ملتان (نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان نے جیل بھروتحریک کا اعلان کیا ہے ، بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے ،منتخب وزیر اعظم کو اقامہ پر گھر بھیج دیا گیا ، دوسری طرف اصل جرائم کئے ہوئے ہیں ، ہیرے اور جوہرات لئے ہوئے ہیں ،ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں، ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا ،مجھے اب بھی یقین ہے قانون اپنا راستہ لے گا،میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا،آئی ایم ایف کہتا ہے پہلے قیمتیں بڑھائیں پھر پیسے دیں گے،ضمنی انتخابات ہوں یا عام ،ہمیں ہر چیز کےلئے تیار رکھنی ہے ،کارکن ہی جماعت ہیں، آپ ہی طاقت ہیں، آپ کی سنیں گی، آپ کی مانیں گے، اب آپ کی چلے گی۔پیر کو یہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کی زیر صدارت پارٹی کا تنظیمی اجلاس ہوا جس میں خانیوال، لودھراں، وہاڑی اور ملتان کا تنظیمی جائزہ لیا لیا ۔اجلاس میں پارٹی کے مقامی صدور، جنرل سیکرٹریز اور دیگر عہدیدارا ن کے علاوہ پارٹی کے پنجاب کے صدر رانا ثنا ءاللہ خاں بھی شریک ہوئے ۔مریم نواز نے اجلاس میں پارٹی عہدیداروں سے تجاویز لیں ۔مریم نواز نے کہاکہ آپ کی آرا اور تجاویز مقدم اور محترم ہیں،کارکن ہی جماعت ہیں، آپ ہی طاقت ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آپ کی سنیں گی، آپ کی مانیں گے، اب آپ کی چلے گی۔ مریم نواز نے کہاکہ محنتی، عوام کے خادم، مخلص نظریاتی کارکن ہی قیادت کریں گے۔ مریم نواز نے کہاکہ قائد نوازشریف قابل کارکنوں کو اگلی صف میں لانا چاہتے ہیں،قربانیاں دینے والے ہی پارٹی کے اصل وارث ہیں۔ اجلاس میں پارٹی کارکنوں نے تجاویز پیش کیں ۔بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم پر یا ہماری جماعت پر کوئی دباونہیں ، اب دباو ان پر ہے، انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان ہے، میں انتظار کررہی ہوں کہ وہ آ کر جیلیں بھریں اور بسم اللہ زمان پارک سے ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پہلے زمان پارک میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے دفاع میں خواتین کو رکھا ہوا ہے تو ان کو ہٹائیں، ان کو کہیں کہ میں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے، سب سے پہلے جیل بھرنے میں خود جاو¿ں گا، ہم انتظار میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میرا دورہ بہت اچھا رہا، گزشتہ روز یہاں پر ورکرز کنونشن تھا، اس میں کارکنوں کا جو جذبہ تھا اور جو ان کی کمٹمنٹ تھی، اس سے بڑا حوصلہ ملا، مجھے احساس ہوا کہ بے شک مہنگائی ہے اور حالات مشکل ہیں، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، عوام کو پتا ہے کہ مشکلات کس کی لائی ہوئی ہیں اور امید کا دیہ اب بھی روشن ہے، دن رات ایک کریں گے اور ان کی امیدوں کو پورا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ چاہے ضمنی انتخابات ہوں یا عام، ہمیں ہر چیز کےلئے تیاری رکھنی ہے، میری کوشش ہے کہ اپنی جماعت کو متحرک کروں، اپنے کارکنوں کو متحرک کروں، ہم نے تیاری تو زور و شور سے شروع کر دی ہے۔عمران خان سے متعلق سوال پوچھا گیا جس پر انہوںنے کہاکہ جب نواز شریف کو 2017 میں ایک اقامہ پر نکال دیا گیا، انہوں نے 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، آج پاکستان میں تاریخ میں ایک داغ لگا ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو اقامے پر گھر بھیج دیتے ہیں، جب میں دوسری طرف دیکھتی ہوں تو وہاں اقامہ نہیں ہے، وہاں پر اصل جرائم کیے ہوئے ہیں، ہیرے اور جواہرات لیے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ممنوعہ فنڈنگ کیسز میں ثبوتوں کے صفحے بھرے پڑے ہیں کہ باہر سے ناجائز پیسہ آیا اور اس کو چھپایا گیا، اس کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، اب جو کیسز عدالت میں چل رہے ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔مریم نواز نے کہا کہ وہ (عمران خان) عدالت میں آتے ہیں ہیں، کبھی ایک بہانہ کر دیتے ہیں کبھی دوسرا بہانہ کر دیتے ہیں، کیا یہ سہولت نواز شریف کو حاصل تھی؟ کیا یہ سہولت مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماو¿ں کو حاصل تھی؟ سوال کرنا تو بنتا ہے کہ ایک انسان جس نے جرائم کیے ہوئے ہیں اس کو ابھی تک ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے کہ وہ جب چاہے عدالت میں پیش ہو جائے اور جب چاہے خط لکھ کر بھیج دے کہ میں نہیں آسکتا، ایسے تو بات نہیں بنے گی۔انہوںنے کہاکہ پھر بھی میں سمجھتی ہوں کہ مجھے اب بھی یقین ہے کہ قانون اپنا راستہ لے گا اور جو جرم انہوں نے کیے ہیں، ان کی سزا ان کو بھگتنی پڑے گی، بھگتنی چاہیے ورنہ یہ یکطرفہ انتقام کے اپنے اثرات ہوتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ آج کل آپ ٹی وی پر دیکھ رہے کہ انتقام لیا جارہا ہے، آپ اس کو انتقام کیسے کہہ سکتے ہیں، رانا ثنا اللہ جعلی مقدمے میں 6 مہینے قید تھے، ان کو ابھی کسی نے انگلی نہیں لگائی، میں ڈیتھ سیل میں رہ کر آئی ہوں، یہ 2، 2 دن کی قید میں پولیس والوں کے گلے لگ کر رونے لگ گئے، ابھی تو انصاف ہونا شروع ہی نہیں ہوا، انصاف تو ابھی ہوگا۔مریم نواز نے کہا کہ ڈیم والے بابا جی کا جو اس وقت حشر ہوا ہے اور جو کھوسہ صاحب نے کیا ہے، جو ناانصافی ہوئی ہے، اس کے بعد قوم میں جو آگہی آئی ہے، میرا خیال ہے کہ یہ سب سے بڑی چیز ہے اور جو ہم اصلاحات اور انصاف کا معیار دیکھنا چاہتے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب اوریرنس کی وجہ سے یہ چیز آئے گی، اور جب تک انصاف کا معیار ایک نہیں ہوگا یہ ملک آگے نہیں بڑے گا۔