اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے معاملے پر صدر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف میں تناو برقرار ہے، صدر نے بدھ 12 جنوری کو مشترکہ اجلاس بلانے کی وزیر اعظم کی دوسری سمری بھی مسترد کردی جسے حکومت نے آئینی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے صدر کے خلاف کارروائی عندیہ دیدیا ہے ۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے معاملے پر صدر عارف علوی اور وفاقی حکومت میں تناﺅ برقرارہے،صدر نے 12 جنوری کو مشترکہ اجلاس بلانے کی دوسری ایڈوائس بھی مسترد کر دی،یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج مشترکہ اجلاس بلانے کی دوسری سمری صدر کو بھجوائی تھی،حکومت مشترکہ اجلاس میں اسلام آباد لوکل باڈی ترمیمی بل منظور کروانا چاہتی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ صدر اس بل کو مسترد کر کے اس کی توثیق سے انکار کر چکے ہیں تاہم آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کا پابند ہے، صدر سمری دس دن ہی روک سکتا ہے، وزیراعظم کی ایڈوائس پر مشترکہ اجلاس نہ بلانا آئین کی صریحا خلاف ورزی ہے،صدر کے مشترکہ اجلاس نہ بلانے پر انکے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے،ذرائع ایوان صدر کا موقف تھا کہ صدر جس بل کی توثیق سے انکار کر چکے اسی پر مشترکہ اجلاس کیسے طلب کر سکتے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مشترکہ اجلاس کی سمری مسترد کرنے پر اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور صدر کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔