کراچی (کرائم رپورٹر ) ٹریفک پولیس کی دیدہ دلیری، سیکورٹی خدشات کے باوجود صدرمملکت عارف علوی کے گھرصدارتی کیمپ آفس کی عقبی سڑک کوہیوی ٹریفک کے خفیہ راستے کے طورپرمخصوص کرکے صدرمملکت کی سیکورٹی خطرے میں ڈال دی گئی ہے ،ہیوی ٹریفک پرعدالتی پابندی کے بعد ہیوی گاڑیوں کوبراستہ کارساز،شہید ملت روڈ ،شارع فیصل کی بجائے موجودہ صدرکی رہائش گاہ کی عقبی سڑک سے براستہ ٹیپوسلطان روڈ دیگرعلاقوں تک رسائی دی گئی ہے،ٹبہ چوک پر واقع صدارتی کیمپ آفس پرسیکورٹی خدشات کے باوجود کسی بھی ادارے نے ٹریفک پولیس کی کارستانی کا تاحال نوٹس نہیں لیا ہے۔مختلف حلقوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کو ٹریفک پولیس کی دیدہ دلیری کہا جائے یا متعلقہ سیکورٹی اداروں کی غلفت ولاپرواہی،ٹریفک پولیس نے محمد علی سوسائٹی میں واقع صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کی رہائشگاہ کی عقبی سڑک کودن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک گذارنے کے لیے خفیہ روٹ کے طورپرمختص کرتے ہوئے قانون کی دھجیاں آڑادی ہیں۔سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ہیوی ٹریفک کے صبح 6 بجے سے 11 بجے رات تک شہرمیں داخلے پرپابندی عائد کیے جانے کے بعد ٹریفک پولیس نے کارساز،شارع فیصل اورشہید ملت روڈ سے گذرنے والی ہیوی ٹریفک اعلی حکام کی نگاہ میں آنے سے بچانے اور 24 گھنٹے شہرکے مختلف علاقوں تک رسائی دینے کے لیے براستہ،دھوراجی، ٹیپوسلطان روڈ،بلوچ کالونی فلائی اوورتک جانے کے لیے خفیہ راستہ بنادیا ہے۔ٹریفک پولیس کی جانب سے منتھلی کی بنیاد پر24 گھنٹے رواں دواں رہنے والی ہیوی ٹریفک کے لیے بنائے گئے خفیہ راستے پرصدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کی رہائشگاہ واقع ہے جس کی سیکورٹی کالحاظ کیے بغیر صدارتی کیمپ آفس کی عقبی دیوار کے پیچھے واقع ٹبہ چوک اورٹبہ چورنگی سے ہیوی ٹریفک کو بغیرکسی روک ٹوک کے شہرکے مختلف علاقوں تک رسائی دی گئی ہے۔ٹریفک پولیس کی دہدہ دلیری اورغلفت و لاپرواہی کا مظاہرہ اپنی جگہ ملک کی اعلی ترین شخصیت کی سیکورٹی کے ذمہ داردوسرے اداروں نے بھی اس صورتحال کا نوٹس نہیں لیا ہے اوراسے نظراندازکردیا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ملک میں سیکورٹی خدشات کے باوجود صدرمملکت کی رہائش گاہ کے قریب سے ہیوی گاڑیوں ڈمپر،ٹینکر ،ٹرالر،کنٹینردیگرگاڑیوں کی 24 گھنٹے آمدورفت کسی خطرے سے خالی نہیں ہے مگرٹریفک پولیس نے ہیوی ٹریفک گذارنے کے لیے صدارتی کیمپ آفس کی عقبی سڑک کوخفیہ راستے کے طورپرمنتخب کرکے ہیوی گاڑیوں کوکھلی چھوٹ دے رکھی ہے اورمتعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔