دنیا بھر کے مسلمانوں کے عظیم پیشوا، امیر المؤمنین، خلیفة المسلمین، جانشین پیغمبر ،امام صدق وصفا ،خاتم النبیین حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی زندگی میں امامت کرنے والے صدیق اکبر، محافظ ختم نبوت، خلیفہ بلافصل ،امیر المؤمنین سیدنا صدیق اکبر ؓ کی زندگی۔
آج دنیا جس تاریخ ساز جلیل القدر شخصیت کو سیدنا صدیق اکبرؓ کے نام سے یاد کرتی ہے اس انسان کا نام اسلام سے قبل عبدالکعبہ تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد سرور کائنات حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے آپ کا نام تبدیل کرکے عبدالله رکھ دیا، سیدنا صدیق اکبرؓ نے مردوں میں بغیر کوئی دلیل یا معجزہ مانگے سب سے پہلے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کا کلمہٴ توحید پڑھ کر مسلمان ہونے کا اعلان کیا ،اس لیے آپ صلی الله علیہ وسلم نے صدیق اکبر کے لقب سے نوازا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے والد کا نام عثمان او رکنیت ابوقحافہ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓکی والدہ کا نام سلمیٰؓ اور کنیت ام خیر اور ام رومان تھی حضرت ابوبکر صدیقؓ قریش کے قبیلہ بنی تیم کے چشم وچراغ تھے۔
آپ کا خاندان عرب میں اعلیٰ وجاہت کا حامل تھا۔ نسبی شرافت میں بنی تیم کے افراد کسی سے کم نہ تھے۔ ایک جدا مجد مرہ بن کعب بن لوی القرشی پر پہنچ کر آپؓ کا سلسلہ نسب آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے جاملتا ہے، حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کو یہ بھی الله تعالیٰ کی طرف سے اعزار حاصل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کے خاندان کی چار نسلیں اسلام سے مشرف ہوئی، والد، والدہ، خود ، اولاد ، پوتے نواسے، سب نے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے دست اقدس پر اسلام قبول کیا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے چار شادیاں کیں، آپؓ کی بیویوں کے نام قتیلہ بنت سعد اور زینب ام رومان، حبیبہؓ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیرہ الخزرجی، اسماء بنت عمیس رضی الله عنہم۔
حضرت ابو بکر صدیقؓ کی بیویاں اور اولاد
حضرت قتیلہ بنت سعد سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادے حضرت عبداللهؓ اور صاحب زادی حضرت اسماء پیدا ہوئیں، آپؓ کے صاحب زادے حضرت عبداللهؓ غزوہ طائف میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ان کی وفات حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور خلافت میں ہوئی ۔ ان کی اولاد میں حضرت اسماعیل پیدا ہوئے، جو بچپن میں فوت ہو گئے ،حضرت اسماءؓ کی شادی حضرت زبیر سے ہوئی، انہیں کے بطن سے مشہور صحابی حضرت عبدالله بن زبیر پیدا ہوئے۔ آ ں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے آپؓ کا لقب ذات النطاقین رکھا تھا، آپؓ نے سو سال کی عمر میں مکہ میں وفات پائی۔
حضرت زینبؓ ام رومان کے بطن سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادے حضرت عبدالرحمنؓ اور صاحب زادی ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ پیدا ہوئیں۔ ام رومان ہجرت کے چھٹے سال فوت ہوئیں، حضرت رومان کے لیے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے خصوصی دعا فرمائی تھی۔ حضرت حبیبہؓ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیرہ الخزرجیہ کے بطن سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کی تیسری صاحب زادی ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ حضرت اسماء بنت عمیس کا پہلا نکاح حضرت جعفرؓ طیار سے ہوا تھا۔ جنگ موتہ میں ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادہ حضرت محمدؓ پیدا ہوئے، حضرت ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد یہ حضرت علی کے نکاح میں آئیں، اور ان کے بطن سے حضرت یحییٰؓ او رحضرت زیدؓ پیدا ہوئے۔
جان نشیںِ رسول الله صلی علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی شان میں نازل ہونے والی کئی قرآنی آیات ہیں، لیکن میں صرف ایک کا ذکر کر رہا ہوں۔
جب کہ نکال دیا تھا کافروں نے ثانی اثنین یعنی حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کوجب وہ دونوں حضرات غار میں تھے اورجب کہ اس نے اپنے ساتھی، یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ کو کہا تھا﴿ لا تحزن﴾ یعنی فکر مت کر ،بے شک الله ہمارے ساتھ ہے۔
حضرت ابوبکر صدیقؓ کی شان میں حضور صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد عالی
حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے اے ابوبکر ! تم حوض کوثر پر میرے رفیق ہو اور تم غار میں بھی میرے رفیق تھے۔ بخاری شریف میں حضرت ابو الدردا سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یقین جانو کہ الله تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا تو تم لوگوں نے مجھے کہا کہ جھوٹ کہتے ہو۔ صرف ابوبکر نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں۔ پھر یہی نہیں، ابوبکر نے اپنی جان اور مال سے میری غم خواری کی تو کیا تم میری خاطر میرے ساتھی کو بحث وتنقید سے معاف رکھو گے؟
حضرت ابوبکر صدیقؓ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے وزیر ہیں، ترمذی شریف میں حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نبی کے دو وزیر اہل آسمان سے اور دو…