اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کیلئے محدود پیمانے پر لیٹر آف کریڈٹ کی سہولت ناکافی ہے، جس کی وجہ سے موبائل نیٹ ورکنگ کو اپ گریڈ کرنے والے آلات کی درآمدی میں رکاوٹیں ہیں نتیجے میں پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے منصوبے التوا کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔ انھوں نے یہ بات منگل کو اپنے دفتر میں یونیورسل سروس فنڈ کی 44 ویں پالیسی کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری انچارج محسن مشتاق چاندنہ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری، ممبر ٹیلی کام عمر ملک، چیف ایگزیکٹیو یو ایس ایف حارث محمود چوہدری، چیف ایگزیکٹیو اگنائٹ عاصم شہریا سمیت دیگر ممبران شریک تھے۔اجلاس نے یونیورسل سروس فنڈ کے مالی سال 2022-23 کیلئے مختص بجٹ 32 ارب 13 کروڑ روپے میں سے دوسری اور تیسری سہ ماہی کیلئے 5 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈ جاری کرنے کی منظوری دی۔ جبکہ پہلی سہ ماہی کیلئے 8 ارب 25 کروڑ روپے پہلے ہی جاری کیئے جاچکے ہیں۔ پالیسی کمیٹی نے اگنائٹ کیلئے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ کی مد میں 55 کروڑ 70 لاکھ روپے ادائیگی کی بھی منظوری دیدی۔ یہ رقم بھی اگنائٹ کے رواں مالی سال کے منظور شدہ بجٹ 3 ارب 75 کروڑ روپے میں سے تیسری سہ ماہی کی قسط کی صورت میں ادا کی جائے گی جبکہ پہلی اور دوسری سہ ماہی کیلئے مجموعی طور پر ایک ارب 47 کروڑ 60 لاکھ روپے کی رقم پہلے ہی جاری کی جاچکی ہے۔پالیسی کمیٹی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر آئی ٹی کو یونیورسل سروس فنڈ کے چیف ایگزیکٹیو نے جاری منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی، اس موقع پر وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ لیٹ آف کریڈٹ کی محدود اجازت سے ٹیلی کام کمپنیوں کو اپنے اپ گریڈڈ سسٹمز اور آلات کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں صارفین کو فورجی سروسز کی فراہمی کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں سروسز کی شکایات بھی سامنے آسکتی ہیں۔ سید امین الھق نے کہا کہ وہ اس ضمن میں وزارت خزانہ سے ایک بار پھر بات کرتے ہوئے مسئلے کی سنگینی سے انھیں آگاہ کریں گے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر سید امین الحق کی ہدایت پر وزیراعظم کی توانائی بچت پالیسی کے تحت وزارت آئی ٹی کے دفاترمیں ون روم ون لائٹ فارمولے پرعملدرآمد شروع کردیا گیا ہے اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔ان احکامات کا اطلاق وزارت آئی ٹی کےماتحت تمام اداروں پر بھی ہوگا، اس حوالے سے سید امین الحق کا کہنا تھا کہ بچلی کی بچت، وقت کی ضرورت اور معاشی مسائل سے نمٹنے کی جانب اہم قدم ہے، کسی بھی سطح پرغیر ضروری بجلی کا استعمال، توانائی اورقیمتی زرمبادلےکا زیاں ہے۔