کراچی(اسٹا ف رپورٹر) عدالتیں کھل گئیں
،ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے پر خطرے منڈلانے لگے تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے رہائشی پلاٹوں پرپورشن،پلازے و بے ہنگم بلند بالا عمارتوں کی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہونے سے شہریوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے مایوس ہو کر عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے تاہم سیاسی وسرکاری پٹہ سسٹم نے عدالتی احکامات کو خاطر میں لائے بغیر شہر قائد کے انفراسٹرکچر اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا کراربوں روپے کی لوٹ مار میں مصروف ہیں۔اطلاعات کے مطابق حکومت سندھ کے نام پر پٹہ سسٹم رائج ہے،جس کا سرغنہ شہزاد آرائیں نے کراچی کے ساتھوں اضلاع میں کرپٹ آفسران کی ٹیم بنائی ہے جو کہ پیکیج طے کر کے شہزاد آرائیں تک پہنچاتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اسحاق کھوڑوکو پٹہ سسٹم کا بخوبی واقفیت ہونے کے باوجود سہولت کار ی کر رہے ہیں تحقیقاتی ادارے قومی احتساب بیورو،انسدادورشوت ستانی،فیڈرل تحقیقاتی ادارے کرپٹ و بدعنوان مافیا کو لگام دینے میں پراسرا طور پر ناکام دیکھائی دیتے ہیں۔سندھ بلڈنگ کنٹرول،ڈپٹی کمشنر ز نے غیر قانونی عمارتوں کو اپنی ناجائزکمائی کازریعہ بنا لیا ہے اور بلڈر مافیا کے سہولت کار اور سرپرست بنے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے عدالتوں میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کی سخت سرزنش اور جرمانہ عائد کرنے کے ریمارکس دے چکی ہے اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عملے خلاف مقدمات درج کرانے کا حکم دے چکی ہے تاہم اصل ذمہ داروں کو روایتی طور بچانے کی کوشیش کی جارہی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل کو آئینی درخواستوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر ذاتی طور پر حاضر ہونے کا حکم دے رکھا ہے تاہم ڈائریکٹر جنرل پر عدالتی خطرات منڈلانے لگے ہیں۔