لاہور(بیورو رپورٹ ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کہ جن لوگوں نے بھی جمہوریت کے ساتھ محبت کے جرم میں لوگوں کو شہید کیا وہ آج کہیں گم ہیں اورکوئی ان کا نام لینے والا بھی نہیں ہے ،ان کو یاد کرنے والا بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عالم اسلام کے دو تین مسئلے ہیں جہاں پر مسلمانوںکے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ، کشمیر اور فلسطین پر مظالم کی داستان تقریباً ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ، لیکن اس سے تقویت ملتی ہے کہ فلسطین کی جدوجہد کوبڑی توجہ ملی ہے اور بین الاقوامی برادری چاہے وہ مسلمان ہیں یا نہیںہے اس کاز کو سپورٹ کر رہے ہیں اس سے حوصلہ ملتا ہے کہ فلسطینیوں کی منزل قریب آرہی ہے لیکن ساتھ یہ دکھ ہو رہا ہے کہ کشمیریوں کی منزل دور جارہی ہے ، کئی سال سے پاکستان کی سیاست کے حالات بگڑے ہیں جس کی وجہ سے کشمیر کے مسئلہ پر کوئی فوکس نہیں رہا ، جس طرح کی سیاست پاکستان میں ہے ، کشمیر کی سیاست پاکستان کی سیاست سے بد تر ہے کیونک کچھ لوگ اس پر مسلط ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ذمہ داری پاکستانیوں کی خصوصاً کشمیریوں کی بنتی ہے کہ وہ اس کاز کو آگے لے کر بڑھیں پاکستان ،بر صغیر بلکہ انٹر نیشنل پلیٹ فارم پرزبانی جمع خرچ کی بجائے ایک موثر مہم آگے بڑھنی چاہیے جو امید معدوم ہوتی جارہی ہے اس کی لو بڑھکے اور ہمیں اس کا حوصلہ ہو ان کی تگ و دو کو عالمی توجہ حاصل ہے ۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے خواجہ رفیق شہید فاﺅنڈیشن کے زیر اہتمام خواجہ محمد رفیق شہید کے 50ویں یوم شہادت کے موقع پر ” آئین و جمہور کی حکمرانی ، درپیش مشکلات ، راہ نجات؟“ کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر اقتصادی و سیاسی امور سردار ایاز صادق، سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق الرحمان، سینئر صحافی حامد میر، مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما رانا مشہودسمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ صحیح بات ہے کہ پاکستان کے حالات ہیں میں حکمران اشرافیہ کے چار ، پانچ جزو ہیں جس میں سیاستدان ہیں بیورو کریسی اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور میڈیا اور بڑا کاروبار ہے ،یہ سارے پاکستان کے حالات کے ذمہ دار ہیں ، کون زیادہ کون کم ذمہ دار ہے یہ ایک الگ بحث ہے لیکن یہ ان پر اجتماعی ذمہ داری ہے جو اشرافیہ حکمرانی کر رہی ہے ،یہ ہزاروں میں ہیں لاکھوں میں نہیں ۔ ان کی کوتاہیوں کی وجہ سے لغزشوں کی وجہ سے اپنے اپنے مفادات کو تحفظ دینے کی وجہ سے باقی عوام بھی آہستہ آہستہ اخلاق ،اقدار سیاست میںپستی کی طرف جارہے ہیں ، اقدار اتنا زیادہ کمپرو مائز ہو گیا ہے کہ کہ پتہ نہیں لگتا کہ کون سی چیز جائز اورکون سی ناجائز ہے ۔یہاں پیسے زکوة کےلئے لئے گئے اور سیاسی پارٹی کے فنڈ میں ڈال دئیے گئے ، کرکٹ کلب کے پیسے زکوة کے لئے تھے اسے بھی سیاست میں ڈال دیا گیا ، اس میں سے 70لاکھ روپے ایک خاتون کو دیدیا گیا، ساری سیاست اس ایک واقعے سے ڈیفائن ہو جاتی ہے،پھر پانچ چیک دئیے گئے ، یہ شخص اپنے مال پر کچھ نہیں کرتا سارا کام لوگوں کے مال پر کرتا ہے ۔ اس وقت جو پی ٹی آئی کے مستعفی ممبران ہیں وہ پچاس کروڑ روپے حکومت سے لے رہے ہیں ، سرکاری رہائشیں سرکاری سہولیات پاکستان کی عوام کی جیب سے نکال رہے ہیں،لیڈر بھی جیب کترا اور اس کے حواری بھی جیب کترے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اس تقریب میں جو تجویز ملی ہے اسے میں اپنی لیڈر شپ کو پہنچاﺅں گا ،ان کے استعفے منظور کریں اور ان کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھیں ۔ انہوںنے کہا کہ اتنے سکینڈلز ہیں کہ بندہ بھول جاتا ہے کہ ان کے کس سکینڈل پر بات کرے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کی صورت میںجو ماڈل لیبارٹری کے اندر پڑا ہوا تھا آخری وقت تک کوشش کی گئی اس کو لانچ نہ کیا جائے ، اور اس وقت کے جو حکمران تھے جو ہم تھے ان کے ساتھ ساتھ مک مکا ہو جائے ، شہباز شریف اپنے اصولوں پر کھڑا رہا اپنے بھائی اور پارٹی سے وفاداری نبھائی ۔ اللہ تعالیٰ جب سر خرو کرتا ہے تو ان باتوں کا اجر دیتا ہے ، ہو سکتا ہے ہم سمجھوتہ کر لیتے لیکن جس عزت اور آبرو کے ساتھ اپ کے سامنے کھڑے ہیں یہ نہ ہوتے ، جو لیبارٹری میں پڑا تھا اسے بھی آزما یا نہ جاتا لیکن اچھا ہوا بنانے والوں کو اس کی اوقات پتہ چل گئی اور اس کے منہ سے انہیں اپنی اوقات بھی پتہ چل گئی ہے ، یہ روز گالیاں نکال رہا ہے ، جس شخص نے کھلایا ہے جس ہاتھ نے اس کو کھلایا اس نے اس ہاتھ کو کاٹا ہے ،میں پہلے بھی یہ بات کر چکا ہوں کہ کوئی بعید نہیں کہ اس نے آخری مدعا مرشد پر ڈال دینا ہے کہ میں نے اس سے شادی کیوں کی ۔ باجوہ صاحب کو توسیع دی غلطی کی ، روس گیا غلطی ، فلاں بات کی غلطی کی ، اس شخص کی وفاداری صرف اقتدار اور دولت کے ساتھ ہے ، نہ اس مٹی کے ساتھ نہ ملک کے ساتھ نہ عزیز رشتہ دار نہ پیرو کاروں کے ساتھ کسی کے ساتھ اس کی وفاداری نہیں۔میں نے ایک بار شاہ محمود قریشی کو ایوان میں کہا تھا اس کی جیبیں چیک کریں خالی ہوں گی اگر کوئی پیسہ نکلے تو میں استعفیٰ دیدوں گا یہ مفت بر ہے ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی توڑوں وہاں تو کوئی رکاوٹ نہیں وہاں تو کوئی پرویز الٰہی نہیں ، یہ کسی چیز کے ساتھ کمٹڈ نہیںہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے اندر جو 75سال کا گند وہ اس ایک شخض میں مجتمع ہے ،سیاستدانوں کی کوتاہیاں، ہم سے پہلی نسل کی کوتاہیاں ،اسٹیبلشمنٹ کی کوتاہیاں عدلیہ کے جو فیصلے ،بیورو کریسی جو ہر آنے والے کے ساتھ وفاداری نبھاتی ہے سب کچھ اکٹھا ہو کر عمران خان کی صورت میں سامنے آتا ہے ، پاکستان کے ماضی کے حالات کی تشریح کی تو جائے تو اس شخص کا وجود اس کے لئے کافی ہے اور یہ نچلی سطح تک سرائیت کر گئی