کراچی(اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ محکمہ لوکل گورنمنٹ کے منصوبہ پیپلز بس سروس کے فنڈزلیپا پوتی کر کے ٹھکانے لگائے جانے لگے۔ادارہ ترقیات کراچی اورنیسپاک نجی کمپنی پر سوالات اٹھ گئے تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ٹرانسپورٹ سہولیات کیلئے ماڈل کالونی تا ٹاور تک پیپلز بس سروس کے روٹ ون پرشروع کیئے جانے والے پیج ورک/استرکاری انتہائی ناقص طریقے سے کیئے جانے سے پیپلز بس سروس کا مستقبل داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔ماڈل کالونی ہاشم رضا روڈ پر کی جانے والی استرکاری لیپا پوتی کر کے منصوبہ کے معیار پر سوالات کھڑے کر دیئے گئے ہیں۔پیج ورک کیلئے 20روز قبل کھڈوں پرڈالےجانے والے گیہڑے پر رولر چلا کر ٹھوس کیا گیا اور نہ ڈامر(بیچومین) ڈالنے سے قبل ٹنوں مٹی کو صاف کیا گیا،متعدد مقامات پر اذخود سالم روڈ کع اکھاڑ کر منصوبے کی لاگت کو کو بڑھا دیا گیا۔استرکاری کے دوران سڑک کواونچا نیچے کر کے سڑک کی شکل بگاڑ دی گئی۔استرکاری کے بعد ہی ہاشم رضا روڈ میں دوبارہ شہریوں کیلئےمذید مشکلات پیدا کر دیں گئیں،استرکاری روڈ انجینئرنگ کے برخلاف جگہ جگہ سے اوپر نیچے ہو گئی ہے اور برساتی پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا بلکہ آئندہ بارشوں میں سڑک پر پانی جمع ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ جس سے پیپلز بس سروس روٹ کی بحالی داو پر لگ گئی ہےمذکورہ منصوبہ لوکل گورنمنٹ نےادارہ ترقیات کراچی کے زریعے پیپلز بس سروس کے روٹ کی بحالی کا کام شروع کیا ہے تاہم ناقص منصوبہ بندی اورحکمت عملی سےکروڑوں روپے ضائع ہونے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ناقص استرکاری کے دوران ادارہ ترقیات کراچی کے ایگزیگٹیو انجینئر جاویدانصاری سے منصوبہ سےمتعلق معلومات اورمنظور شدہ پلاننگ مانگی تو انکا کہنا تھا کہ میرے پاس دستاویزات نہیں ہیں نیسپاک کمپنی مذکورہ منصوبہ کی کنسلٹینٹ کمپنی اور فوکل پرسن جنید سے رابطہ کریں اورتفصیلات دینے کے بجائے جان جھڑانے لگے۔بعدازیں فوکل پرسن جنید سے انکے موبائل پر رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ پیپلز بس سروس کے روٹ 29.4کلو میٹر پر 9کروڑ44لاکھ روپے سے پیچ ورک کا کام کیا جارہا ہے۔ان سے جب منظور شدہ دستاویزات مانگی تو ان کا کہنا تھا کہ میں گاڑی چلا رہا ہوں اور کوئی گھر تلاش کر رہا ہوں،فائل دفتر میں ہے۔جب ان سے سوال کیا کہ آپ ہاشم رضا روڈ پر کی جانے والی استرکاری سے مطمئن ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ میں دیکھوں گا تو جواب دونگا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ ہاشم رضا روڈ پر استرکاری کرکے عوامی فنڈ کا ضیاع کیا گیا تاہم سیوریج ابلنے اور ناقص حکمت سے کی جانے والی استرکاری بے سود ثابت ہوئی اور کچھ دنوں بعد ہی کھڈے پڑنے سے شہریوں کو دوبارہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اب ایک بار پھر ناقص عملی سے کی جانے والی استرکاری سے پیپلز بس سروس کا مستقبل اور 9کروڑ روپے ضائع ہونےکے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔