کراچی(نمائندہ خصوصی )خوردنی تیل سے لدے جہازوں کو کلیئرنس نہ ملنے کے باعث ملک میں گھی اور تیل کی قیمت میں بڑے اضافہ کا خدشہ پیدا ہوگیا۔خوردنی تیل سے لدے 10 سے زائد جہاز کلیئرنس نہ ملنے پر کراچی اور گوادر پورٹ پر کھڑے ہیں۔ان جہازوں کو تاحال لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) بھی نہیں مل سکا جبکہ پاکستان میں خوردنی تیل کا اسٹاک صرف 3 ہفتے کے لیے رہ گیا ہے۔ذرائع کے مطابق کلیرئنس نہ ملنے والے ان 10 جہازوں پر ایک لاکھ 75ہزارٹن خام مال موجودہے۔بینکوں کی جانب سے لیٹر آف کریڈٹ نہ کھولنے اور پورٹ پرکلیئرنس کے لیے ریٹائرنگ دستاویزات جاری نہ کرنے کے باعث خدشہ ہے کہ آٹے کے بعد رمضان المبارک میں عوام کو گھی اورتیل کے بحران کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔حکام درآمد کنندہ نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجود ایل سی نہیں کھولی جارہی، کنٹینرز فوری کلیئر نہ ہوئے تو بحران ہی نہیں، قیمتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔حکام نے بتایا کہ پاکستان میں خوردنی تیل کی سالانہ طلب 45 لاکھ میٹرک ٹن ہے، 90 فیصد خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔پاکستان وناسپتی مینوفیکچر ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے)کے سیکریٹری جنرل عمراسلم خان اس بات کی نشاندہی کرچکے ہیں کہ لیٹر آف کریڈٹ کی ریٹائرمنٹ تاخیرکا شکار ہوئی تو صارفین کوگھی اورتیل کی فی کلوگرام/لیٹر کی قیمتوں میں ایک بار پھر 15 سے 20 فیصد اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔