لاہور(نمائندہ خصوصی ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے چیف آف سٹاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت کی ایجنسیوں اور پولیس نے عمران خان کی جان کو لا حق شدید خطرات کے حوالے سے تھریٹ الرٹس جاری کر رکھے ہیں ،اب حکومت کا خط موصول ہوا ہے کہ عمران خان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے ،اگر عمران خان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری رانا ثنااللہ اور کٹھ پتلی حکومت پر ہو گی، موجودہ حالات میں پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی کابینہ میں ایسے متنازعہ لوگوں کو ڈالا گیا ہے جس سے لگتا ہے یہ خاص ایجنڈے پر آئے ہیں۔ عمران خان کی رہائشگاہ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ قانون میں سابق وزرائے اعظم کو سکیورٹی فراہم کرنے کا لکھا ہوا ہے اور جتنے بھی سابق وزرائے اعظم ہیں ان کو سکیورٹی مہیا کی گئی ہے ۔حکومت کی ہی انٹیلی جنس ایجنسیز نے اور پولیس نے مختلف اوقات میں عمران خان کی جان کو لا حق خطرے کا تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے ، حالیہ مہینوں میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا ہے اس کے باوجود کٹھ پتلی حکومتوں نے سکیورٹی واپس لے لی ہے ،عمران خان کی زندگی کو عوام سے کوئی خطرات نہیںبلکہ وہ کہاں سے ہےں اورکس کس کو استعمال کیا جارہا ہے وہ سب عوام کو پتہ ہے ۔ان کی جان کوخدانخواستہ جان کو ئی نقصان پہنچانے کی کوشش ہوئی تو اس کی ذمہ داری وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پر عائد کریں گے ،جتنے بھی کٹھ پتلیاں ہیں ان سب پر ذمہ داری عائد ہو تی ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ہمیشہ تلقین کی ہے کہ ہماری جدوجہد آئین و قانون کے دائرے میں ہو گی اس سلسلہ میں جو بھی سیاسی سفر ہے اس میں کہیں پر بھی نہ عوام کو اکسایا گیا اور کسی کو شہ دی ہے کہ کوئی قانون سے باہر کوئی کام کرے ،ہمارے لیڈر کا یہ ماننا ہے یہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں دو آئینی درخواستیں دائر کی ہیں ۔ امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ۔آئین وقانون کی تشریح کرنے کا ادارہ سپریم کورٹ ہے ،اس میں ہمارا یہ مدعا ہے کہ ایک کٹھی پتلی کو ایک کھوکھلے شخص کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنایا گیا ہے ،اس کے لئے مطلوبہ قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے اور صرف جعلی اور مصنوعی قائد حزب اختلا ف کو اسمبلی میں بٹھایا گیا ہے ۔اس کے ساتھ ہم نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ کے انتخاب کو بھی چیلنج کیا ہے ۔ جس دن نگران وزیر اعلیٰ کے لئے محسن نقوی کا نام آیا ہر ایک نے ٹاک شو میں کہہ دیا تھا اس کو ہی وزیر اعلیٰ بنائیں گے ۔ الیکشن کمیشن نے ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا جس کا کردار متنازعہ ہے ، اس کا ماضی جن لوگوں سے جڑا ہے جو ان لوگوں کی حرکتیں ہیں اس کے باوجود ان کو نامزد کرنا سب کی سمجھ میں آتا ہے ،محسن نقوی پی ٹی آئی کے دشمن ہیں،ان کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف زہرافشانی کرتا رہا ہے ،جس کو کو نگران وزیر اعلیٰ لگایا گیا اس پر سوالات اٹھ رہے تھے اورثابت بھی ہو گیا ہے۔ کابینہ پر بھی غیر سیاسی ہونی چاہیے لیکن اس میں بھی ایسے متنازعہ لوگوں کو ڈالا گیا ہے جس سے لگتا ہے یہ خاص ایجنڈے پر آئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سے کابینہ تک ان کی حرکت یہی ثابت کرے گی یہی مقررہ وقت پر الیکشن نہیں کرائیں گے اور اپنے مزے کے لئے اقتدار کو طوالت دیں گے ، یہ اقدام آئین اورجمہوری اقدار کے بھی خلاف ہے ۔ انہوںنے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کابینہ میں جو لوگ لئے گئے ہیں ان میں سے بھی اکثریت سیاسی لوگوں کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ علی ظفر ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی ہے جس میں مدعا یہ ہے کہ آرٹیکل105کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور گورنر انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں کر رہا ۔ یہاں پر اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے آئین و قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے ۔ جس طرح سے یہ لیکشن نہ کرانے کی کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے آئین شکنی کر رہے ہے ان پر آرٹیکل 6لگتا ہے ۔ یہی نہیں آپ اس ملک کو ایک بنانا ریپبلک بنارہے ہیں،اس ملک میں آئین کو محض ایک دکھاوا بنادیا گیا ہے ،جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا دور ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین پر سلیکٹو عملداری نے اس ملک کو یہاں تک پہنچا دیا ہے جہاں پر شدید سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہے ۔ ہماری جماعت کا ماننا ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے عوام سے فریش مینڈیٹ لیں ۔ اس وقت ملک نازک دور سے گزر رہا ہے ، ملک کی سالمیت خطرے میں ہے ، امپورٹڈ ٹولے نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے ، قانون ان کے گھر کی لونڈی بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں اور پوری قوم کی نظریں پاکستان کی عدالتوں پر اور جج صاحبان پر لگی ہوئی ہیں ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عدالتوں کی ذمہ اس وقت کی صورتحال میں بہت بڑھ گئی ہے ، آئین کی صحیح تشریح کریں اورساتھ ان اقدامات کو بھی ختم کریں جو آئین سے متصادم ہیں ۔پاکستان کو اس خلفشار ،تذبذب سے نکالنے کے لئے ،جہا ں پر لوگوں کو روٹی میسر نہیں ہے اور ہم ہم ڈیفالٹ کر چکے ہیں ایسے میں عدلیہ پر اہم ذمہ داری آتی ہے ، ہم امید اور یقین رکھتے ہیں کہ عدالتیں اور سپریم کورٹ عوام کو ان ظالموں سے قانون شکنوں سے کٹھ پتلیوں سے نجات دلائے گی اور ایک راستہ ہموار کرے گی جس سے اس ملک میں صاف اور شفاف اور فوری انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام مافیاز تحریک انصاف کے خلاف صف آراءہو چکے ہیں، اب پاکستان کی عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کس طرح سے شکست دینی ہے، خوش قسمتی پاکستان کو عمران خان کی صورت میں ایک ایسا لیڈر ملا ہے جو ڈرتاہے اورنہ جھکتا ہے اور اس کا اپنے رب پر پختہ ایمان ہے ۔یہ ملک کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے، اس وقت پر جو سختی آئی ہوئی ہے اور ظلم ہو رہا ہے وہ عوام پر ہے ،ہم عوام کو اس مشکل صورتحال نجات دلائیں گے ۔