کراچی (نمائندہ خصوصی) سمندروں اور ساحلی علاقوں کی بحالی اور ترقی پر توجہ دینے کی غرض سے ہر سال عالمی یوم بحر منایا جاتا ہے۔ سمندر بنی نوع انسان کے لیے نہایت اہم ہیں، یہ زمین پر زندگی کا ایک اہم ذریعہ ہیں اور اس سیارے پر پیدا ہونے والی 50 فیصد سے زائد آکسیجن فراہم کرنے کے علاوہ زمین کے لیے پھیپھڑوں کی طرح کام کرتے ہیں۔ گرین ہاؤس گیسز اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں۔ کرہ عرض کا 97 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سمندر ہماری آب و ہوا کو کنٹرول کرتے ہیں، زمین پر ہونے والی ساری بارش سمندر سے ہی وجود میں آتی ہے۔ سمندر اور ان کے اندر موجود آبی حیات زمین پر ہونے والی انسانی سرگرمیوں سے براہِ راست متاثر ہورہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے تحت عالمی یوم بحر 2022 کا موضوع ”حیاتِ نو: سمندروں کے لئے مشترکہ کاوش” منتخب کیا گیا ہے۔ یہ ان افراد، خیالات اور مسائل کے حل کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو سمندروں اور ان میں موجود تمام اشیاء کی حفاظت اور ان کو زندہ رکھنے کے لئے مل کر کام کرتے ہیں۔عالمی یومِ بحر کی اہمیت کے پیشِ نظر پاک بحریہ سمندروں کے محفوظ اور پائیدار استعمال سے متعلق آگہی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔ پاک بحریہ کے چند اہم اقدامات میں ساحلِ سمندر کی صفائی، ہاربر کی صفائی کے لیے ڈیبریس کلیکشن بارجز کی تعمیر، کثیر تعداد میں مینگرووز کی شجرکاری، خطرناک فشنگ نیٹس کے استعمال پر پابندی، سمندر میں تیل کی آلودگی سے نمٹنے اور صنعتی برادری کے ساتھ ہم آہنگی سے سمندر میں کچرے کے اخراج کو کم کرنا شامل ہیں۔ بالخصوص سمندر سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کی خصوصی اور بھر پور شرکت اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ اس سلسلے میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز (NIMA) کی جانب سے سمندری وسائل اور بلیو اکانومی کے حوالے سے پینل ڈسکشن اور سمینار / ویبینار سمیت متعدد سرگرمیوں کا اہتمام بھی کیا گیا۔
چیف آف دی نیول اسٹاف، ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے عالمی یومِ بحر کے حوالے سے اپنے پیغام میں آنے والی نسلوں کی خاطر سمندروں کے تحفظ اور بقاء کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔