لاہور(نمائندہ خصوصی ) رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران پاکستان کی سبزیوں کی مجموعی برآمدات میں مقدار میں 90 فیصد اور مالیت میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز کے سرپرست اعلی وحید احمد نے بتایا کہ ہر سال سبزیاں ان کی دستیابی کے لحاظ سے برآمد کی جاتی ہیںجس میں آلو اور پیاز کا بڑا حصہ ہے۔ آلو کی ایک بمپر فصل پیاز کی گرتی ہوئی برآمدات کو دور کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔بتایاگیا ہے کہ گزشتہ سال آنے والے سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں پیاز کی فصلوں کو بری طرح متاثر کیا جبکہ پاکستان کی آلو کی پیداوار مالی سال 22 میں 7.937 ملین ٹن تک پہنچ گئی تھی جو مالی سال 21 میں 5.873 ملین ٹن کی سطح پر تھی ۔بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں سیلاب نہیں آیا اور یہ خطہ آلو کی پیداوار کا مرکز ہے۔پاکستان ہر سال 20,000 ٹن آلو کے بیج درآمد کرتا ہے اس صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے آلو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ساہیوال آلو کی مقامی اقسام تیار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ نے آلو کی اقسام تیار کی ہیں جن میں پی آر آئی، صدف، ساہیوال، کاسمو، اور اعجاز 22 شامل ہیں۔ ساہیوال میں اگائے جانے والے کچھ بیج غیر ملکی نسلوں کے برابر پیدا کرتے ہیں اور کچھ نے اس سے بھی زیادہ پیدا وار دی ہے ۔پاکستان کا آلو بنیادی طور پر روس، آذربائیجان، عراق، متحدہ عرب امارات، عمان، سارے خلیج اور مشرق بعید میں سنگاپور اور ملائیشیا ءکو برآمد کیا جاتا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اس آمدن کو مزید بڑھایا جا سکے گا ۔چین پاکستانی آلو کے لیے ممکنہ طور پر بڑی مارکیٹ ہے کیونکہ چین میں آلو کی قیمت ہر سال خاص طور پر جنوری سے اپریل تک زیادہ ہوتی ہے۔ بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان کے آلو کی خوبصورتی اور رنگت کی وجہ سے زیادہ مانگ ہے اگر ہم اس فائدہ کو استعمال کریں تو ہم چین کو آلو کی برآمدات کر سکتے ہیں۔ اگر ہم تازہ آلو برآمد نہیں کر سکتے تو ہم انہیں بطور نشاستہ اور منجمد فرائز برآمد کر سکتے ہیں۔