کراچی(نمائندہ خصوصی) صوبائی وزیر اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ ، وزیر محنت سعید غنی کے ہمراہ کراچی میں پاکستان کی پہلی ای وی پیپلز بس سروس کا افتتاح کر دیا ۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی گھنور خان اسران ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ عبدالحلیم شیخ ، ایم ڈی سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی زبیر چنہ، پی ڈی این آر ٹی سی صہیب شفیق اور دیگر بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر صوبائی وزراء نے ای وی پیپلز بس سروس میں سہولیات کا جائزہ لیا اور بس میں سفر بھی کیا ۔ صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پہلی الکٹرک بس سروس کا آغاز آج کراچی سے کیا جا رہا ہے ، یہ ماحول دوست بسیں ہیں ، جو کہ بجلی کی چارج سے چلیں گی ۔ ایک چارج سے 240 کلومیٹر کا مفاصلہ طئے کرنے کی صلاحیت رکھتیں ہیں، یورپی معیار کی ان بسوں سے کسی قسم کی آلودگی نہیں پھیلے گی ۔ آلودگی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ہماری کوشش ہے کہ شہریوں کو کم سے کم کرایہ میں بہترین سفری سہولیات فراہم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بس سروس ٹینک چوک جناح ایونیو سے ایئرپورٹ ، شارع فیصل ، ایف ٹی سی ، کورنگی روڈ ، خیابان اتحاد سے کلاک ٹاور سی ویو تک چلائی جا رہی ہیں ۔ کراچی میں ایسی کوئی بس نہیں جو مسافروں کو ایئرپورٹ تک سفر کی سہولت فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ شہری نجی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں یا نجی ٹیکسی سروس کے ذریعے ایئرپورٹ تک جاتے ہیں ، جوکہ انہیں 1500 روپے تک کرایہ چارج کرتے ہیں ۔ لیکن ای وی بس سروس میں اب شہری صرف 50 روپے میں ایئرپورٹ تک سفر کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تعاون کی نہایت مشکور ہے ، جنہوں نے بس سروس کو ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہونے کی اجازت دی ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی اولین کوشش ہے کہ سندھ بھر میں عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی بہترین سے بہترین سہولیات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کابینہ کے تمام اراکین کو ہدایات دی ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی اس میں خصوصی دلچسپی لیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ہماری پوری ٹیم کے کپتان ہیں ، ان کے تعاون کے بغیر کوئی منصوبہ شروع کرنا ممکن نہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کابینہ اراکین کو بھرپور تعاون حاصل ہے وہ تمام ترقیاتی منصوبوں کی اونرشپ لیتے ہیں ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کی کراچی پر خصوصی توجہ رہی ہے ، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنا اولین ترجیح ہے ، کیونکہ یہ پاکستان کا معاشی حب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں محکمہ بلدیات ، ورکس اینڈ سروسز اور دیگر محکموں کے تحت اربوں روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ شہر کے 7 اضلاع میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام کامیابی سے جاری ہے ۔ شہر کے انفراسٹرکچر کی بہتری پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں صحت کی سہولیات تمام صوبوں سے بہترین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کسی حکومت اور جماعت نے کراچی کو ایک بھی میگا پروجیکٹ نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور قیادت کو کراچی میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہری پاکستان کی پہلی الکٹرک بس سروس کا خیال رکھیں ، یہ عوام کی ملکیت ہے ، سندھ حکومت اس طرح کے مزید پروجیکٹس لا رہی ہے ۔ شہر کے ٹریفک ، ماحولیاتی آلودگی اور دیگر مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام سمجھتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو باتیں نہیں کام کرتی ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سے قبل وفاقی حکومت میں ساڈھے تین سال اقتدار میں رہنے والوں نے سندھ میں ایک ٹکے کام نہیں کیا اور کراچی کو کچھ نہیں دیا ۔ ان لوگوں نے دو دو تین تین مرتبہ میئر کا عہدہ حاصل کیا، لیکن کراچی کے مسائل حل نہیں کئے، یہ لوگ صرف ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر الزام تراشیاں کرتے ہیں۔ صرف سیاست کے نام پر فتنہ پھیلاتے اور عوام کو غلط پروپیگنڈا میں مصروف رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس کارکردگی کی طویل فہرست ہے اور ہر شعبہ میں عوام کو سہولیات پہنچانے پر کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی خدمت کو اپنا الیکشن سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے ووٹ سے اقتدار میں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہاں آر ٹی ایس کو بھٹاکر لوگوں کو جتوایا گیا ۔اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں ، جو آئینی اداروں کے اختیارات ہیں ، ان پر سندھ حکومت عملدرآمد کرنے کی پابند ہے ، لیکن کچھ اختیارات عدالتوں، کچھ اختیارات الیکشن کمیشن اور کچھ اختیارات حکومتوں کے پاس ہوتے ہیں۔ سندھ کابینہ نے اپنا آئینی اور قانونی اختیار استعمال کرتے ہوئے 10 ون کا نوٹیفکیشن واپس لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 10 ون کا نوٹیفکیشن جاری کرنے اور واپس لینے کا اختیار سندھ حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتوں کو اس پر خدشات تھے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے لیول پلےاینگ فیلڈ فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مطالبے پر 10 ون کا نوٹیفکیشن واپس لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون کے تحت سندھ حکومت کے نوٹیفیکیشن کو رد نہیں کر سکتی ۔ نہ ہی سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا تحریری فیصلہ ان کو موصول نہیں ہوا ، میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے ، جب تحریری فیصلہ موصول ہو جائے گا تو اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد عوام کو بتائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی تعیناتی کا اختیار وفاقی حکومت کے صوابدید پر ہے ، سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا ، جس پر وفاقی حکومت نے یہ کہہ کر معذرت کر لی تھی کہ افواج پاکستان کے جوان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر سمجھتی ہے کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج کی ضرورت ہے تو وفاقی حکومت سے رابطہ کرے یا سندھ حکومت کو متبادل فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ کل کابینہ اجلاس میں گندم اور امن امان پر بھی بات چیت ہوئی ، آئی جی سندھ نے بریفنگ میں کابینہ کو بتایا ہے کہ سندھ میں دھشتگردی کے تھریٹ الرٹ ہیں ۔ کے پی کے اور بلوچستان میں تھریٹ الرٹ کے بعد دھشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ۔ آئی جی سندھ نے صوبہ سندھ میں بھی دھشتگردی کے واقعات کے خدشات ظاہر کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں 62 ہزار پولیس اہلکاروں کی ضرورت ہے ۔ اگر مسجدوں ، امام بارگاہوں اور دیگر جگہوں سے پولیس جوان ہٹاکر پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کر دیں تو خدانخواستہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوجائے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دادو ضلعی کی دو تحصیلوں میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ میں برسات اور سیلاب کے پانی کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو پہلے ہی خط لکھا تھا، جس کا جواب ابھی تک موصول نہیں ہوا ۔ یہ خط کل کے سندھ کابینہ کے اجلاس سے قبل لکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان تحصیلوں میں پانی اب بھی موجود ہے ، لوگ اپنا حق رائے دہی کیسے استعمال کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو گزارش کی کہ دادو کی دو تحصیلوں میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ کو چھوڑ کر باقی تحصیل جوہی ، تحصیل دادو ، سمیت مٹیاری ، ٹنڈوالہ یار ، ٹنڈو محمد خان ، جامشورو ، بدین ، سجاول اور ٹھٹھہ میں بلدیاتی انتخابات کروا لیں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دھمکیوں اور شارع فیصل بند کرنے کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک ہی زبان سمجھتی ہے اور وہ پیار اور محبت کی زبان ہے ، اور کوئی زبان ہمارے کانوں میں نہیں آتی اور نہیں ہم اس پر دھیان دیتے ہیں ۔