کراچی(رپورٹ: سید جنید احمد)کراچی میں پارکنگ مافیا کے شہریوں کی جیبوں پرڈاکےبدستورقائم ،ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کرپٹ عناصر کو لگام دینے میں ناکام نظرآنے لگےتفصیلات کے مطابق سرکاری آفسران و عملہ خود مافیا کی شکل اختیار کر چکاہے جن کو نہ ہی شہریوں کے کھلے عام لٹنے سے غرض ہے اورنہ سرکاری محکموں کی بدنامی کا کوئی اثر،حاضری لگانے کی تنخواء اور کام کرنے کی رشوت کی ایسی عادت پر چکی ہے کہ وہ اب ناجائز آمدنی کو اپنا حق سمجھنے لگے ہیں بلکہ تحقیقاتی اداروں اوراعلی آفسران کو حصہ دار بنا کر انکوائری سے ایمانداری کا سرٹیفیکیٹ لے کر مذموم کاروبار کے نیٹ ورک کو مذید مضبوط بنادیا گیاجس کے سبب عدالتی حکم کو بھی جوتے کی نوک پر رکھ کر کہتے ہیں پاکستان ہے یہاں سب کچھ چلتا ہے ـ دوسری جانب لاقانونیت سےعوامی سہولیات ناپیدہو کر رہ گئی ہے اورتو اورجائز کام کرانےکیلئےبھی شہریوں کو بھتہ دینا نہ گزیر ہوگیا ہے ـ حکومت سندھ کی پندرہ سالہ حکومت کرپشن،لاقانونیت کی مثال تاریخ کے اوراق میں کہیں نہیں ملتی اس کے باوجود سیاسی بازیگرحکمران جھوٹ بولتےنہیں شرماتے بلکہ محکموں کی کالی بھیڑوں وجرائم پیشہ عناصرکو مذید مال کماو عہدوں سےنواز کر اپنی عیاشیوں واثاثوں کو بڑھانے کا ٹھیکہ دے دیتے ہیں جو جتنا بدعنوان اس کو اتنا اہم عہدہ نوازکرشہری حقوق پر ڈاکہ مارنے کا لائسینس دیا جانے لگا ہےـ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی سیف الرحمان نے اپنے عہدہ کا قلمدان سنبھالتے ہی شہریوں کی جیبوں سے چارجڈ پارکنگ کی آڑ میں لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے رکھا ہے تاہم چند نمائشی کارروائی کے بعد شہریوں سے لوٹ مار کا سلسلہ بدستور آب وتاب سے جاری ہے ـ چارجڈ پارکنگ مافیا کی لوٹ مار میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ محکمہ کو ملنے والی رقم دن دگنی رات چوگنی بڑھ گئی ہے ـ مافیا کے کارندوں نے جہاں مارکیٹوں،شاپنگ سینٹرز میں ڈیرےجما رکھے ہیں وہیں ہسپتالوں میں آنے والے مریض اوران کے عزیزواقارب کو بھی بلاخوف لوٹنے میں مصروف ہیں ـ محکمہ مافیا کی جیب میں ہےکارندےکسی بھی کاروائی سے قبل ٹوپی اتار کرفرضی طور دور کھڑے ہو جاتے ہیں جب تماشہ اور تماشہ لگانے والے اپنا تماشہ لگا کر چلے جاتے ہیں تو پھر وہاں دوبارہ مذموم دھندہ شروع ہوجانا معمول بن گیا ہےـ مافیا کو بھی معلوم ہے کہ زیادہ سے زیادہ تھانے یا ٹریفک سیکشن جائیں گے وہ پہلے ہی نیٹ ورک کا حصہ ہیں اس حوالےسے شہری کہتے ہیں کہ ہر شاخ پر الو بیٹھاہےـ الو پالا ہی سرکار نے ہے تو کیسے الو کا کوئی بال بھیگا کرسکتا ہےـ محکمے کی طاقت ور کالی بھیڑوں نے سرکاری اداروں کو مافیا کا رنگ دے کر کروڑوں مکینوں کی زندگیاں اذیت میں مبتلا کر رکھی ہیں جبکہ تحقیقاتی ادارے منہ میں چوسنی اور حصہ لےکر شہریوں کی زندگیاں برباد ہونے کے مزے لینے میں مصروف ہیں ـ