لاہور(بیورو رپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام آٹے کے لیے، 15سیاسی جماعتیں اقتدار کے لیے لائن میں لگی ہیں۔ ملک میں چاروں طرف مایوسی اور بے چینی ہے، آنے والے حالات مزید خطرناک ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت استعماری قوتوں کے نشانے پر ہے۔ حکمران ایئرپورٹس، موٹر ویز، بندرگاہیں اور دیگر قومی اثاثے بیچنے یا لیز پر دینے کے لیے تیار ہیں، نہیں معلوم یہ خریدوفروخت کہاں رکے گی؟ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا نے مل کر ملک کو اس نہج تک پہنچایا۔ حکمرانوں میں کوئی ایسا نہیں جو اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرے۔ گوادر کے عوام کو سنا جائے، وزیرداخلہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں، گوادروالوں کو طاقت سے دبایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں محرومیوں کا لاوا پک کر پھٹنے کو ہے، گوادر کو گیم چینجر کہنے والے وہاں کے رہائشیوں کو حقوق دینے کے لیے تیار نہیں۔ ”گوادر کو حق دو تحریک“ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات مضحکہ خیز ہیں، گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ عوام کو دیوار سے لگانے اور دبانے کی بجائے حقوق دیے جائیں۔
منصورہ میں علما مشائخ رابطہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ علما،مشائخ اور دیگر محب وطن طبقات ملک کی حفاظت کے لیے آگے بڑھیں، امت کو جوڑیں، پاکستانیوں کو ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے چنگل سے آزاد کرانے کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ قدم ملائیں۔
سراج الحق نے کہا کہ اس وقت قومی خزانہ خالی ہے، مگر حکمران جماعتوں کے پاس ایک دوسرے کی رسوائی کے لیے بہت مواد ہے۔ پاکستان کو بچانا ہے تو کشکول اور رسوائی مشن ترک کرنا ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ملک کو بیرونی این جی اوز کا اکھاڑا بناکر ہماری نظریاتی اساس سے کھیلنے کا موقع دیا۔ اگر قومی معیشت آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے کنٹرول میں ہے تو خارجہ پالیسی امریکی ایما پر تشکیل دی جاتی ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ حالات کا ادراک ہوتے ہوئے بھی پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا مسلسل لڑائیوں میں مصروف ہے۔ اس وقت پندرہ سیاسی جماعتیں اقتدار میں ہیں اور کسی کے پاس مسائل کا حل نہیں، حکمران جماعتیں تسلیم کریں کہ وہ ناکام اور نالائق ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ حکمران اشرافیہ نے عوام کو 75برسوں سے یرغمال بنایا ہوا ہے، یہ لوگ فرسودہ نظام کا تسلسل چاہتے ہیں اور نظام انھیں پروٹیکشن فراہم کرتا ہے، دونوں ایک دوسرے کی سروائیول (Survival) کے لیے ضروری ہیں، مگر اب یہ فرسودہ نظام، اس کے رکھوالے اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
سراج الحق نے شرکا سے کہا کہ ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے پنجاب اورسندھ کو خصوصی طور پر فوکس کرنا ہوگا، علما اور مشائخ کردار ادا کریں۔ حکمرانوں نے عوام کو رنگ، نسل، صوبائی اور دیگر تعصبات پر تقسیم کیا ہوا ہے، ہمارا کام انھیں کلمہ طیبہ پر متحد کرکے کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان کے لیے جاری فیصلہ کن تحریک کا حصہ بنانا ہے۔
چیئرمین رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اور صدر میاں مقصود احمد نے بھی اجلاس میں گفتگو کی اور تجاویز دیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے مشائخ اور گدی نشینوں کو پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ رابطہ کونسل کے نیٹ ورک کو صوبائی اور ضلعی سطح پر مزید موثر بنایا جائے گا اور کونسل کے قوائد و ضوابط طے کیے جائیں گے۔ غلام رسول مجددی سرہندی کو علما مشائخ رابطہ کونسل کا سینئر نائب صدر مقرر کر دیا گیا۔