لاہور ( بیورو رپورٹ/نیٹ نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کو پولیس نے لاہور سے گرفتار کر لیا۔پولیس نے فواد چوہدری کو لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو الیکشن کی ایف آئی آر کے بعد گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد لاہورکی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔پولیس نے سخت سکیورٹی میں فواد چوہدری کو لاہور کی کینٹ کچہری عدالت میں پیش کیا جب کہ اس موقع پر ان کو ہتھکڑی لگائی گئی تھی۔لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ رانا مدثر نے کیس کی سماعت کی جب کہ اس موقع پر پولیس نے فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی۔
فواد چوہدری کی گرفتاری پر اسلام آباد پولیس کابیان سامنے آ گیا۔پراسیکیوشن نے کہا کہ کوہسار پولیس نے فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اس لیے ملزم کی اسلام آباد منتقلی کے لیے راہداری ریمانڈ کی ضرورت ہے۔فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کا 4 گھنٹے کا راستہ ہے, راہداری ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے، یہ جائیں اور اسلام آباد میں جا کر پیش کریں، ایک روزہ راہداری ریمانڈ لے کر کہیں اور لے کر جانا چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ سفری ریمانڈ نہیں بنتا، ان کی ہتھکڑی بھی کھولی جائے، دونوں ہاتھوں کی بجائے ایک ہاتھ پر ہتھکڑی لگائیں۔وکیل کے دلائل پر عدالت نے کہا کہ آپ فضول باتوں میں وقت ضائع کر رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا اور ان کا سروسز اسپتال سے میڈیکل کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ فواد چوہدری کو میڈیکل کے بعد اسلام آباد روانہ کیا جائےگیا۔واضح ر ہےکہ فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج ہے جو سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیا گیا ہے۔فواد چوہدری کو اسلام آباد منتقل کرنے پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا قبل ازیں عدالت پیشی کے موقع پر فواد چوہدری کا میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا میری پیشی پر پولیس ایسی لگائی ہے کہ جیسے میں کوئی جیمز بانڈ ہوں، جس طرح گرفتار کیا گیا وہ مناسب نہیں تھا، مجھے یہ فون کرتے میں خود ہی آجاتا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا میں تو کہتا ہوں کہ 22 کروڑ عوام پر مقدمات بنا دیں، مجھے گرفتار کرنے والوں کو شرمندگی ہو گی، پولیس بتائے مجھے کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا جو مقدمہ درج ہوا ہے اس پر فخر ہے، نیلسن منڈیلا پر بھی یہی مقدمہ تھا، کہا جا رہا ہے میں نے بغاوت کی، میں سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ کا وکیل ہوں، مجھے عزت و احترام کے ساتھ ٹریٹ کیا جائے۔