لاہور(بیورو رپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ ملک اقتصادی بدحالی اور بدامنی کی لپیٹ میں، صورت حال یہی رہی تو خدانخواستہ کوئی بڑا سانحہ ہو سکتا ہے، پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بڑی طاقتوں کو کھٹکتی ہے جو یہاں سری لنکا اور یوکرائن جیسی صورت حال پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا نے مل کر ملک کو معاشی، سیاسی اور سماجی بحران سے دوچار کیا۔ عوام مہنگائی سے بلبلا رہے ہیں، حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں سے فرصت نہیں، دس بڑوں کا احتساب ہو جائے تو سب جیلوں میں جائیں گے، ان کی ناجائز دولت اور جائدادیں ملک کے خزانہ میں جمع ہونی چاہیے۔بلوچستان میں احساس محرومی کا لاوا پھٹنے کو ہے، صوبے کے عوام کو ان کا حق دیا جائے، گوادر کے لوگوں کو سنا جائے، انھیں دیوار سے لگانے کی بجائے گلے سے لگایا جائے۔ اس وقت 15جماعتیں اقتدار میں ہیں، صرف جماعت اسلامی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم عوام کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ہماری منزل کرپشن فری اسلامی فلاحی پاکستان ہے۔ وہ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی صورت میں 15پارٹیوں کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام اورنااہل ثابت ہو گئیں، یہ مہنگائی کم کر سکیں نہ نوجوانوں کو روزگار ملا۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی سابقہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں میں تسلسل ہے، ان کی اقتصادی پالیسی ”قرضہ لو اور ڈنگ ٹپاؤ“ اور ”قومی اثاثے بیچ دو“ کے نظریہ کے گرد گھومتی رہی اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹرائیکا کی نام نہاد جمہوری حکومتیں بلدیاتی الیکشن سے بھی فرار ہیں۔ ملک میں جہاں بلدیاتی انتخابات ہوئے بھی ہیں وہاں عوامی نمائندوں کو اختیارات نہیں ملے۔ مارشل لا کی بات الگ، ملک میں جمہوری حکومتوں کا رویہ بھی ہمیشہ غیرجمہوری رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں پر خاندانوں اور افراد کا قبضہ ہے۔ ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ عام شخص اسمبلی تک پہنچنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتا، انتخابات ناجائز دولت کے زور پر لڑے جاتے ہیں۔ استعمار کے وفادار فیصلوں کے لیے امریکا اور آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لیتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی سویلین بالادستی، آزاد عدلیہ اور بااختیار الیکشن کمیشن چاہتی ہے۔ اداروں کو غیرجانبدار ہونا پڑے گا۔ الیکشن متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ہونے چاہییں تاکہ ووٹر پر مقامی جاگیردار اور وڈیرے کا اثر ورسوخ ختم ہو، دنیا کی کئی جمہوریتوں میں انتخابات متناسب نمائندگی کے اصول پر ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات وقت کی ضرورت، مگر الیکشن سے قبل انتخابی ریفارمز ضروری ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکمران سودی معیشت کا تسلسل چاہتے ہیں جب کہ عوام اس کے مخالف ہے۔ سودخوروں سے کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ ملک کو اسلامی معیشت دیں گے۔ سود سے متعلق آئین پاکستان اور عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ معیشت کو مضبوط کرنا ہے تو زکوٰۃ و عشر کا نظام نافذ کرنا پڑے گا اور جماعت اسلامی ہی قومی معیشت کو سود فری بنا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بے برکتی سودی نظام کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی منزل اسلام ہے، دین آئے گا تو خوشحالی اور امن قائم ہو گا۔ عوام کو ان کے حقوق ملیں گے، انصاف کا بول بالا اور قانون کی عمل داری قائم ہو گی۔