اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت موجودہ اتحادی حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران بینکوں سے 377 فیصد سے زیادہ قرض لیا جو 13کھرب 98 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ قرضہ 2کھرب 93 ارب روپے تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 23-2022 کے جولائی تا جنوری کی مدت کے دوران نجی شعبے کے لیے بینک کی جانب سے قرضوں کی فراہمی 49.5 فیصد کم ہوگئی گئی جس سے معاشی سست روی کا اشارہ ملتا ہے۔آمدنی میں کمی کے درمیان پی ڈی ایم کی حکومت نے اپنے بڑھتے اخراجات پورے کرنے کےلئے ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی ا?ئی بیز) نیلامی کے ذریعے بہت زیادہ شرح سود پر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لینا جاری رکھا۔بینک زیادہ سے زیادہ قرضہ حکومت کو دے کر 17.9 فیصد تک کی ریکارڈ شرح سود کے ساتھ کسی خطرے کے بغیر منافع کما رہے ہیں، اسی لیے وہ بلند شرح سود پر نجی شعبے کو قرضے دینے کا خطرہ مول لینے سے گریزاں ہیں۔حکومت نے آئندہ ڈھائی ماہ میں بینکوں سے مزید 57 کھرب روپے قرض لینے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔بڑھتے ہوئے قرضے حکومت کے ملکی قرضوں میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں، 30 نومبر 2022 تک مجموعی ملکی قرضے 335.96 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔مالی سال 22 کے اختتام تک شیڈول بینکوں کے ذریعے حاصل کیے جانے والے قرضے 146.3 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔بھاری شرح سود کی وجہ سے جہاں حکومت کے قرضہ لینے کی شرح میں اضافہ ہوا وہیں نجی شعبے کو قرض دینے میں نمایاں کمی ہوگئی، اس رجحان سے معاشی سرگرمیوں میں سست روی بھی ظاہر ہوتی ہے۔جولائی سے جنوری کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 3کھرب 97 ارب روپے تک کم ہوگیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7 کھرب 85 ارب روپے تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 23 میں معاشی شرح نمو بمشکل 2 فیصد رہ سکتی ہے۔جہاں ملکی سرمایہ کاری پست ترین سطح پر آگئی ہے، وہیں بینک بھی نجی شعبے کو قرض دینے سے گریزاں ہیں، نجی شعبے کے زیادہ تر قرضے قلیل مدتی ہوتے ہیں۔جہاں ملکی سرمایہ کاری پست ترین سطح پر آگئی ہے، وہیں بینک بھی نجی شعبے کو قرض دینے سے گریزاں ہیں، نجی شعبے کے زیادہ تر قرضے قلیل مدتی ہوتے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بینکوں نے نجی شعبے کو مالی سال 2023 کے 7 ماہ میں 4 کھرب 17 ارب روپے فراہم کیے جو گزشتہ سال کے 520 ارب روپے تھے، اسلامی بینکوں سے 90 ارب 80 کروڑ روپے کا قرضہ لیا گیا جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ قرضہ 103 ارب 90 کروڑ روپے تھا۔