کراچی(نمائندہ خصوصی) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینرڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 15 جنوری کو انتخابات بغیر حلقہ بندیوں کے تحت ہوئے، وفاق اور صوبے کی حکومتیں فیصلہ کریں بلدیاتی انتخابات کیسے قانونی ہوئے، ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے تو وہ الیکشن نہیں کہلائے گا، ہم فروری کے پہلے ہفتے سے عوام میں جائیں گے، اب سڑکوں پر جا کر اب بات ہو گی۔خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ہمراہ بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ہوگئے، جو کامیاب نظر آرہے ہیں وہ شرمندہ بھی نظر آرہے ہیں، جو الیکشن میں شریک ہوئے تاریخ انہیں مجرم بھی ٹھہراسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں کیں، جس قانون کے تحت حلقہ بندیاں ہوئی وہ قانون واپس لے لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر 2021 کو سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے ذریعے حلقہ بندیاں کیں، 12 جنوری 2023 کو ایکٹ 10 ون سندھ حکومت نے واپس لے لیا، 13 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں کسی یوسی کی حلقہ بندیاں موجود نہیں تھیں، 15 جنوری 2023 کو انتخابات بغیر حلقہ بندیوں کے تحت ہوئے، جب حلقہ بندیاں نہیں تو نامزدگیاں کہاں ہوں گی؟۔انہوں نے کہاکہ پہلے بھی کہا تھا کہ آئینی اور قانونی الیکشن میں حصہ لیں گے، ہم الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے تو وہ الیکشن نہیں کہلائے گا، وفاق اور صوبے کی حکومتیں فیصلہ کریں کہ بلدیاتی انتخابات کیسے قانونی ہوئے، 15 جنوری کو کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن نہیں ایکشن ہوا تھا۔خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ہمیں آئینی، قانونی جواز بتایا جائے، ان انتخابات کی سیاسی حیثیت کیا ہے، اس الیکشن کا ٹرن آﺅٹ 4 سے 5 پرسینٹ سے زیادہ نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ 40 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کی منتخب جماعت یہاں بیٹھی ہے، مشکل ترین حالات میں بھی عوام نے ایم کیو ایم کو منتخب کیا۔انہوں نے کہا کہ یوسی نمائندوں کے ذریعے بننے والے میئر تسلیم کرنے کا جواز تلاش کر رہے ہیں، بتائیں کراچی اور حیدرآباد کے عوام15جنوری کے الیکشن کیسے تسلیم کریں؟۔ اس موقع پر انہوں نے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں احتجاج کا جمہوری حق استعمال کرینگے۔ ہم الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت دونوں کو موقع دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو اگلے ہفتے سے دوبارہ حلقہ بندیاں شروع کر دینی چاہئیں۔ 53 یوسیز کی غلطی سندھ حکومت قبول کرچکی ہے۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ حکومت میں چلے گئے تو کیا ہر چیز کو جائز کہنا شروع کردیں ؟، وفاقی حکومت بنائی ہے خود کو بیچا نہیں ہے، جن کے پاس ہمارے آفسز ہیں، وہ اپنے پاس رکھیں، ہمیں ہمارے آفسز کے بغیر جینے کا حوصلہ اور طریقہ آگیا ہے۔اس موقع پر فاروق ستار نے کہاکہ حکومت سندھ نے اپنی غلطی کا اطراف کرتے ہوئے واپس لیا لیکن حکومت سندھ کے لیٹر کو کالعدم نہیں کیا گیا تھا ، الیکشن کمیشن نے صرف تاریخ دی تھی۔