اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ 22 کروڑ آبادی کےلئے 700 ارب کا ترقیاتی بجٹ ناکافی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،وزیر توانائی خرم دستگیر اور معاشی ٹیم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ جب 2018 میں نواز لیگ کا اقتدار ختم ہوا تو اس کے بعد سب سے زیادہ متاثر ملک کا ترقیاتی بجٹ ہوا ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ اکنامک سروے میں جو اعداد و شمار دیے گئے ہیں وہ پوری طرح معیشت سے متعلقہ نہیں ہیں۔(ن) لیگ نے اپنے گذشتہ دور میں ملک کا دفاعی بجٹ اور ترقیاتی بجٹ برابر ہوگیا تھا جو 1000 ارب دونوں شعبوں کےلئے تھا۔احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف حکومت نے اس سال کے شروع میں 950 ارب کا ترقیاتی بجٹ دیا تاہم اسے 550 ارب کر دیا گیا اور آخری سہ ماہی میں تو خزانے میں پیسہ نہ ہونے سے کوئی ترقیاتی فنڈ ریلیز نہیں کیا گیا۔انھوں نے کہا کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے 700 ارب کا ترقیاتی بجٹ ناکافی ہے اور 2000 ارب کا ترقیاتی بجٹ ہی ملک کی ترقیاتی ضروریات کو پوری کر سکتا ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ بنگلہ دیش اور انڈیا ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔ ‘انھوں نے کہا کہ نیشنل ٹرن آراونڈ کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ ایک چارٹر آف اکنامی پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔احسن اقبال نے الزام عائد کیا کہ گذشتہ حکومت نے سی پیک منصوبوں کا نشانہ بنایا گیا اس کی مثال گوادر بندرگاہ ہے جس کےلئے چار سال میں کوئی فنڈ نہیں دیا گیا اور اس کی گہرائی گیارہ میٹر رہ گئی اور اب کوئی بڑا جہاز لنگر انداز نہیں ہو سکتا۔انہوںنے کہاکہ ریلوے کے شعبے میں ایم ایل ون منصوبے کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا اور اقتصادی زون جن کی تعداد نو تھی ان میں سے پانچ پر تو کوئی پیش رفت ہی نہیں ہوئی احسن نے کہا کہ ہائر کمیشن کا بجٹ 26 ارب سے 44 ارب کیا جا رہا ہے اسی طرح بلوچستان اور نوجوانوں کے لیے خصوصی منصوبے لا رہے ہیں۔