اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت نے موچکو اور لسبیلہ میں شیخ رشید کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی سے روک دیا شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے تھانہ آبپارہ کے طلبی کے سمن کے ضمن میں مزید کارروائی سے روکا تھا پولیس نے اسی درخواست پر مقدمے کا اندراج کیا اور گرفتاری کی ایک اور ایف آئی آر کراچی میں درج کی گئی جب شیخ رشید پولیس کی حراست میں تھے جس پر عدالت نے کہا کہ بیان دینے کی جگہ پولی کلینک ہسپتال ہے تو کراچی میں مقدمہ کیسے درج ہوگیاایک ہی وقوعہ پر مختلف شہریوں میں ایف آئی آر کیسے ہوسکتی ہیں؟ جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تیسرا مقدمہ مری میں درج کیا گیا جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان تینوں مقدمات میں گرفتاری ہوچکی ہے؟جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صرف ایک مقدمے میں گرفتاری ہوئی ہے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ قانون تو یہ کہتا ہے جب ایک مقدمے میں گرفتاری ہو تو باقی میں بھی ہوجاتی ہے جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کو نامعلوم جگہ پر کرسی سے باندھ کر چھ گھنٹے تک رکھا گیا اس دوران سیاسی سوالات کئے گئے اور تشدد بھی کیا گیا جس پر عدالت نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آرہی کہ یہ سلسلہ رکے گا کہاں آپ نے سیکرٹری انفارمیشن اور ایم ڈی پی ٹی وی کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کردئیے تھےاب وہی کچھ آپ کیخلاف ہورہا ہےزرا سوچیں اگر خاتون سیکرٹری انفارمیشن کو بڈھ بیر پولیس گرفتار کرکے لے جاتی تو کیا ہوتا؟عدالت نے بار کونسلز ، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی