اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)کابینہ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود بھی ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی اے اور نیپرا کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نے انکشاف کیا کہ کئی آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود ادائیگیاں جاری ہیں۔نور عالم خان نے کہا کہ جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیں؟ جس کے جواب میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کیپسٹی پیمنٹ چارجز کے معاہدے کرتی ہے۔اجلاس کے دوران چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بتایا کہ پی ٹی اے کے خلاف مختلف موبائل و آئی ٹی کمپنیوں کے 345 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، جبکہ اٹارنی جنرل سے بار بار عدالتوں میں مقدمات کے جلد فیصلوں میں کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔پی اے سی نے زیر التوا مقدمات سے متعلق تفصیلات کے لیے اٹارنی جنرل کو اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔