لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے عمران خان سلیکٹڈ تھے انکو امریکا کے بائیڈن نے نہیں وائیٹ ہاؤس کی سازش نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور بلاول ہاؤس کی سازش نے نکالا اور یہ جمہوریت کا انتقام تھا، یہ ہی نہیں عمران کے ساتھ سلیکٹرز کو بھی بڑی عزت سے نکال باہر کیا، پاک افواج کے سپہ سالار اپنے خطاب میں کہ چکے کہ ادارہ اب سیاست سے دور رہے گی یہ اعلان جئے بھٹو کی جیت ہے، اس اعلان کے بعد بنی گالہ سے چیخیں نکل رہی ہیں، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ احد کرتا ہوں کہ شہید بے نظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو آئندہ پندرہ سال تک عوام کے ساتھ مل کر مکمل کرتے ہوئے جھوٹ اور فساد کی سیاست کو رد اور دفن کریں گے، سیلابی تباہی و دیگر مسائل کے باعث 30 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جس پر قابو پانے کے لئے ایک سال تک کا وقت درکار ہے، کلعدم تنظیموں سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، آؤ پارلیمان آؤ، انتخابی ریفارمز پر بات ہو سکتی ہے، الیکشن میں مقابلہ کرو، سازش کرو گے تو آپ کے ساتھ کیا کرنا ہے ہمیں معلوم ہے تفصیلات کے مطابق شہید بے نظیر بھٹو کی پندرہویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا شہید محترمہ کا گناہ یہ تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی تھیں؟ وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم اور جمہوریت کا علمبردار تھیں، وہ آمروں کے لیے خوف کی علامت تھی، وہ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تیس سال جمہوریت کی جدو جہد کرتی رہیں، محترمہ سب کے لیے ایک ہی پاکستان چاہتی تھیں برابری پر یقین رکھتی تھیں، ملک کو جوڑ کر سیاست کرتی تھیں اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں، محترمہ جب بیرون ملک آمریکا جاتیں تو انکی ایک جھلک دیکھنے اور بات کرنے کے لیے ہیلری کلنٹن بھی قطار میں کھڑی ہو کر انتظار کرتی تھیں، مسلم دنیا کے لیڈر شہید بی بی کو اپنی بیٹی کی طرح عزت کرتے تھے، بی بی تقسیم کی نہیں یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں ہم پر بھی فرض ہے کہ بی بی شہید کے فلسفے پر چل کر سیاست کرتے ہوئے ان کے نامکمل مشن کو پورا کریں گے، شہید بی بی کہتی تھیں کہ دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، آمریت بندوق کے زور پر عوام کی آزادی چھیننا اور حقوق تلف کرنا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی میں خوف سے عوام کو حراساں کر کے حقوق تلف کرنا ہے، ہم ملک کو جوڑیں گے تقسیم پیدا نہیں کریں گے ایک دوسرے کو لڑائیں گے نہیں، برسی پر عہد کرتا ہوں کہ بی بی کے فلسفے اور نظریہ ہے مطابق سیاست کریں گے، صدر زرداری نے بھی بی بی کے جانے کے بعد ان کے مشن کو آگے بڑھانے ہی کوشش کی آگے بھی آپ کا دور ہے جو کام رہتا ہے جو سفر باقی ہے وہ آئندہ پندرہ سال میں مل کر مکمل کریں گے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار بھٹو نے 1973 کا آئین دیا، اور آمریت کا مقابلہ کیا، شہید محترمہ بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نقش قدم پر چلیں، محترمہ شہید نے 1973 کے آئین کی بحالی کے لیے 30 سال تک جدو جہد کی وہ جانتی تھیں کہ یہ آئین عوام کے حق میں ہے، اگر 1973 کا آئین بحال ہوا تو صدر آصف زرداری نے بحال کیا، 18ویں ترمیم کی صورت میں صدر زرداری نے صوبوں کو حقوق دیئے، ہم نے مشرف اور مشرف کی باقیات کا جمہوریت سے مقابلہ کیا، آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو تو ہے، مشرف تھا، مشرف کو ایسے نکالا جیسے مکھی کو دودھ سے نکالتے ہیں، مشرف کی طرح سلیکٹڈ کو بھی جمہوری طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے نکالا جو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا، سلیکٹڈ ہماری جدو جہد کا کریڈٹ وائٹ ہائوس کو دینا چاہتے ہیں آپکو وائٹ ہائوس نے نہیں بلاول ہائوس نے نکالا، بند کمروں میں نہیں کھلے عام سڑکوں پر سب کو بتا کر اعلان کر کے نکالا، یہ جمہوریت کا انتقام تھا، بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ جیسے مشرف ماضی کا حصہ بن چکا ہے، اسی طرح یہ سلیکٹڈ مشرف کی باقیات ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، ہم تو یہیں ہوں گے، وہ یہاں نہیں ہوگا، اگر ماضی میں بھی ملک مشکل میں تھا تو پیپلز پارٹی ہی تھی جس نے اس ملک کو مشکلات سے نکالا، ہم نے تو ماضی میں بھی خدمت کی ہے، آج بھی کر رہے ہیں مستقبل میں بھی پارٹی کے جیالے ملک کی خدمت کریں گے، ہم تو روٹی کپڑا اور مکان کو اپنا نعرہ سمجھتے ہیں، بلاول بھٹو نے لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد، کراچی سمیت سندھ بھر میں بہترین طبی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے، کینسر، کڈنی ٹرانسپلانٹ اور دل کے امراض کے مفت علاج کی بھی تعریف کی، بلاول بھٹو نے سندھ میں ٹرانسپورٹ کی بہتری پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سید ناصر شاہ، سید اویس قادر شاہ کی بھی تعریف کی، پچھلے سال ملکی معاشی استحکام، دہشتگردی کے خاتمے کی تحریک کا آغاز کیا، یہ تو کٹھ پتلی تھا اصل میں تو سازش آئین اور صوبوں کے حقوق سلب کر کے پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا پاکستان کو دنیا میں اکیلہ کیا جا رہا تھا، ایسے چلنے دیا جاتا تو ہم پاکستان اور کشمیر تک کا دفاع نہیں کر پاتے یہ ہی وجہ تھا کہ پیپلز پارٹی قیادت اور کارکنان نے اس فتنے کا مقابلہ کیا، فوج ضرب عضب کر کے جیت چکی تھی دشمن کی ہمت نہیں تھی کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے جو نیٹو نہ کر سکا وہ پاکستان افواج نے شہادتیں قبول کر کے کر دکھایا، آج سوال پوچھتا ہوں کہ کس نے اس ناجائز، سلیکٹڈ کو اجازت دی ، آصف زرداری کے پیر پکڑے، پارلیمان کی اجازت کے بغیر دہشتگردوں کو جیل سے نکالا اور مذاکرات کروائے، یہ ہی وجہ ہے کہ آج پھر دہشتگردی سر اٹھا رہا ہے وہ آج قانون اور آئین نہیں مان رہے اور ہم دہشتگردوں کی مہمان نوازی کریں ؟ ان کی وجہ سے پاک افواج پر حملے ہو رہے ہیں، دہشتگردی ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہی ہے ہم پوچھتے ہیں کہ ایک کریکٹر کو کیسے حکومت دے دی گئی اس کا جواب دیا جائے، ملک کے معاشی اور دہشتگردی کے مسائل صرف پیپلز پارٹی ہی حل کر سکتی ہے، گزشتہ برس جمہوریت کی بحالی، سلیکٹڈ سے نجات کی تحریک شروع کی، آئین، صوبائی خود مختیاری اور جمہوریت کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے تحریک شروع کی، سلیکٹڈ کی ناکامی اور نالائقی کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اکیلا ہوا، انتہا پسندی اور دہشتگردی کا سامنا رہا، ہماری افواج نے شہادتیں قبول کر کے دہشتگردوں کو شکست دیں، دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی تھی، اے پی ایس کے بچوں نے دہشتگردوں کا سامنا کیا، حکومت دہشتگردی کی پالیسی پر نظر ثانی کرے گی، عمران خان کی دہشتگردی کے لیے پالیسی کو چھوڑنا پڑے گا ایک بار پھر مل کر مقابلا کرنا پڑے گا، مہنگائی کی صورت میں غربت کی صورت میں مختلف ممالک کی جنگوں کی صورت میں ہم معاشی بوجھ اٹھا رہے ہیں لیکن پاکستان کی معیشت کر خودکش حملہ اور دیوالیہ کا خطرہ سلیکٹڈ کے اپنے ہاتھوں سے پالیسیز کی وجہ سے ہوا، وزیر اعظم اور انکی ٹیم نے پاکستان کو ایک بہت بڑے معاشی سانحے سے بچایا لیکن سیلاب پاکستان کے قیامت سے پہلے قیامت ثابت ہوا ایک تہائی پاکستان کی سر زمین پانی تلے ڈوب گئی، بلوچستان کے پہاڑوں سے لسبیلہ سندھ اور گلگت تک اس مون سون سے متاثر ہوا 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا 20 لاکھ گھر تباہ ہوئے کروڑوں افراد بے گھر ہوئے، پاکستان کی تاریخ میں ایک وقت میں ایک جگہ پر اتنا پانی ایک ساتھ اکٹھا نہیں ہوا، سیلاب سے غیر تلافی نقصان ہوا جس سے صحت، معیشت اور تعلیم کے مسائل پیدا ہوئے، سندھ کے 50 فیصد تعلیمی اداروں کو یا تو نقصان ہوا یا پھر مکمل زمین بوس ہوگئے، بلاول بھٹو کا شکوہ تھا کہ دس فیصد جی ڈی پی اڑ گیا لیکن تخت لاہور اور لانگ مارچ چلتا رہا کیا دیگر صوبوں کی طرح پنجاب پاکستان کا صوبہ نہیں، ہم نے دنیا کو سیلابی تباہی کا بتاتے رہے لیکن وہ لانگ مارچ ڈرامہ تماشہ دکھاتے رہے، پاکستان بچے گا معیشت بچے گا تو ہی وزیر اعظم کی کرسی پر لڑ سکتے ہیں، کوئی اور ملک ہوتا تو جلسے جلوس کی کہانیاں ختم کر کے عوام کی مدد کو نکلتا، سیلاب متاثرین کی مدد ضروری تھی یا پھر 6 مہینے کے لیے عمران وزیر اعظم نہیں رہا، لانگ مارچ، ڈرامہ، تماشا اس طرح ملک نہیں چلتے، ہم اپنے مخالفین کو کہتے ہیں کہ پہلے انسان بنیں پھر سیاستدان بنیں، ہمیں ملک کو نقصان سے باہر نکالنے کے لیے وقت لگے گا، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو میں نے خود پاکستان بلایا، ہم انکے شکر گزار ہیں کہ وہ مکمل احساس رکھتے ہیں، اقوام متحدہ کے شکر گزار ہیں کے وہ 9 جنوری کو پاکستان کے سیلاب متاثرین کے مسائل دنیا بھر کے سامنے رکھیں گے اور وہ پروگرام میں دنیا بھر میں لے کر جائوں گا، وزیر اعلی سندھ کے کمال کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا اور تعریف بھی کرنا چاہوں گا، عالمی بینک سے سندھ کے لیے 2 ارب ڈالر قرض کا انتظام کیا وزیر اعلی سندھ نے مکمل اسکیمز بروقت تیار کر لی تھیں، سی ایم سندھ کی محنت کی وجہ سے سندھ کو پہلے پیسہ مل رہا ہے، عوام کے لیے میں مختلف ملکوں کے دورے کر رہا ہوں، سلیکٹڈ نے معیشت پر خودکش حملہ کیا اب اسے دوبارہ موقع نہیں مل سکتا، معاشی مشکلات موجود ہیں جلد سندھ میں لینڈ ریفارمز کریں گے غریب بے زمین بے گھر خواتین کو زمین کے مالکانہ حقوق دیں گے تاکہ غریب اس اثاثے سے ضرورت پڑنے پر قرض لے سکیں اور مستحکم ہو سکے ہم ورلڈ بینک کے پروگرامز سے مل کر غربت کا مقابلہ کریں گے،
بلاول بھٹو نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اس ملک کا سپہ سالار وردی میں کھڑے ہوکر تقریر کرتا ہے کہ سیاست میں مداخلت ہوتی ہے اور توبہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، یہ جمہوریت کا انتقام ہے، ہم پر فرض ہے کہ یہ جو واعدہ کیا گیا ہے کہ ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں گے ہم اس کو یقینی بنائیں کہ اب ایسا ہی ہو، ان اعلانات کے بعد بنی گالا سے چیخیں نکل رہی ہیں، جلاؤ گھراؤ کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ چھپ چھپ کر تقریر کرتے ہیں، یہ بزدل بنی گالا سے سازشیں جاری رکھے ہوئے ہے کھلم کھلا آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کر رہا ہے، یہ اداروں کو دوبارہ سیاست میں دھکیلنا چاہتے ہیں، ہیپلزپارٹی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے، یہ آخری وارننگ ہے اس کے لیے، آئیں ایوان میں بیٹھیں، اپنا کام کریں، ہم نے تمہیں 4 سال برداشت کیا تو نے پہلے دن سے شور مچانا شروع کر دیا، آپ آئیں اسیمبلی میں، نیب ترامیم سمیت دیگر ترامیم میں حصہ ڈالیں، سب پر بات ہوسکتی ہے، عمران خان آپ کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں ہوا آپ کے ساتھ اگر کچھ ہو تو آپ برداشت نہیں کر سکیں گے، بلاول بھٹو نے نوجوانوں کو حوصلہ دیتے ہوئے کہ کہ آنے والا وقت نوجوانوں کا ہے، نوجوان قوم کے لیے نوجوان قیادت کا وقت ہے، نوجوانوں کو موقع دینا چاہیے وہ آگے آئیں دنیا بھر میں اپنے عوام کی نمائندگی کریں، بزرگوں کو اب آرام سے گھر بیٹھنا چاہیے