں گے۔