لاہور(نمائندہ خصوصی) 2022 کے دوران کئی شعبوں میں سرمایہ کاری سراسر نفع اور کئی میں پیسے لگانا نقصان کا سودا رہا،سونے اور ڈالر میں سرمایہ رکھنے والوں کو تو 2022 میں فائدہ ہوا جب کہ باقی شعبوں میں نقصان ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق2022 مختلف کاروباری شعبوں کے لئے چیلنجز سے بھرپور رہا جس میں کرونا وبا ءکے بعد حالات معمول پر آگئے لیکن عالمی سطح پر زبردست مہنگائی،ملک میں سیاسی عدم استحکام،تباہ کن سیلاب اور معاشی خراب صورتحال کے باعث سرمایہ کارپریشان نظر آئے تاہم ان تمام مشکلات کے باجود بعض شعبوں میں سرمایہ کاروں کو زبردست منافع حاصل ہوا۔عام طور پر لوگ اپنی بچت اور سرمائے کو سونا، پراپرٹی، بانڈز، بینک سیونگ اکاﺅنٹس اور اسٹاک شیئرز سمیت مختلف اثاثوں کی شکل میں رکھتے ہیں تاکہ وقت کے ساتھ اس کی مالیت بڑھتی رہے۔2022 میں سونے کی شکل میں اثاثے رکھنے والوں کو فائدہ ہوا۔کراچی صراف جیولرز کے مطابق سال2022میں سونے کو بطور اثاثہ یا سرمایہ کاری کی غرض سے رکھنے والوں کو41 فیصد منافع حاصل ہوا یعنی سال بھر میں سونے کی مالیت41فیصد بڑھ گئی۔ 2021 میں سونے کی شکل میں اثاثے رکھنے والوں کا حاصل مافع 11فیصد تھا۔دوسرے نمبر پر روشن ڈیجیٹل اکاﺅنٹ کے تحت نیا پاکستان سرٹیفکیٹ (ڈالر)رہا جس میں سرٹیفکیٹ ہولڈرز کو 36 فیصد منافع ملا یہ سرٹیفکیٹ چونکہ ڈالر میں ہے جس کی قدر میں اس سال غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اس سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کا منافع بھی زیادہ رہا۔ اسی طرح ڈالر رکھنے والوں کو 28فیصد فائدہ ہوا جب کہ اوسط تین ماہ کے ٹریژری بلز میں سرمایہ رکھنے والوں کو 14فیصد اورمنی مارکیٹ فنڈز میں 14فیصد منافع حاصل ہوا۔ٹاپ لائن سیکورٹیز کے مطابق پراپرٹی کے شعبے میں سال بھر منافع کی شرح 12 سے 14 فیصد اور بینک سیونگ اکاﺅنٹ،اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹ ، نیا پاکستان سیونگ سرٹیفکیٹ(پاکستانی روپے میں)پرمنافع کی شرح11فیصد رہی۔دوسری جانب پاکستان انویسمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو 2فیصد نقصان ہوا جبکہ سب سے زیادہ نقصان اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز ہولڈرز کو ہوا جن کو سرمائے پر 10فیصد نقصان اٹھانا پڑا۔معاشی ماہرین کے مطابق سال2022میں افراط زر کی اوسط شرح 20 فیصد رہی یعنی پاکستان کی کرنسی کی ویلیو 20 فیصد کم ہوگئی جس کا مطلب یہ ہے کہ حاصل منافع میں 20 فیصد نکالا جائے تو وہ اصل منافع ہوگا۔اس لحاظ سے سونے اور ڈالر میں سرمایہ رکھنے والوں کو تو 2022 میں فائدہ ہوا جب کہ باقی شعبوں میں نقصان ہوا ہے۔