اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر آج فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کی طرف سے بیرسٹر گوہر اور علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔طبی بنیادوں پر عمران خان کی آج ذاتی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی جبکہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کی عدالت حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کی۔عدالت نے آج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی جبکہ عمران خان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کر رکھی تھی۔دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کی حاضری کب تک ہوگی؟ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو دستاویزات ہمیں الیکشن کمیشن نے دیں وہ بھی مصدقہ نہیں۔ علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ یہ ایف آئی آر نہیں بلکہ کمپلینٹ ہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں دستاویزات کی مصدقہ کاپیز دینی ہیں، یہ نہیں ہو سکتا واٹس ایپ سے تصویریں کھینج کر ہمیں دے دیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ نے مصدقہ کاپیز دینی ہیں۔ علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ آپ نے ہمیں کہا شورٹی جمع کرائیں ہم نے کروا دی لیکن قانون کے مطابق انہوں نے مصدقہ کاپیز ہمیں دینی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتوں سے جس طرح مصدقہ کاپیز لی جاتی ہیں اسی طرح ہی لینی ہیں، دو گواہوں اور متعلقہ دستاویزات کی کیا مصدقہ کاپیز دی گئیں؟ ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ اتنی بڑی فائل آپ نے دی ہے یہ تو مصدقہ ہی ہونی چاہیے تھی۔ علی بخاری ایڈوکیٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق جو دستاویزات انہوں نے جمع کرائیں وہ تمام مصدقہ دینی ہیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ کو مصدقہ کاپیز ہی فراہم کرنی پڑے گی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو متعلقہ دستاویزات تھیں ہم نے ان کی مصدقہ کاپیز دی ہیں۔وکیل علی بخاری نے بتایا کہ عمران خان زخمی ہیں اس لیے پیش نہیں ہوئے، ایڈیشنل سیشن جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کب آئیں گے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں روزانہ ان کو کینٹینر پر ڈانس کرتا دیکھ رہا ہوں لیکن عمران خان عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔عمران خان کے وکیل اور الیکشن کمیشن کے وکیل کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔